او میاں صاحب.
آپ کو استعفیٰ دینا پڑے گا .
اچھا جی ٹھیک ہے ، دے دیتے ہیں استعفیٰ .
بلکے یوں کہیے لے لیتے ہیں استعفیٰ، خود تو اس نے دینا نہیں.
اس کے بعد کیا ہے ؟ او جی انکوائری بٹھاؤ ، تحقیق کرواؤ ؟
اگر یہ تمہاری ڈیمانڈ ہے
تو یاد رکھو ،ذلت و رسوائی تمہارا مقدار ہو گی .
اور ایک اور جوڈیشل فیصلہ اے گا. اور نواز لوہار بری ہو جاے گا.
تو اخر حل کیا ہے .
کسی کے پاس ہے ؟ ہان ہے ، فوج نہیں ، ہرگز نہیں ، فوج کا کوئی حق نہیں ، اس ملک پر حکمرانی کا ، چوکیدار کا کام حفاظت کرنا ہے.
اس کا خراج یہ قوم ، مال دولت عزت سب کی صورت ادا کرتی ہے.
پھر حل کیا ہے ، جواب ہے جمہوریت.
جی
جمہوریت، عوام کی حکومت ، عوام کے لئے. عوام کی مرضی ،
طریقہ کار کیا ہے .
ریفرنڈم.
جی ، ایک عوامی ریفرنڈم ، جو فوج کی نگرانی میں ہو ، اور صرف ایک سوال ہو.
کیا آپ یہ موجودہ نظام چاہتے ہیں.
یا اس سارے کو تبدیل کر کے ، صدارتی نظام کے قائل ہیں.
اور اس نظام کی تبدیلی سے مراد تمام سسٹم کی تبیلی ہے.
عدلیہ سے لے کر اشرافیہ تک.
یہ نظام اس سور کے حرام گوشت کی مانند ہے کے ہیرے کے برتن میں بھی حرام ہی رہے گا.
اس سے خیر کی توقع بیکار لوگوں کا کام ہے.
ایک فرعون کی جگہ سینکڑوں مسلط کرنے والا یہ نظام ، کبھی خیر نہیں لا سکتا.
جب تک اس کینسر کی سرجری نہیں ہو گی . یہ جان نہیں چھوڑے گا.
عمران خان ،
غور سے سنو ، تم جس نظام سے توقع لگا کر بیٹھے ہو ، وہ تمہاری نسلوں تک کو برباد کرے گا ، یہ نظام کبھی تمھیں انصاف نہیں دے گا.
اور اگر تمہارا مطالبہ تحقیقات کروانے کا ہوا ، تو یاد رکھو ، ذلت اور رسوائی کے علاوہ تمہارا کوئی مقدر نہیں.
اب تک جو جو لکھا قدرت نے ثابت کیا ،
کہا تھا تیرہ می کو ، کے اگر نہ نکلے تو سال بعد پھر نکلو گے ،
تم نکلے ، اور غلط مطالبے کی نظر ہوے.
اب بھی وقت ہے ، خدارا ، عقل کو بروے کار لاؤ.
الله پاکستان کا حامی و ناصر ہو.
اور میری اس فورم کے سینئر ممبر کی حیثیت سے اڈمن سے گزارش ہے
اسے ایک پول بنایا جاے ، آیا آپ یہی نظام چاہتے ہیں یا اس کو تبدیل کرنا.
پس تحریر
ہارون رشید اور ان کے رفقا خاص کے نام .
اگر یہ سطور آپ حضرات تک پہنچ جایں اور ضمیر اجازت دے ،
تو عوام میں آ کر اپنی غلطی مان لینا ،
تم نے ایک حرام خور کو چنا ، کے وہ تجربہ کار تھا.
دیکھو اپنے اس تجربے کا انجام ، پاکستان ڈیفالٹ ہونے کے دہانے پر کھڑا ہے اور ہمارا اٹمی پروگرام خطرے میں ہے ،
دس از وٹ یور مین ہیز ڈیلیوریڈ.
آپ کو استعفیٰ دینا پڑے گا .
اچھا جی ٹھیک ہے ، دے دیتے ہیں استعفیٰ .
بلکے یوں کہیے لے لیتے ہیں استعفیٰ، خود تو اس نے دینا نہیں.
اس کے بعد کیا ہے ؟ او جی انکوائری بٹھاؤ ، تحقیق کرواؤ ؟
اگر یہ تمہاری ڈیمانڈ ہے
تو یاد رکھو ،ذلت و رسوائی تمہارا مقدار ہو گی .
اور ایک اور جوڈیشل فیصلہ اے گا. اور نواز لوہار بری ہو جاے گا.
تو اخر حل کیا ہے .
کسی کے پاس ہے ؟ ہان ہے ، فوج نہیں ، ہرگز نہیں ، فوج کا کوئی حق نہیں ، اس ملک پر حکمرانی کا ، چوکیدار کا کام حفاظت کرنا ہے.
اس کا خراج یہ قوم ، مال دولت عزت سب کی صورت ادا کرتی ہے.
پھر حل کیا ہے ، جواب ہے جمہوریت.
جی
جمہوریت، عوام کی حکومت ، عوام کے لئے. عوام کی مرضی ،
طریقہ کار کیا ہے .
ریفرنڈم.
جی ، ایک عوامی ریفرنڈم ، جو فوج کی نگرانی میں ہو ، اور صرف ایک سوال ہو.
کیا آپ یہ موجودہ نظام چاہتے ہیں.
یا اس سارے کو تبدیل کر کے ، صدارتی نظام کے قائل ہیں.
اور اس نظام کی تبدیلی سے مراد تمام سسٹم کی تبیلی ہے.
عدلیہ سے لے کر اشرافیہ تک.
یہ نظام اس سور کے حرام گوشت کی مانند ہے کے ہیرے کے برتن میں بھی حرام ہی رہے گا.
اس سے خیر کی توقع بیکار لوگوں کا کام ہے.
ایک فرعون کی جگہ سینکڑوں مسلط کرنے والا یہ نظام ، کبھی خیر نہیں لا سکتا.
جب تک اس کینسر کی سرجری نہیں ہو گی . یہ جان نہیں چھوڑے گا.
عمران خان ،
غور سے سنو ، تم جس نظام سے توقع لگا کر بیٹھے ہو ، وہ تمہاری نسلوں تک کو برباد کرے گا ، یہ نظام کبھی تمھیں انصاف نہیں دے گا.
اور اگر تمہارا مطالبہ تحقیقات کروانے کا ہوا ، تو یاد رکھو ، ذلت اور رسوائی کے علاوہ تمہارا کوئی مقدر نہیں.
اب تک جو جو لکھا قدرت نے ثابت کیا ،
کہا تھا تیرہ می کو ، کے اگر نہ نکلے تو سال بعد پھر نکلو گے ،
تم نکلے ، اور غلط مطالبے کی نظر ہوے.
اب بھی وقت ہے ، خدارا ، عقل کو بروے کار لاؤ.
الله پاکستان کا حامی و ناصر ہو.
اور میری اس فورم کے سینئر ممبر کی حیثیت سے اڈمن سے گزارش ہے
اسے ایک پول بنایا جاے ، آیا آپ یہی نظام چاہتے ہیں یا اس کو تبدیل کرنا.
پس تحریر
ہارون رشید اور ان کے رفقا خاص کے نام .
اگر یہ سطور آپ حضرات تک پہنچ جایں اور ضمیر اجازت دے ،
تو عوام میں آ کر اپنی غلطی مان لینا ،
تم نے ایک حرام خور کو چنا ، کے وہ تجربہ کار تھا.
دیکھو اپنے اس تجربے کا انجام ، پاکستان ڈیفالٹ ہونے کے دہانے پر کھڑا ہے اور ہمارا اٹمی پروگرام خطرے میں ہے ،
دس از وٹ یور مین ہیز ڈیلیوریڈ.