insaan
MPA (400+ posts)

محترم سراج الحق کو یہ کہنا چاہیۓ عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری کے خلاف تمام
سیاسی جماعتیں اور سارے تکفیری خارجی دہشتگرد گروہ متحد ہو گئے ہیں تاکہ عوام کا خون
چوسنے کا عمل صدا جاری رہے. یہ ساری طاقتیں اسی گلے سڑے نظام کے ذریعہ ہی عوام
کا استحصال کرتی رہی ہیں تو ان کا اس نظام کو بچانے کے لیۓ ایک میز پر جمع ہونا ایک
فطری امر ہے. لیکن واضح رہے کہ یہ اتحاد آج نواز شریف کی "مغلیہ" موروثی سلطنت کو
بچانے کے لیۓ ہوا ہے نہ کہ جمہوریت، آئین یا قانون کو بچانے کے لیۓ ورنہ قانونی لہٰذ سے
تو اب تک نواز شریف اور شہباز شریف پر ١٢ افراد کے قتل کی ایف آئ آر سیشن کورٹ کے
حکم کے تحت درج ہو جانی چاہیۓ تھی. اب جلد ہی آپ دیکھیں گے کہ اس "اجماع" میں
کرپٹ عدلیہ بھی شامل ہو گی اور نواز شریف اور شہباز شریف کے خلاف ایف آئ آر درج
کرنے کا حکم بھی منسوخ ہو جاۓ گا جبکہ یہی نام نہاد عدلیہ زرداری کے خلاف کیسز
کھولنے کے لیۓ ماضی میں زور دیتی رہی ہے اور محض سوئز عدالتوں کو خط نہ لکھنے پر
یوسف رضا گیلانی کو سزا سنا دی گئی تھی. اس وقت یہی اسلام کے ٹھیکیدار یہ کہتے تھے
کہ صدر کو کرمنل پروسیڈنگز سے دیا جانے والا آئینی استثنیٰ غیر اسلامی ہے، یہی انصار
عباسی تھا جو اس کو غیر اسلامی ثابت کرنے کے لیۓ کالم پر کالم لکھتا تھا، مگر آج جب
نواز شریف اور شہباز شریف پر قتل اور دہشتگردی کی ایف آئ آر درج کرنے کا عدالتی حکم
جاری ہوا ہے سب کو سانپ سونگھا ہوا ہے، نہ سراج الحق صاحب کو الله اور رسول کا قانون
نظر آ رہا ہے، نہ ہی فضل الرحمن کو، نہ انصار عباسی کچھ بولتا ہے ، نہ ہی حامد میر. یاد
ہی ہو گا آپ سب کو جب اسی انصار عباسی نے ڈی جی آئ ایس آئ سے مطالبہ کیا تھا کہ
حامد میر پر ہونے والے قاتلانہ حملے کی آزادانہ تحقیقات کے لیۓ ان کو اپنے عہدے سے
مستعفی ہو جانا چاہیۓ اور یہاں عدالتی حکم کے باوجود، ١٤ افراد کے قتل ہونے باوجود، کسی
بے غیرت میں اتنی ہمت نہیں کہ یہی مطالبہ نواز شریف اور شہباز شریف سے کر سکے.
منافقت اور کس کہتے ہیں جناب ؟