Atif
Chief Minister (5k+ posts)
عمران خان کی ذاتی زندگی پر کیچڑ اُچھال کر مولانا فضل الرحمٰن نے اس ملک کے مکروہ ترین مذہبی سیاستدان ہونے کی جو دستار سر پر سَجائی ہے، مستقبل میں کسی بھی میراثی دین فروش اور ملک فروش سیاستدان کے ذلت کے اس عظیم مرتبے پر پہنچنے کی امید نہیں۔ خوخیاتے ہیں کہ جو شخص بیوی نہ سنبھال سکا وہ ملک کیا سنبھالے گا گویا ملک سنبھالنے کا معیار مولانا بےفضل نے بیوی سنبھالنے سے مشروط کر دیا ہے مزید معیار غالبا" یہ سمجھ بیٹھے ہیں کہ
جس کا بھائی کسی جوان مرد کی محبوبہ بن کر اس کی مظبوط مردانہ بانہوں میں کھڑا اور بوقتِ ضرورت اوندھا لیٹ بھی سکے۔
جس کا 65 سالہ پارٹی اور اسمبلی ممبر 16 سالہ لڑکی کے باپ کو دھمکا کر اور آخرکار اس کی "رضامندی" سے کوئٹہ کے پوش علاقے میں 40 لاکھ (2003 میں) کی کوٹھی تحفے میں دے کر نکاح کر سکے۔
جو اپنی پارٹی کے سینئیر ممبرز کے نام پر ڈی آئی خان میں سرکاری اراضی محض دو سو روپے فی کنال کے عوض لال مسجد پر لب سینے اور وردی کی مخالفت میں نہ بولنے کی رشوت میں وصول کرسکے۔
جو عورت کی حکمرانی کو حرام قرار دے اور اسی عورت کے قدموں میں بیٹھ کر ڈیزل کے پرمٹ کی بھیک مانگ اور ملنے پر اسے عورت کی حکمرانی پر کوئی اعتراض نہ ہو۔
کشمیر پر اس منافق کی سابقہ پالیسی کے جواب میں کشمیر کمیٹی کی سربراہی اور پاکستان بنانے کے گناہ میں اپنے بڑوں کے شریک نہ ہونے پر شکر ادا کرنے کا بیان دے کر اسی پاکستان میں اقتدار کے لئے حکمرانوں کی جوتیاں اور ان جوتیوں سے کچھ اوپر واقع اعضاء چاٹنے کے مناظر و تناظر میں ہمیں اللہ پاک کا شکر ادا کرنا چاہیے جس نے اس چہرے نما پیٹ اور پیٹ نما چہرے کی نحوست ہم گناہگاروں پر آشکار کی۔
نجانے پاکستانی عوام اور سیاست ان جیسے غلیظ کرداروں سے کب نجات پائے گی جن کا مذہب، مسلک اور قومیت صرف اقتدار ہے، جس کے لئے مُلا بےفضل جیسے بےشرم اپنے شناختی کارڈ میں ولدیت پرویز مشرف کی بھی لکھوا لیتے ہیں اور بوقتِ ضرورت گدھے کی بھی۔
آپکا مشاہدہ ہو گا کہ پیٹرول گاڑی کے برعکس ڈیزل پر چلنے والی گاڑیاں گاڑھا سیاہ دھوں چھوڑتی ہیں، یہی حال مولانا کا بھی ہے کہ دھویں کی سیاہی کردار کے ساتھ اب چہرے پر بھی چھا گئی ہے۔
جس کا بھائی کسی جوان مرد کی محبوبہ بن کر اس کی مظبوط مردانہ بانہوں میں کھڑا اور بوقتِ ضرورت اوندھا لیٹ بھی سکے۔
جس کا 65 سالہ پارٹی اور اسمبلی ممبر 16 سالہ لڑکی کے باپ کو دھمکا کر اور آخرکار اس کی "رضامندی" سے کوئٹہ کے پوش علاقے میں 40 لاکھ (2003 میں) کی کوٹھی تحفے میں دے کر نکاح کر سکے۔
جو اپنی پارٹی کے سینئیر ممبرز کے نام پر ڈی آئی خان میں سرکاری اراضی محض دو سو روپے فی کنال کے عوض لال مسجد پر لب سینے اور وردی کی مخالفت میں نہ بولنے کی رشوت میں وصول کرسکے۔
جو عورت کی حکمرانی کو حرام قرار دے اور اسی عورت کے قدموں میں بیٹھ کر ڈیزل کے پرمٹ کی بھیک مانگ اور ملنے پر اسے عورت کی حکمرانی پر کوئی اعتراض نہ ہو۔
کشمیر پر اس منافق کی سابقہ پالیسی کے جواب میں کشمیر کمیٹی کی سربراہی اور پاکستان بنانے کے گناہ میں اپنے بڑوں کے شریک نہ ہونے پر شکر ادا کرنے کا بیان دے کر اسی پاکستان میں اقتدار کے لئے حکمرانوں کی جوتیاں اور ان جوتیوں سے کچھ اوپر واقع اعضاء چاٹنے کے مناظر و تناظر میں ہمیں اللہ پاک کا شکر ادا کرنا چاہیے جس نے اس چہرے نما پیٹ اور پیٹ نما چہرے کی نحوست ہم گناہگاروں پر آشکار کی۔
نجانے پاکستانی عوام اور سیاست ان جیسے غلیظ کرداروں سے کب نجات پائے گی جن کا مذہب، مسلک اور قومیت صرف اقتدار ہے، جس کے لئے مُلا بےفضل جیسے بےشرم اپنے شناختی کارڈ میں ولدیت پرویز مشرف کی بھی لکھوا لیتے ہیں اور بوقتِ ضرورت گدھے کی بھی۔
آپکا مشاہدہ ہو گا کہ پیٹرول گاڑی کے برعکس ڈیزل پر چلنے والی گاڑیاں گاڑھا سیاہ دھوں چھوڑتی ہیں، یہی حال مولانا کا بھی ہے کہ دھویں کی سیاہی کردار کے ساتھ اب چہرے پر بھی چھا گئی ہے۔
اس میں شامل ہے میرے بخت کی سیاہی بھی
پاکستانی سیاست میں آج کے سلطان راہی بن کر بڑھکیں لگانے والے اس فُٹبال نما جوکر نے اطلاعات تک رسائی کے پی ٹی آئی کے ارادے اور اس کے نتیجے میں اپنی حرام خوری افشاء ہونے کے ڈر سے پھر رینکتے (گدھے کا بولنا)ہوئے زہرافشانی کی ہے کہ "گولڈ اسمتھ کا ایجنڈا دفن کردیا جائے گا"۔
پیٹ اور کولہوں کی طرح دماغ پر چڑھی چربی کی دبیز تہوں کے باعث مُلا بےفضل کو اب تک اس بات کا ادراک نہیں ہوسکا کہ پی ٹی آئی اب کے پی کے کی حکمران جماعت اور پاکستانی سیاست میں زندہ اور طاقتور حقیقت ہے جسے شکست دینے کے لئے تمام مخالفین ایمپائرز کو ساتھ ملانے کے باوجود اپنی مذموم کوششوں میں ناکام رہے۔
دفن کرنے کے اس استعارے سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ مُلا بے فضل جیسے لوگ مذہبی میدان میں (جس کے یہ ماہر کھلاڑی ہیں) جھوٹ اور مکاری سے اپنے مسلکی مخالف کو کتنی آسانی سے دفن کرتے ہوں گے۔
ہونی تو نہیں چاہیے مگر بےانتہا حیرت ہوتی ہے کہ راجہ ریاض کے شہباز شریف پر جعلی ڈگری کے الزام پر فورا" سوموٹو نوٹس لینے والے چیف جسٹس اب اس مُلا بے فضل کے عمران خان کو یہودیوں کا ایجنٹ قرار دینے کے فتوے پر کہاں ہیں؟
یا تو عمران خان اسلامی جمہوریہ پاکستان کا وہ شہری نہیں جس کی عزت و احترام ریاست پر لازم ہے یا بھر واقعی چیف جسٹس بھی اب "شریف" ہو چُکے ہیں جو ایسے کاموں میں ہاتھ نہیں ڈالتے البتہ جہاں ن لیگ کی صفائی دینی ہو وہاں ہاتھ سمیت کان اور سوتر اور اس سے ملتی جلتی آوازوں والے اعضاء بھی رونمائی کے لئے پیش کر دیتے ہیں۔
ایک پرانی کہاوت ہے کہ جب تک آپ کسی کی ماں سے تعلقات قائم نہ کریں تب تک وہ آپکو اپنے باپ کے درجہ پر فائز نہیں کرتا۔ میری حقیر رائے میں کے پی کے میں حکمران جماعت کا سربراہ ہونے کی حیثیت سے عمران خان کو اب جے یو آئی کا باپ بننے کی تگ و دو کرنی چاہیے۔
(bigsmile)
جاتے جاتے ایک اہم سوال " کیا ڈیزل سے وضو ہو جاتا ہے؟؟
دفن کرنے کے اس استعارے سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ مُلا بے فضل جیسے لوگ مذہبی میدان میں (جس کے یہ ماہر کھلاڑی ہیں) جھوٹ اور مکاری سے اپنے مسلکی مخالف کو کتنی آسانی سے دفن کرتے ہوں گے۔
ہونی تو نہیں چاہیے مگر بےانتہا حیرت ہوتی ہے کہ راجہ ریاض کے شہباز شریف پر جعلی ڈگری کے الزام پر فورا" سوموٹو نوٹس لینے والے چیف جسٹس اب اس مُلا بے فضل کے عمران خان کو یہودیوں کا ایجنٹ قرار دینے کے فتوے پر کہاں ہیں؟
یا تو عمران خان اسلامی جمہوریہ پاکستان کا وہ شہری نہیں جس کی عزت و احترام ریاست پر لازم ہے یا بھر واقعی چیف جسٹس بھی اب "شریف" ہو چُکے ہیں جو ایسے کاموں میں ہاتھ نہیں ڈالتے البتہ جہاں ن لیگ کی صفائی دینی ہو وہاں ہاتھ سمیت کان اور سوتر اور اس سے ملتی جلتی آوازوں والے اعضاء بھی رونمائی کے لئے پیش کر دیتے ہیں۔
ایک پرانی کہاوت ہے کہ جب تک آپ کسی کی ماں سے تعلقات قائم نہ کریں تب تک وہ آپکو اپنے باپ کے درجہ پر فائز نہیں کرتا۔ میری حقیر رائے میں کے پی کے میں حکمران جماعت کا سربراہ ہونے کی حیثیت سے عمران خان کو اب جے یو آئی کا باپ بننے کی تگ و دو کرنی چاہیے۔
(bigsmile)
جاتے جاتے ایک اہم سوال " کیا ڈیزل سے وضو ہو جاتا ہے؟؟
