لکھنو ۱۹۱۶ء قائداعظم کی کوششوں سے کانگریس اور مسلم لیگ کے لیڈران پہلی بار ایک پلیٹ فارم پہ اکٹھے ہوئے۔۔ قائداعظم دونوں پارٹیز کے مابین گیارہ نکات پہ اتفاق رائے قائم کرنے میں کامیاب رہے۔ بنیادی نقطہ برصغیر کے عوام کو حکومتی معاملات میں خودمختاری اور باقاعدہ نمائندگی کے مطالبات تھے۔۔ برٹش حکومت نے اس کے ردعمل میں جسٹس سڈنی روالٹ کی سربراہی میں ایک کمیٹی بنائی، جس نے ۱۹۱۹ء میں ایک ایسا ایکٹ تجویز کیا جس کے مطابق پولیس اور ایڈمنسٹریشن کو مکمل اختیارات تھے کہ، وہ کسی بھی فرد یا لیڈر کو بلاوجہ گرفتار یا ہراساں کرے، جس پہ ملزم وکیل یا اپیل کرنے کا بھی حق نہیں رکھتا تھا۔۔ قائداعظم نے روالٹ ایکٹ کی مخالفت کرتے ہوئے احتجاجا امپیریل لیجیسٹیٹو کونسل سے استعفی دے دیا۔۔
ملک بھر میں روالٹ ایکٹ کے تحت کسی بھی قسم کے جلسہ جلوس احتجاج حتی کہ جنازے پر بھی پابندی عائد کر دی گئی۔ امرتسر سے تحریک آزادی کے دو رہنماء ڈاکٹر سیف الدین اور ڈاکٹر ستیاپال کو گرفتار کیا گیا۔ ۱۳ اپریل ۱۹۱۹ء کی صبح جب جلیانوالا باغ امرتسر میں جب بیساکھی کا تہوار جاری تھا اور گرفتاریوں کے خلاف تقاریر کا سلسلہ بھی جاری تھا تو۔۔ جنرل ڈائر نے اپنے مسلح فوجیوں کی مدد سے پنڈال میں موجود چار سو سے زائد افراد کو گولیوں سے بھُون ڈالا۔۔ بارہ سو سے زائد لوگ زخمی ہوئے۔۔ اس واقعے کے بعد پورے برصغیر میں مارشل لاء لگا دیا گیا، تمام سیاسی قائدین پر پابندیاں عائد کی گئیں اور ان کی کڑی نگرانی کیجانے لگی۔۔ عوام میں برٹش حکومت کے خلاف نفرت میں خاطر خواہ اضافہ ہوا۔۔
شروع شروع میں انگریز حلقے جنرل ڈائر کی اس حرکت کو سراہتے رہے اور ڈائر کو ہیرو قرار دیتے رہے۔۔ مگر ملک کی بگڑتی صورت دیکھ کر رائے تقسیم ہو گئی۔۔ کچھ کا خیال تھا کہ سر اٹھانے والی بغاوت کا بروقت گلہ گھونٹ دیا گیا جبکہ کچھ اس بربریت کو اقتدار کے لیے خطرہ قرار دیتے رہے۔۔ اور وقت نے ثابت بھی کیا کہ اس واقعے کے صرف ستائیس سال کے عرصہ میں برطانیہ کو واپس جانا پڑ گیا۔۔ برصغیر کی آزادی میں جلیانوالہ باغ واقعہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔۔
مگر افسوس اس کا ذکر دور دور تک ہمارے نصاب کا حصہ نہیں ہے۔۔ میں نے میٹرک، انٹرمیڈیٹ اور گریجویشن میں قیام پاکستان کے حوالے سے جتنی بھی تاریخ کا مطالعہ کیا ہے۔۔ کہیں بھی پڑھنے کو نہیں ملا۔۔ کیوں ؟ اگر دلیل یہ ہے کہ جلیانوالہ باغ میں مرنے والوں کی زیادہ تعداد سکھ تھے تو یہ انتہائی فضول بات ہے۔۔ قائداعظم اور گاندھی دونوں نے الگ پلیٹ فارمز سے برٹش راج سے آزادی کے لیے جدوجہد کی، جبکہ اختلاف برصغیر کی تقسیم کے حوالے سے تھا۔۔ وہ کون سے محرکات تھے، جنہوں نے انگریزوں کو برصغیر چھوڑنے پہ مجبور کیا، یہ جاننے کے لیے پاکستانیوں اوربھارتیوں کو غیرجانبدار ہو کر تاریخ پڑھنے کی ضرورت ہے۔۔
چند روز قبل ایک بھارتی فلم، پھلوڑی دیکھنے کا اتفاق ہوا۔۔ جس میں مرکزی کردار انوشکا شرما جو انقلابی لکھاری کے طور پر جلوہ گر ہیں۔۔ ان کی شاعری کے گیت گانے والے انہی کے عاشق دلجیت سنگھ کا قتل اسی جلیانوالہ باغ میں ہوتا دکھایا گیا ہے۔۔ سکھ اپنی تاریخی کتابوں اور ڈراموں میں اس واقعے کو بہت زیادہ اہمیت دی جاتی ہے۔۔ امرتسر میں اسی باغ کو آج بھی تاریخی مقام بنایا گیا ہے، مارے جانیوالے حریت پسندوں کی یادگار کے لیے مینار تعمیر کیا گیا ہے۔۔ بھارت میں اس واقعے کو بہت سی فلموں میں دکھایا گیا اور بے شمار ڈاکیومنٹریز بنائی گئی ہیں۔۔
:pakistan-flag-wavin