پاکستان کے عزیز ہموطنو! آج ہم آپ کو عجب طالبان کی غضب کہانی سناتے ہیں۔
جس طرح کچھ سانپوں کے 2 منہ ہوتے ہیں، اسی طرح طالبان بھی 2 طرح کے ہیں۔ ایک وہ جو افغانستان میں بہ ظاہر افغان حکومت پر خود کش یا غیر خود کش حملے کرتے ہیں اور زیادہ تر معصوم افغان مسلمان شہریوں کو مار کر سمجھتے ہیں کہ بڑی نیکی کا کام کیا۔ دوسرے طالبان وہ جو ہم پاکستانیوں پر حملے کر کے ہمارے مسلمان شہریوں کو ہلاک کرکے نام نہاد جہادی کہلاتے ہیں۔ گویا کہ سرحد کی دونوں جانب، یہ مردود طالبان معصوم عوام کو مار رہے ہیں۔
پانچ سال قبل 2013 کے انتخابات میں حالات آج سے کافی مختلف تھے۔ ہماری دنیا کی نمبر ون ایجنسی آئی ایس آئی نے امریکیوں سے پیسہ کھا کر طالبان نام کا جو عفریت پیدا کیا تھا اس نے بھی امریکیوں اور غالباً ہماری نمبر ون ایجنسی سے پیسہ کھا کر ہمارے ہی ملک میں تباہی مچائی ہوئی تھی۔ اس سے قبل 2007 میں مشرف کے کرائے کے طالبان نے بے نظیر بھٹو کو الیکشن مہم کے دوران ہلاک کر دیاتھا۔ بے نظیر کی ہلاکت کا فائدہ فوجی اسٹیبلشمنٹ کو پہنچنا تھا جن کے لیے بے نظیر سے زیادہ محفوظ، کرپٹ زرداری تھا۔
دسمبر 2012 میں اے این پی کے منسٹر بشیر احمد بلور کو طالبان یعنی ظالمان نے ایک خودکش حملے میں ہلاک کیا۔ اس سے پہلے بھی 5 سال کے دوران عوامی نیشنل پارٹی پر ملک گیر سطح پر حملے ہوئے۔ ایک اور وفاقی وزیر میاں افتخار کے صاحبزادے کو بھی شہید کیا گیا۔ طالبان کے ان حملوں کی وجہ سے اے این پی کی الیکشن مہم بے حد متاثر ہوئی اور نتیجہ یہ ہوا کہ ایجنسیوں کی لاڈلی تحریک انصاف کو خیبر پختونخوا کی حکومت پلیٹ میں رکھ کر پیش کر دی گئی۔ ورنہ عوامی نیشنل پارٹی کو ایجنسیوں کے ایجنٹ ظالمان کے ہاتھوں روکا نہ جاتا تو لنگڑی لولی تحریک انصاف کبھی حکومت نہیں بنا پاتی۔
ایک بار پھر الیکشن 2018 سے قبل، قبل از انتخابات دھاندلی کی کڑی کے طور پر بشیر بلور شہید کے صاحبزادے ہارون بلور کو کل رات شہید کر دیا گیا۔ اس قتل سے ظالموں نے 2 پیغامات دیے ہیں۔
پہلا پیغام یہ کہ اس بار بھی صوبہ خیبر پختونخوا، تحریک انصاف کے شیطانی چیلوں کو دیا جائے گا۔ اے این پی کو سخت وارننگ دی گئی ہے کہ اگر اپنی زندگیوں سے پیار ہے تو الیکشن بھول جاؤ۔ یقیناً اے این پی والے انسان ہیں اور ان ظالم دجالوں کے ظلم کے سامنے سر جھکا دیں گے۔ ان کی الیکشن مہم ایک بار پھر سخت متاثر ہو گی کیوں کہ یہ لوگ جانتے ہیں کہ کون لوگ ان کے خون کے پیاسے ہیں، وہی جو ہر حال میں تحریک انصاف کو جتوانا چاہتے ہیں۔
دوسرا پیغام نواز شریف کو دیا گیا ہے۔ جس طرح بیت اللہ محسود کے ذریعے بینظیر کو مروایا گیا، نواز شریف کو بھی پاکستان واپسی پر ویسے ہی شہید کیا جاسکتا ہے۔
ان سنگین نوعیت کے پیغامات کی روشنی میں ان لوگوں سے درخواست ہے جو اللہ اور روز جزا پر ایمان رکھتے ہیں کہ، شیطانوں اور دجالوں سے مت ڈرنا۔ زندگی اور موت ان وردی والوں اور ان کے ظالمان کے ہاتھ میں نہیں ہے۔ آگے بڑھو اور قائد اعظم کے پاکستان کو ان شیطان و دجال قوتوں سے نجات دلاؤ، پاکستان کو حقیقی آزادی دلاؤ۔
میری پاکستانی عوام سے اپیل ہے کہ تحریک انصاف کو ہرگز ہرگز ووٹ نہ دیں۔ اس سے آپ کا دین اور ایمان خطرے میں پڑ سکتا ہے۔ کیوں کہ تحریک انصاف ان لوگوں کی ایجنٹ جماعت ہے جو کبھی امریکہ اور کبھی چین کو اپنا باپ اور خدا مان کر نہ صرف خطے کے مسلمان عوام کے خون سے ہولی کھیلتے ہیں بلکہ وہ بیرونی قوتوں کے آلہ کار بن کر پاکستان کو 70 سالوں سے چاٹ چاٹ کر ختم کر رہے ہیں۔
جن لوگوں کو اب بھی شک ہے ان کے پیش خدمت میری یہ دلیل ہے: جن ظالمان نے ہارون بلور پر حملہ کیا وہ افغان حکومت یا امریکہ و انڈیا کے طالبان ہرگز نہیں ہو سکتے۔ اگر وہ امریکہ یا انڈیا والے طالبان ہوتے تو اصولاً ان کو ملٹری اہداف کو نشانہ بنانا چاہیے تھا۔ کسی کرنل جنرل کو مارنا چاہیے تھا۔ چلیے مان لیا کہ ملٹری ہدف مشکل تھا تو نرم ہدف کو نشانہ بنایا گیا۔ نرم اہداف میں پھر باری آنی تھی تحریک انصاف کی حالیہ خیبر پختونخوا حکومت کی، کیوں کہ یہی لوگ بوٹ پالشیے ہیں، فوجیوں سے ان کی سب سے قریبی رشتہ داری ہے۔ مگر ہم دیکھتے ہیں کہ تحریک انصاف نہ صرف اس الیکشن میں بلکہ 2013 کے الیکشن میں بھی سب سے زیادہ بے خوفی اور اطمینان کے ساتھ الیکشن مہم چلاتی رہی ہے۔ کیوں کہ ان کے اباجی نے ان کو بتا دیا ہے کہ میرے پیارے بیٹو، تم اپنا کام کیے جاؤ، طالبان تمہارے پاس نہیں پھٹکنے والے۔ 2013 کے دھرنے کے دوران بھی حالات دگرگوں تھے، اے پی ایس پر حملہ ہوا، مگر تحریک انصاف کے دھرنے پر حملہ نہیں ہوا۔ اب یا تو تحریک انصاف یہودیوں کی جماعت ہے جس پر امریکی اور ہندوستانی طالبان حملہ نہیں کرتے، یا پھر طالبان کو وہی اباجی کنٹرول کر رہے ہیں جن کے ہاتھ میں عمران نیازی کی ڈور ہے۔
جس طرح کچھ سانپوں کے 2 منہ ہوتے ہیں، اسی طرح طالبان بھی 2 طرح کے ہیں۔ ایک وہ جو افغانستان میں بہ ظاہر افغان حکومت پر خود کش یا غیر خود کش حملے کرتے ہیں اور زیادہ تر معصوم افغان مسلمان شہریوں کو مار کر سمجھتے ہیں کہ بڑی نیکی کا کام کیا۔ دوسرے طالبان وہ جو ہم پاکستانیوں پر حملے کر کے ہمارے مسلمان شہریوں کو ہلاک کرکے نام نہاد جہادی کہلاتے ہیں۔ گویا کہ سرحد کی دونوں جانب، یہ مردود طالبان معصوم عوام کو مار رہے ہیں۔
پانچ سال قبل 2013 کے انتخابات میں حالات آج سے کافی مختلف تھے۔ ہماری دنیا کی نمبر ون ایجنسی آئی ایس آئی نے امریکیوں سے پیسہ کھا کر طالبان نام کا جو عفریت پیدا کیا تھا اس نے بھی امریکیوں اور غالباً ہماری نمبر ون ایجنسی سے پیسہ کھا کر ہمارے ہی ملک میں تباہی مچائی ہوئی تھی۔ اس سے قبل 2007 میں مشرف کے کرائے کے طالبان نے بے نظیر بھٹو کو الیکشن مہم کے دوران ہلاک کر دیاتھا۔ بے نظیر کی ہلاکت کا فائدہ فوجی اسٹیبلشمنٹ کو پہنچنا تھا جن کے لیے بے نظیر سے زیادہ محفوظ، کرپٹ زرداری تھا۔
دسمبر 2012 میں اے این پی کے منسٹر بشیر احمد بلور کو طالبان یعنی ظالمان نے ایک خودکش حملے میں ہلاک کیا۔ اس سے پہلے بھی 5 سال کے دوران عوامی نیشنل پارٹی پر ملک گیر سطح پر حملے ہوئے۔ ایک اور وفاقی وزیر میاں افتخار کے صاحبزادے کو بھی شہید کیا گیا۔ طالبان کے ان حملوں کی وجہ سے اے این پی کی الیکشن مہم بے حد متاثر ہوئی اور نتیجہ یہ ہوا کہ ایجنسیوں کی لاڈلی تحریک انصاف کو خیبر پختونخوا کی حکومت پلیٹ میں رکھ کر پیش کر دی گئی۔ ورنہ عوامی نیشنل پارٹی کو ایجنسیوں کے ایجنٹ ظالمان کے ہاتھوں روکا نہ جاتا تو لنگڑی لولی تحریک انصاف کبھی حکومت نہیں بنا پاتی۔
ایک بار پھر الیکشن 2018 سے قبل، قبل از انتخابات دھاندلی کی کڑی کے طور پر بشیر بلور شہید کے صاحبزادے ہارون بلور کو کل رات شہید کر دیا گیا۔ اس قتل سے ظالموں نے 2 پیغامات دیے ہیں۔
پہلا پیغام یہ کہ اس بار بھی صوبہ خیبر پختونخوا، تحریک انصاف کے شیطانی چیلوں کو دیا جائے گا۔ اے این پی کو سخت وارننگ دی گئی ہے کہ اگر اپنی زندگیوں سے پیار ہے تو الیکشن بھول جاؤ۔ یقیناً اے این پی والے انسان ہیں اور ان ظالم دجالوں کے ظلم کے سامنے سر جھکا دیں گے۔ ان کی الیکشن مہم ایک بار پھر سخت متاثر ہو گی کیوں کہ یہ لوگ جانتے ہیں کہ کون لوگ ان کے خون کے پیاسے ہیں، وہی جو ہر حال میں تحریک انصاف کو جتوانا چاہتے ہیں۔
دوسرا پیغام نواز شریف کو دیا گیا ہے۔ جس طرح بیت اللہ محسود کے ذریعے بینظیر کو مروایا گیا، نواز شریف کو بھی پاکستان واپسی پر ویسے ہی شہید کیا جاسکتا ہے۔
ان سنگین نوعیت کے پیغامات کی روشنی میں ان لوگوں سے درخواست ہے جو اللہ اور روز جزا پر ایمان رکھتے ہیں کہ، شیطانوں اور دجالوں سے مت ڈرنا۔ زندگی اور موت ان وردی والوں اور ان کے ظالمان کے ہاتھ میں نہیں ہے۔ آگے بڑھو اور قائد اعظم کے پاکستان کو ان شیطان و دجال قوتوں سے نجات دلاؤ، پاکستان کو حقیقی آزادی دلاؤ۔
میری پاکستانی عوام سے اپیل ہے کہ تحریک انصاف کو ہرگز ہرگز ووٹ نہ دیں۔ اس سے آپ کا دین اور ایمان خطرے میں پڑ سکتا ہے۔ کیوں کہ تحریک انصاف ان لوگوں کی ایجنٹ جماعت ہے جو کبھی امریکہ اور کبھی چین کو اپنا باپ اور خدا مان کر نہ صرف خطے کے مسلمان عوام کے خون سے ہولی کھیلتے ہیں بلکہ وہ بیرونی قوتوں کے آلہ کار بن کر پاکستان کو 70 سالوں سے چاٹ چاٹ کر ختم کر رہے ہیں۔
جن لوگوں کو اب بھی شک ہے ان کے پیش خدمت میری یہ دلیل ہے: جن ظالمان نے ہارون بلور پر حملہ کیا وہ افغان حکومت یا امریکہ و انڈیا کے طالبان ہرگز نہیں ہو سکتے۔ اگر وہ امریکہ یا انڈیا والے طالبان ہوتے تو اصولاً ان کو ملٹری اہداف کو نشانہ بنانا چاہیے تھا۔ کسی کرنل جنرل کو مارنا چاہیے تھا۔ چلیے مان لیا کہ ملٹری ہدف مشکل تھا تو نرم ہدف کو نشانہ بنایا گیا۔ نرم اہداف میں پھر باری آنی تھی تحریک انصاف کی حالیہ خیبر پختونخوا حکومت کی، کیوں کہ یہی لوگ بوٹ پالشیے ہیں، فوجیوں سے ان کی سب سے قریبی رشتہ داری ہے۔ مگر ہم دیکھتے ہیں کہ تحریک انصاف نہ صرف اس الیکشن میں بلکہ 2013 کے الیکشن میں بھی سب سے زیادہ بے خوفی اور اطمینان کے ساتھ الیکشن مہم چلاتی رہی ہے۔ کیوں کہ ان کے اباجی نے ان کو بتا دیا ہے کہ میرے پیارے بیٹو، تم اپنا کام کیے جاؤ، طالبان تمہارے پاس نہیں پھٹکنے والے۔ 2013 کے دھرنے کے دوران بھی حالات دگرگوں تھے، اے پی ایس پر حملہ ہوا، مگر تحریک انصاف کے دھرنے پر حملہ نہیں ہوا۔ اب یا تو تحریک انصاف یہودیوں کی جماعت ہے جس پر امریکی اور ہندوستانی طالبان حملہ نہیں کرتے، یا پھر طالبان کو وہی اباجی کنٹرول کر رہے ہیں جن کے ہاتھ میں عمران نیازی کی ڈور ہے۔