تقوی

Amal

Chief Minister (5k+ posts)
امام احمد بن حنبل (رحمتہ اللہ علیہ) کے صاحب زادے حضرت صالح اصفہان کے قاضی تھے۔
ایک بار آپ کے خادم نے حضرت صالح کے باورچی خانے سے تھوڑا سا خمیر لے کر روٹی تیار کر دی۔جب روٹی آپ کے سامنے آئی
تو آپ نے خادم سے سوال کیا ۔۔" آج یہ روٹی اس قدر گداز کیوں ہے؟ میں نے اپنی ساری زندگی میں اتنی نرم غذا استعمال نہیں کی۔
خادم نے کہا " حضور میں نے اس خیال سے کہ آپ کو اپنے صاحب زادے کی چیز پر کوئی اعتراض نہ ہو گا۔ تھوڑا سا خمیر لے کر آٹے میں ملا دیا تھا۔" خادم نے قدرے ڈرتے ڈرتے پوری کیفیت بیان کر دی پھر بولا " خشک اور سخت روٹیاں کھاتے کھاتے اپ کو ایک زمانہ گزر گیا اب مجھ سے آپ کی یہ حالت دیکھی نہیں جاتی۔"
حضرت امام احمد بن حنبل (رحمتہ اللہ علیہ) نے بڑے صبرو تحمل سے فرمایا " خدا تمہیں جزائے خیر دے کہ تم مجھ جیسے فقیر کا اتنا خیال رکھتے ہو ۔تمہارا جذبہء محبت اپنی جگہ مگر یہ روٹیاں میرے استعمال کی قابل نہیں۔ جو شخص اصفہان کا قاضی رہ چکا ہو اس کے یہاں کا خمیر میرے حلق سے نیچے نہیں اتر سکتا، اور اگر ایسا ہو بھی گیا تو جسم کی اندر بہت بڑا فساد برپا ہو جائے گا۔"
پھر اپنے خادم کو حکم دیا " یہ روٹیاں اٹھا کر رکھ دو۔ اگر کوئی فقیر آئے تو اس کو پیش کر دینا۔ لیکن اس کو بتا دینا کہ اس روٹی میں خمیر صالح کا ہے اور آٹا احمد بن حنبل کا ۔ اور یہ گفتگو کرتے وقت آپ کا چہرہ مبارک متغیر ہو گیا تھا۔۔

خادم اپنی اس حرکت پر سخت نادم تھا ۔اس نے لرزتے ہاتھوں سے تمام روٹیاں اٹھائیں اور انہیں ایک محفوظ جگہ پر رکھ دیا ۔کئی دن گزر گئے لیکن امام احمد کے دروازے پر کوئی سائل نہیں آیا ۔ یہاں تک کہ خیمر کی وجہ سے روٹیوں میں بو پیدا ہو گئی ۔ خادم نے آپ کو صورتحال سے آگاہ کیا ۔
آپ نے فرمایا "تم نے دیکھا روزانہ کوئی نہ کوئی سائل یہاں سے گزرتا تھا لیکن اب ایک ہفتے سے کوئی یہاں سے گزرا تک نہیں ۔ جب فقیر اس روٹی کو کھانے کو آمادہ نہیں تو احمد اس ورٹی کو اپنی غذا کا حصہ کیسے بنا سکتا ہے۔۔۔؟ " یہ کہہ کر اپ نے اپنے خادم کو حکم دیا :ان تمام روٹیوں کو دریا دجلہ میں ڈال دو۔" اس کے بعد حضرت امام احمد بن حنبل (رحمتہ اللہ علیہ) نے کئی سال تک دریا دجلہ کی مچھلی تک نہیں کھائی ،محض اس خیال سے کہ وہ روٹیاں مچھلیوں کی خوراک بن گئی ہوں گی اور ان کے گوشت میں اس خمیر کا اثر ا گیا ہو گا۔۔۔۔

یہ تقویٰ کی آخری منزل ہے جس پر حضرت امام احمد بن حنبل (رحمتہ اللہ علیہ) جیسے عاشق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور جاں نثارِ شریعت ہی گامزن ہو سکتے ہیں۔۔۔
۔
1234390_577405515651478_2111563587_n.jpg