
پاکستان میں ہنرمند افرادی قوت کے بیرون ملک جانے کے رجحان میں تیزی دیکھنے میں آئی ہے، جہاں روزانہ تقریباً 2000 پاکستانی بہتر روزگار کی تلاش میں ملک چھوڑ رہے ہیں۔ سرکاری اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ پانچ سالوں میں 35 لاکھ 50 ہزار ہنرمند پاکستانی روزگار کی خاطر بیرون ملک جا چکے ہیں، جو ملک کے انسانی وسائل کے لیے ایک اہم چیلنج کی نشاندہی کرتا ہے۔
اعدادوشمار کے مطابق، پانچ سال کے دوران 13,500 سے زائد ڈاکٹرز نے بیرون ملک روزگار اختیار کیا، جبکہ طب سے جڑے کل 43,500 افراد نے دوسرے ممالک میں نوکریاں حاصل کیں۔ اسی طرح، ایوی ایشن کے شعبے سے وابستہ 238 پائلٹس نے بھی بیرون ملک ملازمت کو ترجیح دی۔
انجینئرنگ کے میدان میں بھی ہنرمند افراد کی بڑی تعداد ملک سے باہر جا رہی ہے۔ پچھلے پانچ سالوں میں 32,000 سے زائد پروفیشنل انجینئرز نے بیرون ملک روزگار کے مواقع تلاش کیے، جبکہ 24,000 اکاؤنٹنٹس نے بھی اسی عرصے کے دوران غیر ملکی ملازمتوں کو ترجیح دی۔
ملک کی لیبر کلاس میں بھی یہ رجحان واضح ہے۔ سرکاری اعدادوشمار کے مطابق، گزشتہ پانچ سالوں میں 10 لاکھ سے زائد لیبر کلاس کے افراد بیرون ملک گئے، جن میں 10 لاکھ ڈرائیور، 6 لاکھ عام مزدور، اور 5 لاکھ ہیئر کٹر اور سیکورٹی گارڈ شامل ہیں۔
https://twitter.com/x/status/1882281405469818987
اس بڑے پیمانے پر افرادی قوت کے ملک چھوڑنے کی وجوہات میں معاشی عدم استحکام، ملکی معیشت میں روزگار کے محدود مواقع، اور بیرون ملک بہتر تنخواہوں اور سہولیات کی کشش شامل ہیں۔ ماہرین کے مطابق، یہ رجحان پاکستان کی معیشت کو مختصر مدت میں ترسیلات زر کی صورت میں فائدہ پہنچا سکتا ہے، لیکن طویل مدتی طور پر یہ ہنر مند افراد کی کمی کی وجہ سے ملکی ترقی کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔
اعدادوشمار اس امر کی نشاندہی کرتے ہیں کہ ہنرمند اور تعلیم یافتہ طبقے کی بیرون ملک روانگی نہ صرف پاکستان کے معاشی نظام بلکہ صحت، انجینئرنگ، اور دیگر اہم شعبوں کے لیے بھی ایک بڑا چیلنج بنتی جا رہی ہے۔