بینظیر ابھی زندہ ہے - حصہ دوئم
تو جناب پہلی قسط کی کامیابی کا پیمانہ جاہل پٹواریوں اور مزید جاہل جیالوں کی تنقید کے بعد اور بہت سے افراد کی طرف سے مزید تفصیل بیان کرنے کی آرزو کے بعد حصہ دوئم حاضر ہے .
بینظیر کا خاندان
بنظیر وہ خاتون ہیں جن کے دادا جناب سر شاہنواز بھٹو ایک مشہور انسان تھے آپ کی مشوری آپ کی عبادت ، ریاضت ، اخلاق اور غریب پروری نہیں بلکے اس لیے تھی کے آپ جناب نے انگریز کی خدمات کو اپنا دین و ایمان جانا اور حکومت برطانیہ سے سر کے خطاب کے ساتھ ساتھ خوب جاگیر بھی اینٹھ لی.
آپ جناب کی قوم کے لیے خدمات کے نتیجے میں جو انعام و اکرام ملے ویسی قوم کی خدمات جناب پیر پگاڑا کو نہ سمجھ آ سکی اس لیے گوری سرکار نے پیر صاب کو پھانسی لگا دیا .
یہ وہ خاندانی خصائص ہیں جو آپ کے فرزند ذولفقار بھٹو اور پوتی جناب بینظیر دونو میں بدرجہ اتم موجود تھے
جناب ذولفقار بھٹو ، وہ ذولفقار تھے جو اپنے ہی ملک پر چلی ، مگر پہلے بھٹو کی پیچان کر لیں
بھٹو صاب بہت اچھے تعلیم یافتہ تھے اور تعلیم کے بعد آپ کو بھی اپنے والد کی طرح قوم کی خدمات کا درد ستایا . آپ ایک جہموری ذھن کے ملک تھے اس لیے شرو سے ہی ایوب کے مخالف رہے . ایوب کے ہر اقدام کو روکنے کے لیے آپ ایک تسمے کی طرح ایوب کے جوتے سے لپٹ گیے . مقصد یہ تھا کہ ہر قدم کو روکیں کوئی یہ جا جانے کہ وہ ایوب کے جوتا خور تھے یہ بھتو کی ذہانت تھی.
ان ایوبی جوتوں سے لپٹ کر جینا ہر وہ اقتدار کی سیڑھی چرتے رہہے جہاں جہاں قدم ایوبی پڑا
کبھی ایوب کے فوجی جوتے کا تلوا کبھی تسمہ اور کبھی ایوب کو اپنا باپ بنا کر ڈیڈی کی گالی دے کر اپنے غصے کا اظہر کیا.
بھٹو صاب چونکے تعلیم یافتہ تھے اور شعر و شخن سے دلچسپی تھی اور جناب ناچ گانے کو اعضا کی شایری جانتے تھے اس لیے آپ نے مجسم دیوان جو اعضا کی شاعری پر دسترس رکھتی تھی اس کو اپنا شریک حیات بنا لیا . ( تفصیل کے لیے نواز شیرف کے فضا سے پھینکے پمفلٹ پڑھ لیں ) .
جیسا کہ عرض کی کہ بھٹو ایک جہموری ذھن کے ملک تھے اور جہموریت صرف وہ جس میں بھٹو صاب کو حکومت ملے . اس لیے آپ نے شیخ مجیب کی انتخابی برتری کو دھاندلی جان کر ایسی جہموری سسللے کو رد کر دیا جس میں اپ کو حکومت نہ ملے
آپ نے تو اپنے وزرا کو اپاہج کرنے کی دھمکی دے کر ڈھاکہ جانے سے روکا اور جہموریت کو فروغ دیا .
آپ فوج سے شدید نفرت کرتے تھے جس کے کچھ تفصیلی ذکر اپر کیا جا چکا ہے .
وہ فوج جس پر ڈھاکہ توڑنے کا الزام لگا بھٹو نے ان کے کمانڈر کو خوب سزا دی اور اسے پنجاب کا گورنر لگا کر ناکوں چنے چبوا دے .
بھٹو کیوں کہ ایک مردم شناس انسان تھے آپ نے ایک جونیئر جنرل کو اپنا مسیحا جان کر فوج کا سربراہ لگایا مگر وہ مسیحا نہیں تارا مسیح ثابت ہوا .
بھٹو صاب نے فوج کو حکم دیا کہ ان تمام افراد کو گولی مار دو جن نے بھٹو کی دھاندلی زدہ انتخاب کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا. فوج نے بھٹو کے اس جہموری حکم کو مسترد کر کے کسی کو گولی نہیں ماری مگر تارا مسیح کی نوکری کام آ گیئ
چلیں بھٹو کو چھوڑیں ، جہنم رسید کریں ہم بینظیر کا ذکر کرتے ہیں
آپ کے دادا کا ذکر تو ہو چکا مگر چونکے ایوب کو بھی آپ کے دادا ہونے کا حق بھٹو نے عنایت کیا تھا اس لیے آپ میں شاہنواز بھٹو والی قومی خدمات کا جذبہ اور ایوب والا ڈکٹیٹرشپ کا جراثیم دونو با یک وقت موجود تھیں.
آپ نے خود کو مشرق کی بیٹی قرار دے کر ایک کتاب لکھوا ماری ، بہت سے لوگوں نے خود کو اس الزام سے بری از ذمہ قرار دیا . ہم نے جب نقشے میں مشرق کی جانب بھارت کو دکھا تو ہم نے تو جناب آپ کو مشرق کی بیٹی مان لیا .
آپ نے ہر اس غیر جہموری عمل کی مخالفت کی جو آپ کی پارٹی میں انتخاب کی بات کر کے جہموریت کو برباد کرنا چاہتے تھے .
آپ مسلمان ہونے کے ناتے ہمسائی کے حقوق جانتی تھیں اس لیے آپ نے بھارت کو سکھوں اور کشمیروں کی جدوجہد کمزور کرنے میں مدد دے کر ہمسائی کے حقوق پوررے کے .
آپ نے زندگی نہایت کسمپرسی میں گزارا رہنے کو فقط لندن کے محل ، دبئی کے گھر ، سوئٹزر لینڈ میں بینک ڈالر ، لاڑکانہ کی میلوں لمبی آبائی زمین کے ساتھ آپ نے روکھی سوکھی کھا کر گزارا کی
باقی آئندہ
تو جناب پہلی قسط کی کامیابی کا پیمانہ جاہل پٹواریوں اور مزید جاہل جیالوں کی تنقید کے بعد اور بہت سے افراد کی طرف سے مزید تفصیل بیان کرنے کی آرزو کے بعد حصہ دوئم حاضر ہے .
بینظیر کا خاندان
بنظیر وہ خاتون ہیں جن کے دادا جناب سر شاہنواز بھٹو ایک مشہور انسان تھے آپ کی مشوری آپ کی عبادت ، ریاضت ، اخلاق اور غریب پروری نہیں بلکے اس لیے تھی کے آپ جناب نے انگریز کی خدمات کو اپنا دین و ایمان جانا اور حکومت برطانیہ سے سر کے خطاب کے ساتھ ساتھ خوب جاگیر بھی اینٹھ لی.
آپ جناب کی قوم کے لیے خدمات کے نتیجے میں جو انعام و اکرام ملے ویسی قوم کی خدمات جناب پیر پگاڑا کو نہ سمجھ آ سکی اس لیے گوری سرکار نے پیر صاب کو پھانسی لگا دیا .
یہ وہ خاندانی خصائص ہیں جو آپ کے فرزند ذولفقار بھٹو اور پوتی جناب بینظیر دونو میں بدرجہ اتم موجود تھے
جناب ذولفقار بھٹو ، وہ ذولفقار تھے جو اپنے ہی ملک پر چلی ، مگر پہلے بھٹو کی پیچان کر لیں
بھٹو صاب بہت اچھے تعلیم یافتہ تھے اور تعلیم کے بعد آپ کو بھی اپنے والد کی طرح قوم کی خدمات کا درد ستایا . آپ ایک جہموری ذھن کے ملک تھے اس لیے شرو سے ہی ایوب کے مخالف رہے . ایوب کے ہر اقدام کو روکنے کے لیے آپ ایک تسمے کی طرح ایوب کے جوتے سے لپٹ گیے . مقصد یہ تھا کہ ہر قدم کو روکیں کوئی یہ جا جانے کہ وہ ایوب کے جوتا خور تھے یہ بھتو کی ذہانت تھی.
ان ایوبی جوتوں سے لپٹ کر جینا ہر وہ اقتدار کی سیڑھی چرتے رہہے جہاں جہاں قدم ایوبی پڑا
کبھی ایوب کے فوجی جوتے کا تلوا کبھی تسمہ اور کبھی ایوب کو اپنا باپ بنا کر ڈیڈی کی گالی دے کر اپنے غصے کا اظہر کیا.
بھٹو صاب چونکے تعلیم یافتہ تھے اور شعر و شخن سے دلچسپی تھی اور جناب ناچ گانے کو اعضا کی شایری جانتے تھے اس لیے آپ نے مجسم دیوان جو اعضا کی شاعری پر دسترس رکھتی تھی اس کو اپنا شریک حیات بنا لیا . ( تفصیل کے لیے نواز شیرف کے فضا سے پھینکے پمفلٹ پڑھ لیں ) .
جیسا کہ عرض کی کہ بھٹو ایک جہموری ذھن کے ملک تھے اور جہموریت صرف وہ جس میں بھٹو صاب کو حکومت ملے . اس لیے آپ نے شیخ مجیب کی انتخابی برتری کو دھاندلی جان کر ایسی جہموری سسللے کو رد کر دیا جس میں اپ کو حکومت نہ ملے
آپ نے تو اپنے وزرا کو اپاہج کرنے کی دھمکی دے کر ڈھاکہ جانے سے روکا اور جہموریت کو فروغ دیا .
آپ فوج سے شدید نفرت کرتے تھے جس کے کچھ تفصیلی ذکر اپر کیا جا چکا ہے .
وہ فوج جس پر ڈھاکہ توڑنے کا الزام لگا بھٹو نے ان کے کمانڈر کو خوب سزا دی اور اسے پنجاب کا گورنر لگا کر ناکوں چنے چبوا دے .
بھٹو کیوں کہ ایک مردم شناس انسان تھے آپ نے ایک جونیئر جنرل کو اپنا مسیحا جان کر فوج کا سربراہ لگایا مگر وہ مسیحا نہیں تارا مسیح ثابت ہوا .
بھٹو صاب نے فوج کو حکم دیا کہ ان تمام افراد کو گولی مار دو جن نے بھٹو کی دھاندلی زدہ انتخاب کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا. فوج نے بھٹو کے اس جہموری حکم کو مسترد کر کے کسی کو گولی نہیں ماری مگر تارا مسیح کی نوکری کام آ گیئ
چلیں بھٹو کو چھوڑیں ، جہنم رسید کریں ہم بینظیر کا ذکر کرتے ہیں
آپ کے دادا کا ذکر تو ہو چکا مگر چونکے ایوب کو بھی آپ کے دادا ہونے کا حق بھٹو نے عنایت کیا تھا اس لیے آپ میں شاہنواز بھٹو والی قومی خدمات کا جذبہ اور ایوب والا ڈکٹیٹرشپ کا جراثیم دونو با یک وقت موجود تھیں.
آپ نے خود کو مشرق کی بیٹی قرار دے کر ایک کتاب لکھوا ماری ، بہت سے لوگوں نے خود کو اس الزام سے بری از ذمہ قرار دیا . ہم نے جب نقشے میں مشرق کی جانب بھارت کو دکھا تو ہم نے تو جناب آپ کو مشرق کی بیٹی مان لیا .
آپ نے ہر اس غیر جہموری عمل کی مخالفت کی جو آپ کی پارٹی میں انتخاب کی بات کر کے جہموریت کو برباد کرنا چاہتے تھے .
آپ مسلمان ہونے کے ناتے ہمسائی کے حقوق جانتی تھیں اس لیے آپ نے بھارت کو سکھوں اور کشمیروں کی جدوجہد کمزور کرنے میں مدد دے کر ہمسائی کے حقوق پوررے کے .
آپ نے زندگی نہایت کسمپرسی میں گزارا رہنے کو فقط لندن کے محل ، دبئی کے گھر ، سوئٹزر لینڈ میں بینک ڈالر ، لاڑکانہ کی میلوں لمبی آبائی زمین کے ساتھ آپ نے روکھی سوکھی کھا کر گزارا کی
باقی آئندہ