عدالتی کوریج کرنیوالے صحافی عامر سعید عباسی نے اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں شئیر کیا کہ بھارت کے چیف جسٹس ملازمت کے آخری روز 45 کیسز نمٹانے کے بعد ریٹائرڈ ہوگئے۔
اس موقع پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ رجسٹرار نے مجھ سے پوچھا الوداعی تقریب کس وقت ہونی چاہیے تو میں نے کہا2 بجے دوپہر کیونکہ اس وقت تک ہم کافی کام نمٹا سکتے ہیں، ان تمام سے معافی کا طلبگار ہوں جنہیں نادانستہ طور پر مجھ سے تکلیف پہنچی۔
اس پر صحافی ثاقب بشیر نے سوال کیا کہ کوئی نام نہاد انسانی حقوق یادگار بھی نہیں بنوائی ؟
اجمل جامی نے ردعمل دیا کہ کوئی رولا نہ کوئی ڈائیلاگ کوئی ششکا نہ کوئی یادگار۔۔؟ کچھ بھی نہیں۔۔؟ یہ کیا بات ہوئی چندرا جی۔۔؟
بشارت راجہ نے تبصرہ کیا کہ انھوں نے سپریم کورٹ کو دفن نہیں کیا ایک ہی سپریم کورٹ چھوڑ کر جا رہا ہے؟ اس نے کوئی جسٹس امین الدین جیسا جج اپنی سپریم کورٹ میں دنیا کے سامنے نہیں لایا یہ کیسا نالائق چیف جسٹس رہا ہو گا
اسد طور نے تبصرہ کیا کہ قاضی دادی کےقصےسُنارہاتھااوربُنیادی حقوق کےقبرستان کاافتتاح!ریٹائرہونیوالےنےکہاوہ ان سےمعافی کےخواستگارہیں جنہیں نادا نستہ طورپران سےتکلیف پہنچی،رجسٹرارنےمجھ سےپوچھاالوداعی تقریب کس وقت ہونی چاہئےتومیں نےکہادوبجےکیونکہ ہم اسوقت تک کافی کام نمٹاسکتےہیں
سہیل رشید نے ردعمل دیا کہ وہ بھارتی اعلی عدالت کو سپریم ہی چھوڑ کر جا رہے ہیں؟ یہ کیسے چیف جسٹس ہیں
سجاد مہمند کا کہنا تھا کہ کیا مطلب ؟ کوئی مقبرہ نہیں بنایا ؟ اپنے ایکسٹنشن کے لئے کوئی لابنگ نہیں کی ؟ کیا کسی وکیل کو اٹھوا کر ان پر اتنا تشدد نہیں کیا جس سے وہ کومہ میں چلے جائے ؟
عمر دراز گوندل نے کہا کہ ایک ہمارا تھا جو لیٹا رہا پھر جاتے جاتے اپنا ادارہ ہی تباہ کرگیا
سجاد چیمہ نے تبصرہ کیا کہ یہ انڈیا کا چیف جسٹس چندرا ہے اور مذہبی اعتبار سے یہ ہندو ہے اس نے کبھی انشااللہ،ماشااللہ نہیں کہا نا ہی انسانی حقوق کی عمارت بنوائی پھر بھی عام انتخابات کے موقع پر اپوزیشن جماعتوں پر حکومتی یلغار کے باوجود اپوزیشن کو مکمل آزادی سے الیکشن مہم میں حصہ لینے کو یقینی بنوایا جاتے ہوتے کہا جانے میں کسی سائل کے ساتھ مجھ سے غلطی ہوگئی ہوتو معافی چاہوں گا
انہوں نے مزید کہا کہ ایک ہمارا چیف جسٹس تھا جوآخری سماعت ہر بھی فرعونی لہجہ اختیار کیے ہوے تھا