اکثر میاں بیوی میں ایک دوسرے کو نیچے لگانے کا مقابلہ پہلے دن سے شروع ہوتا ہے ، اور ساری عمر تک رہتا ہے
یہ بیماری دیسی لوگوں میں بہت زیادہ ہے ، گوروں نے خود کو بہت امپرو کر لیا ہے
اس حدیث کا یہی مطلب ہے کہ ایک دوسرے کی عزت کرو ، احسان کرو ، ایک دوسرے کا لباس بنو ، تھلے نا لاؤ
bhai hum tu aik baat jantay hain,bevi k mekay k khilaf kabhi baat na karo,warna larai ho gi,aur agar kabhi aap bevi k ammi abbu k ghar k paas ku,tta b dekh lo tu bevi ko ye nahi batao k aaj main ne tumharay ammi abbu k ghar k paas ku,tta drkha,ye bolo k sher dekha.agar ku,tta kaho ge tu b larai ho gi.jin ki shadi hoi hay azmaa k dekho ko,(serious)
شیطان سے بچو______ با لخصوص میاں بیوی
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شیطان اپنا تخت پانی کے اوپر رکھتا ہے اس کے بعد اپنے لشکر بھیجتا ہے۔ اس کے سب سے قریب وہ شیطان ہوتا ہے جس نے سب سے زیادہ فتنہ و فساد برپا کیا ہوتا ہے۔ چنانچہ ان میں ایک آتا ہے اور کہتا ہے میں نے یہ یہ کیا۔ شیطان کہتا ہے تم نے کچھ بھی نہیں کیا۔ اس کے بعد دوسرا آتا ہے اور کہتا ہے کہ میں نے شوہر کو بیوی سے الگ کر دیا۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: شیطان اس شیطان کو اپنے قریب کرتا ہے اور کہتا ہے تم نے صحیح کام کیا۔
امام ائمہ فرماتے ہیں: میرے خیال میں آپ نے فرمایا: پھر اسے گلے لگانا ہے۔ (۱) (مسلم)
اس حدیث سے پتہ چلا کہ شیطان میاں بیوی میں پھوٹ ڈالنے کی ہر ممکن کوشش کرتا ہے اس لئے اسے جب بھی دونوں کی زندگی برباد کرنے کا کوئی موقع ملتا ہے تو وہ اس موقع سے فائدہ اٹھانا ہے اور اپنے سارے لشکر کو لے کر پہنچ جاتا ہے یہاں تک کہ چھوٹی سی بات کو اتنا بڑا کر دیتا ہے کہ آگے کوئی راستہ دکھائی نہیں دیتا اور صلح کا وقت ختم ہوجاتا ہے۔ شیطان کے مختلف حیلے اور طریقے ہیں جن میں حد سے زیادہ شک بے ضرورت غیرت، چھوٹی غلطیوں کو حد سے زیادہ بڑا کرکے دکھانا، میاں بیوی میں لڑائی کروانا وغیرہ۔ اس کے بعد وہ دونوں کے ذہنوں میں یہ وسوسہ ڈالتا ہے کہ اب طلاق کے سوائے کوئی چارہ نہیں۔ اس لئے میاں بیوی کو چاہیے کہ وہ شیطان کو پھوٹ ڈالنے کا کوئی موقع نہ دیں۔ اس کا سب سے بہترین طریقہ یہ ہے کہ اگر میاں بیوی یہ محسوس کریں کہ دونوں کے درمیان ہونے والی محبت طول پکڑ رہی ہے اور شدید ہوتی جارہی ہے تو ایسے میں اس بحث کو کسی اور وقت کے لئے ٹال دیں یہاں تک کہ دونوں نارمل ہوجائیں۔ یہ طرزِ عمل دونوں کے لیے مفید ہے