اس تھریڈ کو ضم نہ کریں
تحریک انصاف حکمت عملی
تحریک آزادی دھرنے کی جدوجہد کے عین اہم موڑ پر چند ایسے واقعات ہوئے جنہوں نے تحریک کو پچھلے ہفتے پیر ایک ستمبر سے جمعرات چار ستمبر تک کافی پریشانی سے دوچار رکھا۔
پارٹی کے اندر موجود ایک ایجنٹ نے جہاں تحریک کو کمر دکھائی تو ساتھ ہی پارلیمنٹ جاکر تمام جھوٹے الزامات لگادئیے کہ فوج اس میں شامل ہے۔ پارلیمنٹ میں بیٹھے لوگ تو ویسے ہی موقعے کے انتظار میں تھے۔ سارے فوج اور تحریک انصاف کے خلاف اکٹھے ہوگئے۔ ایک کے بعد دوسرا جھوٹ بولا گیا جو وقت کے ساتھ بہت جلد عوام کو معلوم ہوگیا۔ شام کو اسی شخص نے بیان سے دیا کہ بھئی میں نہیں سمجھتا عمران کے پیچھے فوج ہے۔ احمق
اب الحمداللہ تحریک انصاف اس شاک کو کور کر چکی ہے اور اس ویک اینڈ پر ہزاروں لوگ، جوان، بزرگ، خواتین، بچے پھر باہر آئے اور بھرپور طریقے سے دھرنوں کو سپورٹ کیا۔ اسلام آباد کے ساتھ کراچی میں بھی بڑے دھرنے مسلسل جاری ہیں۔
حکومت کی ہٹ دھرمی کی بدولت اس سیاسی بحران کا کوئی حل جلد نظر آتا دکھائی نہیں دیتا۔ ملک معاشی بحران کا شکار ہے اور حکومت ساری ذمہ داری دھرنے والوں پر ڈال رہی ہے۔ اگرچہ پورا ملک اور انڈسٹری نواز شریف کے ہاتھ میں ہے۔
اب دوستو- تحریک انصاف کو اگلے ایک مہینے کی حکمت عملی تیار کرنی ہوگی تاکے حکومت مسلسل دباو کا شکار رہے اور جائز مطالبات کے حق میں یا تو وزیر اعظم مستعفی ہوجائیں یا پھر اسمبلیاں تحلیل کر دیں
اس مسلسل دباو کو قائم رکھنے کے لئےتحریک انصاف ایم این ایز، ایم پی ایز ، آئی ایس ایف، تحریک انصاف میڈیا سیل ٹیم اور تحریک انصاف کے تمام ممبران اور سپورٹرز کو میدان میں آنا ہوگا۔
تاریخ میں مختلف ممالک میں بڑی بڑی تحریکیں چلیں اور کئی کئی مہینے چلیں تب جاکر ان تحریکوں کو کامیابیاں حاصل ہوئیں۔ ان تحریکوں کو ایک زبردست طریقے سے منظم کیا گیا جس کی وجہہ سے کارکناں مسلسل تحریک کے لئے زور شور سے کام کرتے رہے اور کامیابیاں حاصل کیں
خاص طور پر اسلام آباد اور راولپنڈی کی عوام پر کافی ذمہ داری ہے۔ کوشش کریں کہ ہر ممکن طور پر شام کو دو سے تین گھنٹے دھرنے میں شامل ہوں۔ اسے معمول بنالیں جب تک کہ کوئی حتمی نتیجہ سامنے نہیں آتا یا قائد کوئی اعلان نہیں کرتے۔
دوستوں اور عزیزوں کو ایکٹیو رکھیں۔ یاد دھانی کروائیں اور فیملیوں سمیت جائیں
کھانے پکا کر ساتھ لے کر جائیں اور فیملی سمیت وہیں دھرنے میں کھائیں
انشا للہ فتح سچ کی ہوگی۔ علامہ اقبال نے اسی موقع کے لئے فرمایا تھا
تحریک انصاف حکمت عملی
تحریک آزادی دھرنے کی جدوجہد کے عین اہم موڑ پر چند ایسے واقعات ہوئے جنہوں نے تحریک کو پچھلے ہفتے پیر ایک ستمبر سے جمعرات چار ستمبر تک کافی پریشانی سے دوچار رکھا۔
پارٹی کے اندر موجود ایک ایجنٹ نے جہاں تحریک کو کمر دکھائی تو ساتھ ہی پارلیمنٹ جاکر تمام جھوٹے الزامات لگادئیے کہ فوج اس میں شامل ہے۔ پارلیمنٹ میں بیٹھے لوگ تو ویسے ہی موقعے کے انتظار میں تھے۔ سارے فوج اور تحریک انصاف کے خلاف اکٹھے ہوگئے۔ ایک کے بعد دوسرا جھوٹ بولا گیا جو وقت کے ساتھ بہت جلد عوام کو معلوم ہوگیا۔ شام کو اسی شخص نے بیان سے دیا کہ بھئی میں نہیں سمجھتا عمران کے پیچھے فوج ہے۔ احمق
اب الحمداللہ تحریک انصاف اس شاک کو کور کر چکی ہے اور اس ویک اینڈ پر ہزاروں لوگ، جوان، بزرگ، خواتین، بچے پھر باہر آئے اور بھرپور طریقے سے دھرنوں کو سپورٹ کیا۔ اسلام آباد کے ساتھ کراچی میں بھی بڑے دھرنے مسلسل جاری ہیں۔
حکومت کی ہٹ دھرمی کی بدولت اس سیاسی بحران کا کوئی حل جلد نظر آتا دکھائی نہیں دیتا۔ ملک معاشی بحران کا شکار ہے اور حکومت ساری ذمہ داری دھرنے والوں پر ڈال رہی ہے۔ اگرچہ پورا ملک اور انڈسٹری نواز شریف کے ہاتھ میں ہے۔
اب دوستو- تحریک انصاف کو اگلے ایک مہینے کی حکمت عملی تیار کرنی ہوگی تاکے حکومت مسلسل دباو کا شکار رہے اور جائز مطالبات کے حق میں یا تو وزیر اعظم مستعفی ہوجائیں یا پھر اسمبلیاں تحلیل کر دیں
اس مسلسل دباو کو قائم رکھنے کے لئےتحریک انصاف ایم این ایز، ایم پی ایز ، آئی ایس ایف، تحریک انصاف میڈیا سیل ٹیم اور تحریک انصاف کے تمام ممبران اور سپورٹرز کو میدان میں آنا ہوگا۔
تاریخ میں مختلف ممالک میں بڑی بڑی تحریکیں چلیں اور کئی کئی مہینے چلیں تب جاکر ان تحریکوں کو کامیابیاں حاصل ہوئیں۔ ان تحریکوں کو ایک زبردست طریقے سے منظم کیا گیا جس کی وجہہ سے کارکناں مسلسل تحریک کے لئے زور شور سے کام کرتے رہے اور کامیابیاں حاصل کیں
خاص طور پر اسلام آباد اور راولپنڈی کی عوام پر کافی ذمہ داری ہے۔ کوشش کریں کہ ہر ممکن طور پر شام کو دو سے تین گھنٹے دھرنے میں شامل ہوں۔ اسے معمول بنالیں جب تک کہ کوئی حتمی نتیجہ سامنے نہیں آتا یا قائد کوئی اعلان نہیں کرتے۔
دوستوں اور عزیزوں کو ایکٹیو رکھیں۔ یاد دھانی کروائیں اور فیملیوں سمیت جائیں
کھانے پکا کر ساتھ لے کر جائیں اور فیملی سمیت وہیں دھرنے میں کھائیں
انشا للہ فتح سچ کی ہوگی۔ علامہ اقبال نے اسی موقع کے لئے فرمایا تھا