توحید ربوبیت و بندگی کے لوازم

Amal

Chief Minister (5k+ posts)



توحید ربوبیت , بندگی , پرستش, الوہیت کے لوازم

توحید الوہیت کے تسلیم کرنے پر کن کن چیزوں پر اعتقاد و یقین رکھنا ضروری ہے۔اس کی مختصر تفصیل حسب ذیل ہے

(1)اللہ کے ساتھ خالص محبت رکھی جائے ،اس کا مطلب ہے کسی کو اللہ کا شریک نہ بنایا جائے ،اور نہ اللہ کی محبت پر کسی اور کی محبت غالب آئے۔کیونکہ انسان کی فطرت میں کئی چیزوں کی محبت رکھی گئی ہے۔اسے ماں باپ،بیوی،بچوں سے،بہن بھائیوں سے،احباب و اقارب سے،دنیا کے مال واسباب سے حتی کہ اپنے وطن سے مولد و مسکن سے بھی محبت ہوتی ہے ،یہ تمام محبتیں جائز ہیں،بشرطیکہ اپنی فطری حدود میں رہیں اور دائرہ شریعت سے تجاوز نہ کریں۔علاوہ ازیں جب محبتوں میں سے کسی محبت کااللہ کی محبت سے تصادم ہو جائےت،تو وہاں اللہ کی محبت کے تقاضوں کو ترجیح دی جائے۔نہ کہ انسان اللہ کی محبت کو نظر انداز کر کے مذکورہ محبتوں کا اسیر ہو جائے۔اہل ایمان کی صفت ہے


وَمِنَ ٱلنَّاسِ مَن يَتَّخِذُ مِن دُونِ ٱللَّهِ أَندَادًۭا يُحِبُّونَهُمْ كَحُبِّ ٱللَّهِ ۖ وَٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓا۟ أَشَدُّ حُبًّۭا لِّلَّهِ ۗ وَلَوْ يَرَى ٱلَّذِينَ ظَلَمُوٓا۟ إِذْ يَرَوْنَ ٱلْعَذَابَ أَنَّ ٱلْقُوَّةَ لِلَّهِ جَمِيعًۭا وَأَنَّ ٱللَّهَ شَدِيدُ ٱلْعَذَابِ

ترجمہ: اورایسے لوگ بھی ہیں جنہوں نے الله کے سوا اور شریک بنا رکھے ہیں جن سے ایسی محبت رکھتے ہیں جیسی کہ الله سے رکھنی چاہیئے اور ایمان والوں کو تو الله ہی سے زیادہ محبت ہوتی ہے اور کاش دیکھتے وہ لوگ جو ظالم ہیں جب عذاب دیکھیں گے کہ سب قوت الله ہی کے لیے ہے اور الله سخت عذاب دینے والا ہے (سورۃ البقرہ،آیت165)

اللہ کے ساتھ سب سے زیادہ محبت کا مطلب یہی ہے کہ وہ اللہ کے حکم اور رضاء کو دنیا کی ہر چیز پر ترجیح دیتے ہیں۔اس کی محبت پر سب محبتوں کو قربان کر دیتے ہیں۔

(2)دعا و فریاد اللہ ہی سے کی جائے،اللہ پر بھروسہ کیا جائے اور جن چیزوں پر صرف اللہ ہی قادر ہے ،ان کی امید صرف اللہ ہی سے رکھی جائے،ان میں کسی اور سے امید وابستہ نہ کی جائے۔

(3)خوف بھی صرف اللہ ہی کا ہو۔اس کا مطلب یہ ہے کہ مخلوقات میں سے کوئی بھی اپنی مشیت اور قدرت سے کسی کو نقصا ن نہیں پہنچا سکتا۔ہاں اگر اللہ چاہے تو وہ کسی کو نفع یا نقصان پہنچانے کا سبب بنا سکتا ہے۔ اس لئے ظاہری اسباب کے بغیر کسی سے خوف کھانا یا یہ عقیدہ رکھنا کہ اللہ کی مشیت اور اذن کے بغیرکوئی نفع نقصان پہنچانے پر قادر ہے،مشرکانہ فعل اور عقیدہ ہے۔

جیسے کسی فوت شدہ شخص سے ڈرنا کہ وہ مجھے نفع یا نقصان پہنچا سکتا ہے،یہ خوف عبادت ہے جو اللہ کا حق ہے،فطری خوف نہیں جو جائز ہے۔اس طرح کسی زندہ شخص کی بابت یہ عقیدہ رکھنا کہ اللہ کی مشیت ہو یا نہ ہو،یہ شخص مجھے اپنی مشیت سے نفع یا نقصان پہنچا سکتا ہے،یہ بھی خوف عبادت ہے۔ہاں ظاہری اسباب کی حد تک وہ زندہ شخص نقصان پہنچا سکتا ہے،مگر کب؟جب اللہ کی مشیت ہو گی۔اگر اللہ کی مشیت نہ ہو تو ہر طرح کے اسباب و وسائل سے بہرہ ور ہونے کے باوجود وہ نفع یا نقصان نہیں پہنچا سکتا۔بنا بریں ایک مسلح شخص یا دشمن سے یا کسی درندے اور خوفناک جانور سے،ظاہری اسباب کی رو سے خوف محسوس کرنا،فطری کوف ہے جس پر کوئی گرفت نہیں۔لیکن اس میں یہ عقیدہ رکھنا ضروری ہے کہ نقصان اسی وقت پہنچا سکیں گے جب اللہ کی مشیت ہو گی،محض اپنی مشیت سے یہ کچھ نہیں کر سکیں گے۔اللہ کی مشیت نہیں ہو گی تو یہ اسباب و وسائل جو وہ نقصان پہنچانے کے لیے استعمال کریں گے ،بےکار ثابت ہوں گے

(4)عبادات کی جتنی بھی قسمیں ہیں،وہ سب اللہ کے لیے خاص ہیں،بدنی عبادات ہوں،جیسے نماز روزہ ،رکوع ،سجود،طواف وغیرہ۔مالی عبادات ہوں جیسے زکوۃ،قربانی،نذرونیازوغیرہ۔قولی عبادات ہوں جیسے ذکر،استغفار،وغیرہ۔مالی و بدنی عبادات کا مجموعہ ہو جیسے حج۔ہر قسم کی عبادت صرف اللہ کا حق ہے۔ان میں سے کوئی بھی عبادت اللہ کے سوا کسی اور کے لیے نہیں کی جا سکتی۔اگر کی جائے گی تو ایسا کرنا توحید الوہیت کے خلاف اور شرک ہو گا۔



لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَحْدَهُ لا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ

اللہ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں ، وہ یکتا ہے، اسکا کوئی شریک نہیں، اسی کی بادشاہی ہے، اور اسی کیلئے تمام تعریفات ہیں، اور وہ ہر چیز پر قادر ہے،











15192693_1256121727779850_8728896754572155251_n.png
 

Back
Top