
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کا کہنا ہے حالات ایسے ہیں کہ اگر تدبر اور دانائی سے فیصلہ نہ ہوا تو فساد، انارکی اور افراتفری پھیلے گی، سیاسی اور معاشی استحکام نہیں آئے گا۔ الیکشن کےحوالے سے مختلف آرا ہیں، پارلیمنٹ کو رہنمائی کا اختیار حاصل ہے، حکومت اور اداروں کی رہنمائی کرے۔ ہم آئین کے مطابق معاملات آگے بڑھانا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کورٹ کے حکم پر الیکشن کمیشن پاکستان نے انتخاب شیڈول دیا، ہم نے اس حکم کےتحت انتخابی عمل شروع کیا ہے۔ سپریم کورٹ کے حکم کو رد کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتے۔ جو آڈیو لیک ہوئی، کیا علی ساہی کا کوئی وجود نہیں ہے؟ دو بیٹوں کا بھی ذکر ہوا ہے، ان معاملات کی تحقیق ہونی چاہیے۔ اگر یہ کہانی جھوٹی ثابت ہو تو پھر ہمیں سزا دی جائے۔
صوبائی الیکشن کے بعد حکومت برسر اقتدار حکومت کی موجودگی میں قومی اسمبلی کے انتخابات میں لیول پلینگ فیلڈ نہیں ہو گی، صاف شفاف الیکشن کے انعقاد پر سوالیہ نشان اٹھیں گے۔ ساری اسمبلیوں کے الیکشن نگران حکومتوں کی موجودگی میں بیک وقت شفاف اور منصفانہ ہونگے تو یہ ملک کے لئے بہتر ہو گا۔
پونے چار سال تک حکومت میں ہونے کے باوجود اپوزیشن کے خلاف عمران نے احتجاج جاری رکھا حالانکہ اپوزیشن نے تجویز دی کہ معاشی بحران پر قابو پانے کے لئے میثاق معیشت پر بات چیت کی جائے۔ مگر عمران نے کہا کہ میں چھوڑوں گا نہیں آپ لوگ مقدمات ختم کرانے کے لئے یہ سب کچھ کر رہے ہیں۔
اپنے دور اقتدار میں عمران نے ہمارے خلاف بدترین انتقامی کارروائیاں کیں۔ آج ویڈیو لیکس پربڑا غصہ آتا ہے، اس وقت چیئرمین نیب کو قابو کرنے کےلئے ویڈیو لیک کرائی گئی، طیبہ گل سے وزیراعظم ہاؤس میں بیٹھ کر ویڈیو حاصل کی گئی، اس خاتون اور اس کے خاوند کو انہوں نے حبس بےجا میں رکھا۔