ترکی میں ناکام بغاوت کے بعد کریک ڈاؤن
15,200برطرف شدہ اساتذہ اور دیگر ملازمین
1,577یونیوسٹی ڈینز سے استعفیٰ طلب کیا گیا
- 8,777 وزارتِ داخلہ کے برطرف کیے گئے ملازمین
- 1,500 وزارتِ خزانہ کے برطرف شدہ ملازمین
- 257 وزیراعظم کے دفتر سے نکالے جانے والے ملازمین
ترک ذرائع ابلاغ

ترکی میں گذشتہ ہفتے حکومت کے خلاف بغاوت کی ناکام کوشش کے بعد سے گرفتار، برطرف یا معطل کیے جانے والے افراد کی تعداد 50 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ترک صدر رجب طیب اردوغان بدھ کو قومی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں ملک میں استحکام لانے کے منصوبے بھی پیش کر رہے ہیں۔
حکومت کی کارروائیوں کا نشانہ بننے والے افراد میں ترکی کی سکیورٹی سروسز سے لے کر سول سروسز اور محکمۂ تعلیم سے لے کر میڈیا تک تمام اہم شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد شامل ہیں۔
صدر اردوغان بغاوت کی ناکام کوشش کے بعد پولیس اہلکاروں اور سرکاری عملے پر ہونے والے کریک ڈاؤن کی نگرانی کر رہے ہیں۔
ترک حکام نے بغاوت فرو کیے جانے کے بعد سے فتح اللہ گولن سے مبینہ تعلق پر محکمۂ تعلیم کے 15 ہزار سے زائد ملازمین کو معطل کر دیا ہے۔ترکی کے سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق ان کے علاوہ اعلیٰ تعلیم کے ادارے نے یونیورسٹیوں کے 1577 سو سے زیادہ ڈینز کو بھی مستعفی ہونے کا حکم دیا ہے۔ان سے پہلے منگل کو حکام نے وزارتِ داخلہ کے 8777 جبکہ وزارتِ خزانہ کے 1500 ملازمین کو برطرف کر دیا تھا۔ترک وزیرِ اعظم کے دفتر میں کام کرنے والے 257 افراد کو بھی نوکری سے ہاتھ دھونے پڑے ہیں۔ترکی میں ناکام بغاوت کے بعد سے ملک میں فوج سے تعلق رکھنے والے 6000 افراد پہلے ہی حراست میں لیے جا چکے ہیں جبکہ دو ہزار سے زیادہ جج معطل اور قریباً نو ہزار پولیس اہلکار برطرف کیے جا چکے ہیں۔زیرِ حراست افراد میں 100 کے قریب فوجی جرنیل اور ایڈمرل اور صدر کے اعلیٰ ترین فوجی معتمد بھی شامل ہیں۔
Last edited by a moderator: