منہ زور کی کبھی نہ چھپنے والی کتاب،،نوجوانان شرستان،،سے ایک صفحہ
بھائی مبشر لقمان
اے آر وائی،،میمن بھائیوں کا چینل یعنی دھندہ ہے
اور آپ جانتے ہیں میمن بھائی ،،،دو پیسہ کا دھندہ کرتے ہیں،
مطلب جدھر سے دو پیسے کا آسر ہو، ادھر ہی ہاتھ ڈالتے ہیں بلکہ اس دھندے میں خود بھی گھس جاتے ہیں،
اور بقول انکے دھندے میں لحاظ باپ کا نہیں،
سقراط کے کزن،جناب مبشرلقمان،مفسرکارہائے پوشیدہ سیاستدانان پاکستان
دھندے کے لحاظ سے میمن،
زبان کے حساب سے پنجابی،
کاریگری کے حساب سے پٹھان،
تڑیاں لگانے کے حساب سے بلوچی،
امپریشن مارنے کے حساب سے مہاجر،،،
اور کام کے بعد سائیڈ پکڑلینے کے حساب سے ،سندھی ہیں،،
یعنی گلے گلے اور ٹخنے ٹخنے پکے سچے پاکستانی ہیں
فی الحال یہ آر وآئی کے حاجی صاحبان کے دست حق پرست کو ہاتھ میں لیکر انکی انگلیاں گن رہےہیں
اور ایک بابا جی کوقابو کرنے کےوظیفہ رات دن پڑھ رہیں ہیں،
مگر وہ بابا ایسا چمتکاری ہے کہ ان جیسوں کو قابو رکھنے والوں کی فائلیں پہلے ہی قابو کئے بیٹھا ہے
ہاں یہ امید کی جاسکتی ہے کہ جس محنت سے ،ملک میں انارکی،،اور خاص طور سنی ،شیعہ کے درمیان منافرت پھیلانے کی کوششیں کی جارہی ہیں،،
انکا اگلا اسٹاب،،سی این بی سی ،،ہوگا
دیکھیں کیا گذرے ہے قطرے پہ گوہر ہونے تک
بھائی مبشر لقمان
اے آر وائی،،میمن بھائیوں کا چینل یعنی دھندہ ہے
اور آپ جانتے ہیں میمن بھائی ،،،دو پیسہ کا دھندہ کرتے ہیں،
مطلب جدھر سے دو پیسے کا آسر ہو، ادھر ہی ہاتھ ڈالتے ہیں بلکہ اس دھندے میں خود بھی گھس جاتے ہیں،
اور بقول انکے دھندے میں لحاظ باپ کا نہیں،
سقراط کے کزن،جناب مبشرلقمان،مفسرکارہائے پوشیدہ سیاستدانان پاکستان
دھندے کے لحاظ سے میمن،
زبان کے حساب سے پنجابی،
کاریگری کے حساب سے پٹھان،
تڑیاں لگانے کے حساب سے بلوچی،
امپریشن مارنے کے حساب سے مہاجر،،،
اور کام کے بعد سائیڈ پکڑلینے کے حساب سے ،سندھی ہیں،،
یعنی گلے گلے اور ٹخنے ٹخنے پکے سچے پاکستانی ہیں
فی الحال یہ آر وآئی کے حاجی صاحبان کے دست حق پرست کو ہاتھ میں لیکر انکی انگلیاں گن رہےہیں
اور ایک بابا جی کوقابو کرنے کےوظیفہ رات دن پڑھ رہیں ہیں،
مگر وہ بابا ایسا چمتکاری ہے کہ ان جیسوں کو قابو رکھنے والوں کی فائلیں پہلے ہی قابو کئے بیٹھا ہے
ہاں یہ امید کی جاسکتی ہے کہ جس محنت سے ،ملک میں انارکی،،اور خاص طور سنی ،شیعہ کے درمیان منافرت پھیلانے کی کوششیں کی جارہی ہیں،،
انکا اگلا اسٹاب،،سی این بی سی ،،ہوگا
دیکھیں کیا گذرے ہے قطرے پہ گوہر ہونے تک