Amal
Chief Minister (5k+ posts)
تمہارے مال اور تمہاری اولاد تم کو اللہ کے ذکر سے غافل نہ کر دے
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُلْهِكُمْ أَمْوَالُكُمْ وَلَا أَوْلَادُكُمْ عَن ذِكْرِ* اللَّـهِ ۚ وَمَن يَفْعَلْ ذَٰلِكَ فَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْخَاسِرُ*ونَ ﴿٩﴾سورۃ المنافقون
اے ایمان والو! تمہارے مال اور تمہاری اولاد تم کو اللہ کے ذکر سے غافل نہ کر دے اور جو ایسا کرے گا وہ آخرت میں نقصان اٹھائے گا۔
إِنَّمَا أَمْوَالُكُمْ وَأَوْلَادُكُمْ فِتْنَةٌ ۚ وَاللَّـهُ عِندَهُ أَجْرٌ* عَظِيمٌ ﴿١٥﴾(سورۃ التغابن
اے مسلمانو! تمہارے مال اور تمہاری اولاد آزمائش کی چیزیں ہیں اور اللہ کے پاس اجر عظیم ہے
یعنی کہیں ایسا نہ ہو کہ مال و اولاد کی حرص میں تم اللہ کو بھول جاؤ، اور اجر اعظیم سے محروم ہو جاؤ۔ پھر فرمایا
وَمَن يُوقَ شُحَّ نَفْسِهِ فَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ ﴿١٦﴾(سورۃ التغابنجو شخص نفسانی حرص و طمع سے محفوظ رہا پس ایسے ہی لوگ نجات پانے والے ہیں۔
وَمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا إِلَّا لَعِبٌ وَلَهْوٌ ۖ وَلَلدَّارُ* الْآخِرَ*ةُ خَيْرٌ* لِّلَّذِينَ يَتَّقُونَ ۗ أَفَلَا تَعْقِلُونَ ﴿٣٢﴾ (سورۃ الانعام
دنیا کی زندگی کچھ نہیں بجز لہو و لعب کے اور آخرت تو انہی کے لئے ہے جو پرہیزگاری کرتے ہیں۔ کیا اب بھی تمہاری سمجھ میں نہیں آئے گا۔
اعْلَمُوا أَنَّمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا لَعِبٌ وَلَهْوٌ وَزِينَةٌ وَتَفَاخُرٌ* بَيْنَكُمْ وَتَكَاثُرٌ* فِي الْأَمْوَالِ وَالْأَوْلَادِ ۖ كَمَثَلِ غَيْثٍ أَعْجَبَ الْكُفَّارَ* نَبَاتُهُ ثُمَّ يَهِيجُ فَتَرَ*اهُ مُصْفَرًّ*ا ثُمَّ يَكُونُ حُطَامًا ۖ وَفِي الْآخِرَ*ةِ عَذَابٌ شَدِيدٌ وَمَغْفِرَ*ةٌ مِّنَ اللَّـهِ وَرِ*ضْوَانٌ ۚ وَمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا إِلَّا مَتَاعُ الْغُرُ*ورِ* ﴿٢٠﴾ (سورۃ الحدید
جان لو کہ دنیاوی زندگی لہو و لعب، زینت اور آپس میں ایک دوسرے پر فخر کرنا اور مال و اولاد میں کثرت کی خواہش کا نام ہے اس دنیا کی مثال ایسی ہے جیسے پانی برسا، فصل اچھی ہوئی اور کسان اس کو دیکھ کر خوش ہوئے لیکن پھر خشک ہو کر زرد نظر آنے لگی اور پھر ریزہ ریزہ ہو گئی۔ اور آخرت میں سب عذاب اور مغفرت اور رضوان بھی ہے اور دنیا کی زندگی تو محض دھوکے کا سرمایہ ہے۔
أَلْهَاكُمُ التَّكَاثُرُ* ﴿١﴾ حَتَّىٰ زُرْ*تُمُ الْمَقَابِرَ* ﴿٢﴾(سورۃ التکاثر)
زیادتی کی خواہش نے تم کو غافل رکھا یہاں تک کہ تم قبرستان پہنچ گئے۔
وَيْلٌ لِّكُلِّ هُمَزَةٍ لُّمَزَةٍ ﴿١﴾ الَّذِي جَمَعَ مَالًا وَعَدَّدَهُ ﴿٢﴾ يَحْسَبُ أَنَّ مَالَهُ أَخْلَدَهُ ﴿٣﴾ كَلَّا ۖ لَيُنبَذَنَّ فِي الْحُطَمَةِ ﴿٤﴾(سورۃ ھمزہ
ہر عیب کنندہ اور غیبت گو بندہ کی خرابی ہے جس نے مال کو جمع کیا اور گن گن کر رکھا وہ یہ سمجھتا ہے کہ یہ مال ہمیشہ رہے گا ہرگز نہیں بلکہ (ایک وقت آنے والا ہے جب) وہ دوزخ میں پھینک دیا جائے گا۔
وَاصْبِرْ* نَفْسَكَ مَعَ الَّذِينَ يَدْعُونَ رَ*بَّهُم بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ يُرِ*يدُونَ وَجْهَهُ ۖ وَلَا تَعْدُ عَيْنَاكَ عَنْهُمْ تُرِ*يدُ زِينَةَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا ۖ ۔۔۔۔ ﴿٢٨﴾(سورۃ الکہف)
اور اپنے نفس کو ان لوگوں کے ساتھ مقید رکھ جو صبح و شام اپنے رب کی عبادت کرتے رہتے ہیں اور اللہ کی رضا کے طالب ہیں۔ اور کہیں ایسا نہ ہو کہ دنیاوی زندگی کی زینت کی طلب میں تو ان سے کنارہ کشی کر لے۔
وَمَا هَذِهِ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا إِلَّا لَهْوٌ وَلَعِبٌ وَإِنَّ الدَّارَ الْآخِرَةَ لَهِيَ الْحَيَوَانُ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ .العنكبوت: 64
اور یہ دنیا کی زندگی کچھ نہیں ہے مگر ایک کھیل اور دل کا بہلاوا اصل زندگی کا گھر تو دار آخرت ہے، کاش یہ لوگ جانتے۔
