MariaAli
Banned
سابق وزیراعظم پاکستان ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دینے والے سپریم کورٹ بینچ کے رکن اور سابق چیف جسٹس پاکستان ڈاکٹر نسیم حسن شاہ طویل علالت کے بعد لاہور میں انتقال کر گئے۔
ان کی عمر 86 برس تھی۔ ڈاکٹر نسیم حسن شاہ سپریم کوٹ کے جج جسٹس آصف سعید کھوسہ کے سسر تھے۔
وہ لاہور کے ایک نجی ہسپتال میں زیرِعلاج تھے جہاں انھوں نے منگل کے روز آخری سانسیں لیں۔
نسیم حسن شاہ کے انتقال کے بعد ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی کی سزا دینے والے تمام جج دنیا سے رخصت ہوگئے۔
ڈاکڑ نسیم حسن شاہ 15 اپریل 1929 کو لاہور میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم لاہور میں حاصل کرنے کے بعد یورپ سے قانون میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔ انھوں نے لاہور میں 1961 میں اپنی وکالت شروع کی اور 1968 میں لاہور ہائی کوٹ کے جج بنے۔
سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے اپنی حکومت کے خاتمے سے لگ بھگ دو ماہ قبل انھیں 18 مئی 1977 کو سپریم کورٹ کا ایڈہاک جج مقرر کیا تھا
ڈاکٹر نسیم حسن شاہ اس بینچ کے سب سے جونیئر رکن تھے جنھوں نے ذوالفقار علی بھٹو کی سزا کے خلاف اپیل کو مسترد کرتے ہوئے سزا کو برقرار رکھا تھا۔ نسیم حسن شاہ ان ججوں میں شامل تھے جھنوں نے اپیل مسترد کرنے کے حق میں فیصلہ دیا تھا۔
نسیم حسن شاہ اپریل 1993 میں سپریم کوٹ کے چیف جسٹس مقرر ہوئے اور چند ہفتوں بعد ہی انھوں نے اس بینچ کی سربراہی کی جس نےاس وقت کے صدر غلام اسحاق خان کے اسمبلی توڑنے کے احکامات کو کالعدم قرار دیا اور اسمبلی کو بحال کر دیا تھا۔
نسیم حسن شاہ لگ بھگ ایک سال تک چیف جسٹس پاکستان کے عہدے پر رہنے کے بعد 14 اپریل 1994کو ریٹائرڈ ہوئے۔
ڈاکٹر نسیم حسن شاہ نے علامہ اقبال کے صاحبزادے جاوید اقبال کے مقابلے میں لاہور ہائی کورٹ بار کا انتخاب لڑا تاہم وہ کامیاب نہیں ہو سکے۔
http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/...ssan_shah_profile_zz?ocid=socialflow_facebook
ان کی عمر 86 برس تھی۔ ڈاکٹر نسیم حسن شاہ سپریم کوٹ کے جج جسٹس آصف سعید کھوسہ کے سسر تھے۔
وہ لاہور کے ایک نجی ہسپتال میں زیرِعلاج تھے جہاں انھوں نے منگل کے روز آخری سانسیں لیں۔
نسیم حسن شاہ کے انتقال کے بعد ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی کی سزا دینے والے تمام جج دنیا سے رخصت ہوگئے۔
ڈاکڑ نسیم حسن شاہ 15 اپریل 1929 کو لاہور میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم لاہور میں حاصل کرنے کے بعد یورپ سے قانون میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔ انھوں نے لاہور میں 1961 میں اپنی وکالت شروع کی اور 1968 میں لاہور ہائی کوٹ کے جج بنے۔
سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے اپنی حکومت کے خاتمے سے لگ بھگ دو ماہ قبل انھیں 18 مئی 1977 کو سپریم کورٹ کا ایڈہاک جج مقرر کیا تھا
ڈاکٹر نسیم حسن شاہ اس بینچ کے سب سے جونیئر رکن تھے جنھوں نے ذوالفقار علی بھٹو کی سزا کے خلاف اپیل کو مسترد کرتے ہوئے سزا کو برقرار رکھا تھا۔ نسیم حسن شاہ ان ججوں میں شامل تھے جھنوں نے اپیل مسترد کرنے کے حق میں فیصلہ دیا تھا۔
نسیم حسن شاہ اپریل 1993 میں سپریم کوٹ کے چیف جسٹس مقرر ہوئے اور چند ہفتوں بعد ہی انھوں نے اس بینچ کی سربراہی کی جس نےاس وقت کے صدر غلام اسحاق خان کے اسمبلی توڑنے کے احکامات کو کالعدم قرار دیا اور اسمبلی کو بحال کر دیا تھا۔
نسیم حسن شاہ لگ بھگ ایک سال تک چیف جسٹس پاکستان کے عہدے پر رہنے کے بعد 14 اپریل 1994کو ریٹائرڈ ہوئے۔
ڈاکٹر نسیم حسن شاہ نے علامہ اقبال کے صاحبزادے جاوید اقبال کے مقابلے میں لاہور ہائی کورٹ بار کا انتخاب لڑا تاہم وہ کامیاب نہیں ہو سکے۔
http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/...ssan_shah_profile_zz?ocid=socialflow_facebook