سینئر صحافی وتجزیہ کار اطہر کاظمی نے نجی ٹی وی چینل ہم نیوز کے پروگرام نیوز لائن میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی سیاسست میں بہت گنجائش موجود ہے۔ جہانگیر خان ترین استحکام پاکستان پارٹی بنائیں یا جواد احمد برابری پارٹی بنائیں اور اپنے نظریے کیلئے کام کریں۔
پاکستان کے آئین میں تمام پاکستانیوں کو اجازت ہے کہ وہ اپنی سیاسی جماعت بنا کر اپنے نظریے پر کام کر سکتے ہیں لیکن سوال یہ ہے کہ کیا یہ سیاسی جماعت کسی نظریے کے خلا کو پر کر رہی ہے؟
اطہر کاظمی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں لیفٹ یا لیفٹ سنٹر کی سیاست میں اس وقت بہت گنجائش موجود ہے، ملک میں کوئی جماعت نظر آتی جو لیفٹ کی سیاست کر رہی ہو۔ تمام سیاسی جماعتیں یا تو رائٹ کی سیاست کر رہی ہیں یا سنٹر رائٹ کی سیاست کر رہی ہیں۔ پیپلزپارٹی بھی لیفٹ کی سیاست نہیں کر رہی ہے۔
استحکام پاکستان پارٹی کا نظریہ کیا ہے؟ ہپ ووٹرز کو کیسے اپنی طرف متوجہ کرتے ہیں یہ بڑا سوال ہے؟
نے کہا کہ کسی سیاسی جماعت کا نام استحکام رکھنے سے استحکام نہیں آ سکتا، ایسا تب ہو گا جب عوام آپ کے پیچھے آکر کھڑے ہوں۔ اس سیاسی جماعت نے سیاسی قائدین تو حاصل کر لیے لیکن جب تک عوام ان کے ساتھ کھڑی نہیں ہوتی تب تک استحکام نہیں آ سکتا، ان کا یہی المیہ ہے کہ عوام ان کے ساتھ نہیں ہے۔
ملک میں ایک بیانیہ بہت چلایا گیا کہ بڑے بڑے جلسے اے ٹی ایمز کی مدد سے کیے جاتے ہیں اور اب تک اس جماعت کی روح رواں 2،2 اے ٹی ایمز ہیں، ان کا آغاز مینار پاکستان میں ایک بہت بڑے جلسے سے ہونا چاہیے تھا۔ کامیاب جلسوں کے پیچھے بہت سے عوامل شامل ہوتے ہیں جن میں پیسے کا بھی بڑا رول ہے لیکن عوام کے شعور کی توہین کی جائے اور انہیں بھیڑ بکریاں سمجھا جائے ایسا نہیں ہو گا۔
تحریک انصاف چھوڑنے والوں کی اپنی سیاست عدم استحکام کا شکار ہے وہ خود دیکھ لیں۔ کیا اس سیاسی جماعت میں کوئی ایک بھی ایسا قائد ہے جو پارٹی سربراہ کو اپنے حلقے میں بلا کر ایک بھی کامیاب جلسہ کروا سکے، مجھے تو ایسا نظر نہیں آتا۔ میرے خیال میں اس سیاسی جماعت کو بنانے کا مقصد اقتدار کے حصول سے زیادہ عمران خان کا راستہ روکنا اور ان کے ووٹ توڑنا ہے۔