Syed Haider Imam
Chief Minister (5k+ posts)
تم نے اپنے کشمیر میں کتنی یونیورسٹیز اور ائرپورٹس بنائے ؟
گزشتہ دنوں میں ٹورنٹو کا ایک انڈین پنجابی ریڈیو چنیل سن رہا تھا . پاکستان سے ایک پنجابی سورما نے انڈین ہوسٹ کو مقبوضہ کشمیر پر للکارا . یہ انڈین ہوسٹ بہت ہی زہین ہے جبکہ جذبہ جہاد سے لبریز اپنے بھائی کے پاس کوئی تیاری نہیں تھی . اس نے صرف دو سوالوں میں اسے بچھا لیا
١- کیا تم کبھی اپنے حصہ کےکشمیر میں گئے ہو ( جواب نہ میں تھا ) ؟
٢- پاکستان نے اپنے حصہ میں کتنے یونیورسٹیز اور ائرپورٹس بنائے ہیں ( اسکا کوئی جواب نہ تھا )؟
کشمیر میں الیکشن مہم کے سلسلے میں بلاول زرداری اور مریم صفدر جلسوں سے خطاب کر رہے ہیں . آزاد کشمیر کے جلسوں میں دونوں خاندانوں کے مرد و زن کا الیکشن مہم میں شرکت محض تقریریں کر کے میڈیا اور سیاست میں زندہ رہنا ہے ۔ پنجابی میڈیا بھی مصروف رہے گا . ان دنوں پارٹیز نے آزاد کشمیر کے لئے کیا کیا ، نہ یہ خود بتائیں گے نہ میڈیا پوچھے گا. بلاول زرداری کشمیر میں کھڑے ہو کر شریف خاندان پر سیاسی جگتیں کس رہے ہیں اور مریم کو سیلفیوں سے فرصت نہیں . خوب گزرے گی جو مل بیٹھیں گے دیوانے دو . انڈیا کیا کر رہا ہے اور کیا نہیں کر رہا ، وہ اپنی جگہ لمحہ فکریہ ہے . مگر گزشتہ ٧٣ سالوں سے جو نا انصافیاں پاکستانی اسٹیبلشمنٹ نے کی ، سیاسی جگتوں سے فارخ ہو کر ہمیں اپنے گریبانوں میں ضرور جھکنا چاہئے. اپ کے ذھن میں اس
سوال کا کیا جواب ہے ،وہ اپ لکھیں . جو میرے ذھن میں ہے ، وہ میں لکھتا ہوں
١- پنجابی سیاستدانوں نے قومی وسائل کی بندر بانٹ کر کے محرومیوں میں اضافہ کیا
مجھے پتا ہے اپ میں سے بہت لوگوں کو ہیڈلائن سے مرچیں لگیں گیں . ذہنی معذور اصل پوائنٹ کی جگہ اسی میں پھنس جائیں گے . وزیراعظم عمران خان نے حالیہ بلوچستان میں تقریر کرتے ہوا کہا تھا کے ماضی کی حکومتیں پنجاب سے الیکشن جیت جاتی تھیں لھذا کسی نے بھی وہاں تبدیلی کو کوئی شعوری کوشش نہیں کی . اس تلخ حقیقت کی وجہ سے وہاں شورش برپا ہوئی اور حالات کنٹرول سے باہر ہوے . رہی سہی کسر ، ایک عظیم قومی ایونٹ میں طاقت اور شراب کے نشے میں دھت دو پنجابی صحافیوں نے بھی وہاں جا کر نکال دی. انلوگوں کی ذاتی لڑائی ہنوز جاری ہے
یہی حال کشمیر اور گلگت بلدستان کا بھی ہے . کشمیر اور گلگت بلدستان میں سرمایا کاری کر کے ہم ان علاقوں کو سیاحوں کی جنت بنا سکتے تھے مگر بد قسمتی سے ایسا شعوری طور پر نہیں کیا گیا
جب شہباز شریف لاہور میں میٹرو ٹرین کا منصوبہ بنا رہے تھے ، میں نے سوشل میڈیا پر اسکے خلاف آواز اٹھائی تھی . اس منصوبے سے دوسرے صوبوں کی نفرتوں میں اضافہ ہو گا . شہباز شریف نے سی پیک کے ٣ ارب ڈالر اس منصوبہ میں جھونک دئے . سالانہ اخراجات اور سبسڈی ایک علیحدہ درد سر ہے اسکے علاوہ وفاق سے اربوں روپے پنجاب میں خرچ کر کے کمیشن بنائی گی جو آجکل اربوں روپے بینکوں کی ٹی ٹی کی صورت میں نکل رہے ہیں . اگر اتنی خطیر رقم کشمیر گلگت بلدستان میں خرچ کی جاتی تو ٹورسٹ انڈسٹری اپنے پیروں پر کھڑی ہو جاتی اور روزگار کے مواقع لوگوں کو میسر اتے . لوگوں کو ملازمت کے لئے کراچی ، پنجاب اور دوسروں ملکوں میں نہ جانا پڑتا
٢- احمق اسٹیبلشمنٹ
دنیا بھر میں یہ دیکھا جا سکتا ہے دنیا کا نظام تمام احمق اور کریمنل بیک گراؤنڈ کے لعنتی سیاستدانوں کا مافیاز چلا رہے ہیں . جب گلگت بلدستان کے الیکشن ختم ہوے تھے تو میں نے الیکشن کے انعقاد پر سوال اٹھایا تھا . مرکز میں تحریک انصاف کی حکومت اپنا آخری بجٹ پیش کر چکی ہے . اگلے سال کے بجٹ کے ساتھ پاکستان میں الیکشن کی تیاری شروع ہو جائے گی . کوئی ان کنجروں سے پوچھے کشمیر اور گلگت بلدستان میں ایسے الیکشن کا فائدہ جب ماضی کی دو حکومتیں بدل گئی تھیں . جب الیکشن ہوتے ہیں تو مرکز والی پارٹی ان دونوں جگہوں پر جیت جاتی ہے اور محض دو سال بعد وہ پارٹی اپوزیشن بن جاتی ہے . اسطرح کے احمقانہ الیکشن سے مزید ١٠٠ سال ان علاقوں میں کچھ نہیں ہو گا . مرکزی الیکشن کے دو ، تین سال گزرنے کے بعد آخر ان علاقوں میں الیکشن کا کیا مقصد ہے ؟
٣- گزشتہ ٧٣ سالوں سے پاکستان ان علاقوں میں انویسٹ کیوں نہ کر سکا ؟
جس دور میں ہم رہ رہے ہیں وہ بھی ماضی کی حکومتوں کی طرح ایک ہائبرڈ گورنمنٹ ہے . ہر آرمی چیف کے پاس ایک ڈنڈہ ہوتا ہے جسے پاکستان کے دشمنوں کی گانڈ میں دینے کی بجائے موصوف اس سے اپنی گانڈ ہی کھرک کے گزارہ کرتے نظر اتے ہیں . کرپشن وہ ناسور ہے جس سے بڑی بڑی دنیا کی امپائرز زمیں بوس ہو چکی ہیں . آجکل چلن یہ ہے کہ آرمی چیف کو کوئی کچھ نہ کہے اور موصوف سے من کے حساب سے این آر او لے کر چلتا بنے . مجھے ان سرکاری افسروں پر شدید افسوس ہوتا ہے جو دن رات ایک کر کے انویسٹیگیشن کرتے ہیں اور ٹنوں کے حساب سے کرپشن پر مبنی والیوم بنا کر عدالتوں کو دیتے ہیں اور عدالتیں شواہد کی موجودگی میں ٹیکنیکل بنیادوں پر فیصلے کرتی ہیں . جیسا کے پاکستان میں کالج / یونیورسٹی کے کامیاب نوجوان کے ساتھ ہوتا ہے . ان سے لاکھوں روپے فیس اینٹھ کر انھیں ڈگری کی بتی بنا کر دے دیا جاتا ہے. اسی طرح عدالتوں میں دیکھا گیا کہ تمام کاغذات کو بوریوں میں بند کر کے دریا برد کر دیا گیا تاکہ پاکستان کی پارلیمنٹ میں وزیراعظم پاکستان کو سکون سے تقریر کرنے کا موقع ملے
جو قومی دولت بلوچستان ، کشمیر اور گلگت بلدستان میں لگنی چاہئے تھی وہ پنجابی اسٹیبلشمنٹ والے کھا گئے اور دوسری قوموں کے کرپٹ نمائندوں کو بھی اپنے ساتھ ملا لیا
٤- پاکستان متواتر جنگوں میں الجھا رہا
بدقسمتی سے تمام مسائل کے ساتھ یہ پاکستان کا سب سے بڑا المیہ رہا . افغانستان کی جنگ پاکستان کو لے ڈوبی . ہم گزشتہ ٢٠ سالوں سے اربوں ڈالر اور انسانی جانوں سے محروم ہوے . پاکستان کی جرنلوں نے سیاستدانوں کے ساتھ مل کر ہائبرڈ گوورنمنٹس چلائیں . پاکستان میں احتساب اور انصاف کا گلہ گھونٹ کر پاکستان کو کرپشن اور بد انتظامی کے اوج ثریا پر پونھچایا گیا . ہر سال پاکستان سے ١٠ ارب ڈالر کی قومی دولت منی لانڈرنگ ہوتی رہی اور سالانہ ٢٠ ارب ڈالر سے زیادہ قرضہ پاکستان پر چڑھایا گیا . آئی ایس آئی ستو پی کر سوتی رہی اور فائلز بناتی رہی تاکہ سیاستداؤں کو بلیک میل کر کے پارلیمنٹ میں وزیراعظم کو تقریر کا موقع فراہم کیا جا سکے . آرمی چیفس بنفس نفیس خود بھی اس عمل میں شامل رہے . توانائی کے منصوبوں پر اتنے بڑے گھپلے کے گئے کہ الامان الحفیظ . پاکستان کا اپنا وجود خطرے میں پڑ گیا . جو ریاست خود ناکام ہو گئی ہو وہ صوبوں کا گھنٹہ خیال رکھے گی ؟
یہاں پر تو طاقتوروں کو اپنے تحفظ کی سوچ سے فرصت نہیں ملتی ، پاکستانی زومبیز کی بات ہی چھوڑ دیں
گزشتہ دنوں میں ٹورنٹو کا ایک انڈین پنجابی ریڈیو چنیل سن رہا تھا . پاکستان سے ایک پنجابی سورما نے انڈین ہوسٹ کو مقبوضہ کشمیر پر للکارا . یہ انڈین ہوسٹ بہت ہی زہین ہے جبکہ جذبہ جہاد سے لبریز اپنے بھائی کے پاس کوئی تیاری نہیں تھی . اس نے صرف دو سوالوں میں اسے بچھا لیا
١- کیا تم کبھی اپنے حصہ کےکشمیر میں گئے ہو ( جواب نہ میں تھا ) ؟
٢- پاکستان نے اپنے حصہ میں کتنے یونیورسٹیز اور ائرپورٹس بنائے ہیں ( اسکا کوئی جواب نہ تھا )؟
کشمیر میں الیکشن مہم کے سلسلے میں بلاول زرداری اور مریم صفدر جلسوں سے خطاب کر رہے ہیں . آزاد کشمیر کے جلسوں میں دونوں خاندانوں کے مرد و زن کا الیکشن مہم میں شرکت محض تقریریں کر کے میڈیا اور سیاست میں زندہ رہنا ہے ۔ پنجابی میڈیا بھی مصروف رہے گا . ان دنوں پارٹیز نے آزاد کشمیر کے لئے کیا کیا ، نہ یہ خود بتائیں گے نہ میڈیا پوچھے گا. بلاول زرداری کشمیر میں کھڑے ہو کر شریف خاندان پر سیاسی جگتیں کس رہے ہیں اور مریم کو سیلفیوں سے فرصت نہیں . خوب گزرے گی جو مل بیٹھیں گے دیوانے دو . انڈیا کیا کر رہا ہے اور کیا نہیں کر رہا ، وہ اپنی جگہ لمحہ فکریہ ہے . مگر گزشتہ ٧٣ سالوں سے جو نا انصافیاں پاکستانی اسٹیبلشمنٹ نے کی ، سیاسی جگتوں سے فارخ ہو کر ہمیں اپنے گریبانوں میں ضرور جھکنا چاہئے. اپ کے ذھن میں اس
سوال کا کیا جواب ہے ،وہ اپ لکھیں . جو میرے ذھن میں ہے ، وہ میں لکھتا ہوں
١- پنجابی سیاستدانوں نے قومی وسائل کی بندر بانٹ کر کے محرومیوں میں اضافہ کیا
مجھے پتا ہے اپ میں سے بہت لوگوں کو ہیڈلائن سے مرچیں لگیں گیں . ذہنی معذور اصل پوائنٹ کی جگہ اسی میں پھنس جائیں گے . وزیراعظم عمران خان نے حالیہ بلوچستان میں تقریر کرتے ہوا کہا تھا کے ماضی کی حکومتیں پنجاب سے الیکشن جیت جاتی تھیں لھذا کسی نے بھی وہاں تبدیلی کو کوئی شعوری کوشش نہیں کی . اس تلخ حقیقت کی وجہ سے وہاں شورش برپا ہوئی اور حالات کنٹرول سے باہر ہوے . رہی سہی کسر ، ایک عظیم قومی ایونٹ میں طاقت اور شراب کے نشے میں دھت دو پنجابی صحافیوں نے بھی وہاں جا کر نکال دی. انلوگوں کی ذاتی لڑائی ہنوز جاری ہے
یہی حال کشمیر اور گلگت بلدستان کا بھی ہے . کشمیر اور گلگت بلدستان میں سرمایا کاری کر کے ہم ان علاقوں کو سیاحوں کی جنت بنا سکتے تھے مگر بد قسمتی سے ایسا شعوری طور پر نہیں کیا گیا
جب شہباز شریف لاہور میں میٹرو ٹرین کا منصوبہ بنا رہے تھے ، میں نے سوشل میڈیا پر اسکے خلاف آواز اٹھائی تھی . اس منصوبے سے دوسرے صوبوں کی نفرتوں میں اضافہ ہو گا . شہباز شریف نے سی پیک کے ٣ ارب ڈالر اس منصوبہ میں جھونک دئے . سالانہ اخراجات اور سبسڈی ایک علیحدہ درد سر ہے اسکے علاوہ وفاق سے اربوں روپے پنجاب میں خرچ کر کے کمیشن بنائی گی جو آجکل اربوں روپے بینکوں کی ٹی ٹی کی صورت میں نکل رہے ہیں . اگر اتنی خطیر رقم کشمیر گلگت بلدستان میں خرچ کی جاتی تو ٹورسٹ انڈسٹری اپنے پیروں پر کھڑی ہو جاتی اور روزگار کے مواقع لوگوں کو میسر اتے . لوگوں کو ملازمت کے لئے کراچی ، پنجاب اور دوسروں ملکوں میں نہ جانا پڑتا
٢- احمق اسٹیبلشمنٹ
دنیا بھر میں یہ دیکھا جا سکتا ہے دنیا کا نظام تمام احمق اور کریمنل بیک گراؤنڈ کے لعنتی سیاستدانوں کا مافیاز چلا رہے ہیں . جب گلگت بلدستان کے الیکشن ختم ہوے تھے تو میں نے الیکشن کے انعقاد پر سوال اٹھایا تھا . مرکز میں تحریک انصاف کی حکومت اپنا آخری بجٹ پیش کر چکی ہے . اگلے سال کے بجٹ کے ساتھ پاکستان میں الیکشن کی تیاری شروع ہو جائے گی . کوئی ان کنجروں سے پوچھے کشمیر اور گلگت بلدستان میں ایسے الیکشن کا فائدہ جب ماضی کی دو حکومتیں بدل گئی تھیں . جب الیکشن ہوتے ہیں تو مرکز والی پارٹی ان دونوں جگہوں پر جیت جاتی ہے اور محض دو سال بعد وہ پارٹی اپوزیشن بن جاتی ہے . اسطرح کے احمقانہ الیکشن سے مزید ١٠٠ سال ان علاقوں میں کچھ نہیں ہو گا . مرکزی الیکشن کے دو ، تین سال گزرنے کے بعد آخر ان علاقوں میں الیکشن کا کیا مقصد ہے ؟
٣- گزشتہ ٧٣ سالوں سے پاکستان ان علاقوں میں انویسٹ کیوں نہ کر سکا ؟
جس دور میں ہم رہ رہے ہیں وہ بھی ماضی کی حکومتوں کی طرح ایک ہائبرڈ گورنمنٹ ہے . ہر آرمی چیف کے پاس ایک ڈنڈہ ہوتا ہے جسے پاکستان کے دشمنوں کی گانڈ میں دینے کی بجائے موصوف اس سے اپنی گانڈ ہی کھرک کے گزارہ کرتے نظر اتے ہیں . کرپشن وہ ناسور ہے جس سے بڑی بڑی دنیا کی امپائرز زمیں بوس ہو چکی ہیں . آجکل چلن یہ ہے کہ آرمی چیف کو کوئی کچھ نہ کہے اور موصوف سے من کے حساب سے این آر او لے کر چلتا بنے . مجھے ان سرکاری افسروں پر شدید افسوس ہوتا ہے جو دن رات ایک کر کے انویسٹیگیشن کرتے ہیں اور ٹنوں کے حساب سے کرپشن پر مبنی والیوم بنا کر عدالتوں کو دیتے ہیں اور عدالتیں شواہد کی موجودگی میں ٹیکنیکل بنیادوں پر فیصلے کرتی ہیں . جیسا کے پاکستان میں کالج / یونیورسٹی کے کامیاب نوجوان کے ساتھ ہوتا ہے . ان سے لاکھوں روپے فیس اینٹھ کر انھیں ڈگری کی بتی بنا کر دے دیا جاتا ہے. اسی طرح عدالتوں میں دیکھا گیا کہ تمام کاغذات کو بوریوں میں بند کر کے دریا برد کر دیا گیا تاکہ پاکستان کی پارلیمنٹ میں وزیراعظم پاکستان کو سکون سے تقریر کرنے کا موقع ملے
جو قومی دولت بلوچستان ، کشمیر اور گلگت بلدستان میں لگنی چاہئے تھی وہ پنجابی اسٹیبلشمنٹ والے کھا گئے اور دوسری قوموں کے کرپٹ نمائندوں کو بھی اپنے ساتھ ملا لیا
٤- پاکستان متواتر جنگوں میں الجھا رہا
بدقسمتی سے تمام مسائل کے ساتھ یہ پاکستان کا سب سے بڑا المیہ رہا . افغانستان کی جنگ پاکستان کو لے ڈوبی . ہم گزشتہ ٢٠ سالوں سے اربوں ڈالر اور انسانی جانوں سے محروم ہوے . پاکستان کی جرنلوں نے سیاستدانوں کے ساتھ مل کر ہائبرڈ گوورنمنٹس چلائیں . پاکستان میں احتساب اور انصاف کا گلہ گھونٹ کر پاکستان کو کرپشن اور بد انتظامی کے اوج ثریا پر پونھچایا گیا . ہر سال پاکستان سے ١٠ ارب ڈالر کی قومی دولت منی لانڈرنگ ہوتی رہی اور سالانہ ٢٠ ارب ڈالر سے زیادہ قرضہ پاکستان پر چڑھایا گیا . آئی ایس آئی ستو پی کر سوتی رہی اور فائلز بناتی رہی تاکہ سیاستداؤں کو بلیک میل کر کے پارلیمنٹ میں وزیراعظم کو تقریر کا موقع فراہم کیا جا سکے . آرمی چیفس بنفس نفیس خود بھی اس عمل میں شامل رہے . توانائی کے منصوبوں پر اتنے بڑے گھپلے کے گئے کہ الامان الحفیظ . پاکستان کا اپنا وجود خطرے میں پڑ گیا . جو ریاست خود ناکام ہو گئی ہو وہ صوبوں کا گھنٹہ خیال رکھے گی ؟
یہاں پر تو طاقتوروں کو اپنے تحفظ کی سوچ سے فرصت نہیں ملتی ، پاکستانی زومبیز کی بات ہی چھوڑ دیں
- Featured Thumbs
- https://i.postimg.cc/K8FcWT6n/Logo.png