بھارت میں پاکستان سے روابط کے الزامات پر خاتون ولاگر سمیت کئی افراد گرفتار

image.png




بھارتی پولیس نے حالیہ دنوں میں ہریانہ، پنجاب اور دہلی میں متعدد افراد کو پاکستان سے مبینہ تعلقات اور حالیہ پاک بھارت کشیدگی پر تبصروات کی بنیاد پر حراست میں لے لیا۔ گرفتار ہونے والوں میں ایک خاتون ٹریول ولاگر اور یونیورسٹی کے پروفیسر بھی شامل ہیں۔

ذرائع کے مطابق، مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے جعلی آپریشن کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا، جس کے بعد بھارت بین الاقوامی سطح پر تنقید کا نشانہ بنا۔ اب بھارتی حکومت اپنے ہی شہریوں کو نشانہ بنا رہی ہے، جن پر پاکستان سے روابط اور "ملک دشمن" سرگرمیوں کے الزامات لگائے جا رہے ہیں۔


اشوکا یونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر علی خان محمودآباد کو دہلی میں ان کے گھر سے گرفتار کیا گیا۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے بھارتی فوجی آپریشنز پر تنقیدی تبصرے کیے تھے۔ بی جے پی کے یوتھ ونگ کے رہنما یوگیش جھتری نے ان کے خلاف شکایت درج کرائی تھی۔ پروفیسر پر فرقہ وارانہ بیانات، بغاوت اور تخریبی سرگرمیوں کو ہوا دینے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

پروفیسر محمودآباد نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں کہا تھا کہ "اگر حکومت مسلمانوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام رہتی ہے، تو فوجی افسران کی تقریریں محض منافقت ہیں۔" ان کے ان بیانات کو ہریانہ اسٹیٹ کمیشن برائے خواتین نے "فوج کی توہین" قرار دیا ہے۔


دوسری جانب، بھارتی پولیس نے مشہور ٹریول ولاگر جیوَتی ملہوترا کو پنجاب اور ہریانہ سے 5 دیگر افراد کے ساتھ گرفتار کیا ہے۔ ان پر پاکستان کے لیے جاسوسی کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔ گرفتار ہونے والوں میں ایک 25 سالہ طالب علم اور 24 سالہ سیکورٹی گارڈ بھی شامل ہیں۔

https://twitter.com/x/status/1923770879978201323 جیوَتی ملہوترا کا یوٹیوب چینل "ٹریول ود جو" کے نام سے ہے، جس کے 3.5 لاکھ سے زائد سبسکرائبرز ہیں۔ ان کے پاکستان کے سفر سے متعلق ویڈیوز بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھیں۔ بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ وہ "حساس معلومات پاکستانی اہلکاروں کو فراہم کر رہی تھیں۔"

یہ واقعات اس وقت سامنے آئے ہیں جب گزشتہ ماہ پاکستان اور بھارت کے درمیان فضائی جھڑپیں ہوئی تھیں، جس میں بھارت کے متعدد جنگی طیارے تباہ ہوئے تھے۔ بعد ازاں، پاکستان کے جوابی آپریشن "بنیان مرصوص" میں بھارتی فوجی اہداف کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ امریکی مداخلت کے بعد دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی ہوئی تھی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت اپنی داخلی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے پاکستان کو مورد الزام ٹھہرا رہا ہے، جبکہ اب وہ اپنے ہی شہریوں کے خلاف کارروائی کر رہا ہے۔ عالمی اداروں نے بھی بھارتی میڈیا کی جانب سے پھیلائی گئی جھوٹی خبروں کی مذمت کی ہے۔
 
Last edited:

Sarkash

Chief Minister (5k+ posts)

جندال خاندان کے بھی شریف خاندان سے رشتہ داری ہے اب جندال کو خیر منانی چاہیئے

Martin Lawrence Lol GIF by Martin
 

انقلاب

Chief Minister (5k+ posts)
image.png




بھارتی پولیس نے حالیہ دنوں میں ہریانہ، پنجاب اور دہلی میں متعدد افراد کو پاکستان سے مبینہ تعلقات اور حالیہ پاک بھارت کشیدگی پر تبصروات کی بنیاد پر حراست میں لے لیا۔ گرفتار ہونے والوں میں ایک خاتون ٹریول ولاگر اور یونیورسٹی کے پروفیسر بھی شامل ہیں۔

ذرائع کے مطابق، مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے جعلی آپریشن کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا، جس کے بعد بھارت بین الاقوامی سطح پر تنقید کا نشانہ بنا۔ اب بھارتی حکومت اپنے ہی شہریوں کو نشانہ بنا رہی ہے، جن پر پاکستان سے روابط اور "ملک دشمن" سرگرمیوں کے الزامات لگائے جا رہے ہیں۔


اشوکا یونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر علی خان محمودآباد کو دہلی میں ان کے گھر سے گرفتار کیا گیا۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے بھارتی فوجی آپریشنز پر تنقیدی تبصرے کیے تھے۔ بی جے پی کے یوتھ ونگ کے رہنما یوگیش جھتری نے ان کے خلاف شکایت درج کرائی تھی۔ پروفیسر پر فرقہ وارانہ بیانات، بغاوت اور تخریبی سرگرمیوں کو ہوا دینے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

پروفیسر محمودآباد نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں کہا تھا کہ "اگر حکومت مسلمانوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام رہتی ہے، تو فوجی افسران کی تقریریں محض منافقت ہیں۔" ان کے ان بیانات کو ہریانہ اسٹیٹ کمیشن برائے خواتین نے "فوج کی توہین" قرار دیا ہے۔


دوسری جانب، بھارتی پولیس نے مشہور ٹریول ولاگر جیوَتی ملہوترا کو پنجاب اور ہریانہ سے 5 دیگر افراد کے ساتھ گرفتار کیا ہے۔ ان پر پاکستان کے لیے جاسوسی کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔ گرفتار ہونے والوں میں ایک 25 سالہ طالب علم اور 24 سالہ سیکورٹی گارڈ بھی شامل ہیں۔

https://twitter.com/x/status/1923770879978201323 جیوَتی ملہوترا کا یوٹیوب چینل "ٹریول ود جو" کے نام سے ہے، جس کے 3.5 لاکھ سے زائد سبسکرائبرز ہیں۔ ان کے پاکستان کے سفر سے متعلق ویڈیوز بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھیں۔ بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ وہ "حساس معلومات پاکستانی اہلکاروں کو فراہم کر رہی تھیں۔"

یہ واقعات اس وقت سامنے آئے ہیں جب گزشتہ ماہ پاکستان اور بھارت کے درمیان فضائی جھڑپیں ہوئی تھیں، جس میں بھارت کے متعدد جنگی طیارے تباہ ہوئے تھے۔ بعد ازاں، پاکستان کے جوابی آپریشن "بنیان مرصوص" میں بھارتی فوجی اہداف کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ امریکی مداخلت کے بعد دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی ہوئی تھی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت اپنی داخلی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے پاکستان کو مورد الزام ٹھہرا رہا ہے، جبکہ اب وہ اپنے ہی شہریوں کے خلاف کارروائی کر رہا ہے۔ عالمی اداروں نے بھی بھارتی میڈیا کی جانب سے پھیلائی گئی جھوٹی خبروں کی مذمت کی ہے۔
مودی شرم کر۔ ہم تیرے ایجنٹوں کو وزیر اعظم اور وزیر اعلی بنا رہے ہیں اور تو ہمارے والوں کو لتر پھیر رہا ہے
 

Husaink

Prime Minister (20k+ posts)
image.png




بھارتی پولیس نے حالیہ دنوں میں ہریانہ، پنجاب اور دہلی میں متعدد افراد کو پاکستان سے مبینہ تعلقات اور حالیہ پاک بھارت کشیدگی پر تبصروات کی بنیاد پر حراست میں لے لیا۔ گرفتار ہونے والوں میں ایک خاتون ٹریول ولاگر اور یونیورسٹی کے پروفیسر بھی شامل ہیں۔

ذرائع کے مطابق، مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے جعلی آپریشن کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا، جس کے بعد بھارت بین الاقوامی سطح پر تنقید کا نشانہ بنا۔ اب بھارتی حکومت اپنے ہی شہریوں کو نشانہ بنا رہی ہے، جن پر پاکستان سے روابط اور "ملک دشمن" سرگرمیوں کے الزامات لگائے جا رہے ہیں۔


اشوکا یونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر علی خان محمودآباد کو دہلی میں ان کے گھر سے گرفتار کیا گیا۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے بھارتی فوجی آپریشنز پر تنقیدی تبصرے کیے تھے۔ بی جے پی کے یوتھ ونگ کے رہنما یوگیش جھتری نے ان کے خلاف شکایت درج کرائی تھی۔ پروفیسر پر فرقہ وارانہ بیانات، بغاوت اور تخریبی سرگرمیوں کو ہوا دینے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

پروفیسر محمودآباد نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں کہا تھا کہ "اگر حکومت مسلمانوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام رہتی ہے، تو فوجی افسران کی تقریریں محض منافقت ہیں۔" ان کے ان بیانات کو ہریانہ اسٹیٹ کمیشن برائے خواتین نے "فوج کی توہین" قرار دیا ہے۔


دوسری جانب، بھارتی پولیس نے مشہور ٹریول ولاگر جیوَتی ملہوترا کو پنجاب اور ہریانہ سے 5 دیگر افراد کے ساتھ گرفتار کیا ہے۔ ان پر پاکستان کے لیے جاسوسی کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔ گرفتار ہونے والوں میں ایک 25 سالہ طالب علم اور 24 سالہ سیکورٹی گارڈ بھی شامل ہیں۔

https://twitter.com/x/status/1923770879978201323 جیوَتی ملہوترا کا یوٹیوب چینل "ٹریول ود جو" کے نام سے ہے، جس کے 3.5 لاکھ سے زائد سبسکرائبرز ہیں۔ ان کے پاکستان کے سفر سے متعلق ویڈیوز بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھیں۔ بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ وہ "حساس معلومات پاکستانی اہلکاروں کو فراہم کر رہی تھیں۔"

یہ واقعات اس وقت سامنے آئے ہیں جب گزشتہ ماہ پاکستان اور بھارت کے درمیان فضائی جھڑپیں ہوئی تھیں، جس میں بھارت کے متعدد جنگی طیارے تباہ ہوئے تھے۔ بعد ازاں، پاکستان کے جوابی آپریشن "بنیان مرصوص" میں بھارتی فوجی اہداف کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ امریکی مداخلت کے بعد دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی ہوئی تھی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت اپنی داخلی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے پاکستان کو مورد الزام ٹھہرا رہا ہے، جبکہ اب وہ اپنے ہی شہریوں کے خلاف کارروائی کر رہا ہے۔ عالمی اداروں نے بھی بھارتی میڈیا کی جانب سے پھیلائی گئی جھوٹی خبروں کی مذمت کی ہے۔
ہم نے تو بھارتی ایجنٹوں کو پنجاب کا وزیر اعلی اور ملک کا وزیر اعظم بنا رکھا ہے کچھ شرم کرو اس بیچاری ولاگر نے کیا بگاڑ دینا ہے
 

ahameed

Chief Minister (5k+ posts)

جندال خاندان کے بھی شریف خاندان سے رشتہ داری ہے اب جندال کو خیر منانی چاہیئے

Martin Lawrence Lol GIF by Martin
عاسم یزید نے شریفوں کو معاف کیا اور مودی نے جندال کو
 

BlackBirdSSG

Politcal Worker (100+ posts)
They are clowns.
In 2020, India declared this pigeon a Pakistani spy.
_112523317_ani.jpg


In India, due to heavy influence of bollywood, basic understanding of logic & common sense have been downgraded to the bare minimum. Officials dictated a storyline and the whole brainwashed public jumped on the bandwagon without critical thinking - asking valid questions. The kind of high-level clearance a mere YouTuber + travel vlogger would have to be able to share highly sensitive & highly classified intel with foreign "hostile" states is not just absurd, it's sheer stupidity of the highest order.
 

Back
Top