بسم الله الرحمٰن الرحیم
بچوں کے معاملے میں والدین اکثر سستی اور کاہلی کا شکار ہوجاتے ہیں...جس کی وجہ سے بعض دفعہ ایسے اندوہناک واقعات و حادثات پیش آ جاتے ہیں کہ جنکا مداوا مشکل ہوتا ہے
میں درجہ ذیل سطور میں ان احتیاطی تدابیر کا ذکر کرنا چاہونگا جن کو اختیار کر کے ہم اپنے بچوں کی حفاظت بہتر طریقے سے کر سکتے ہیں
١) یاد رکھیے حقیقی معنوں میں حفاظت کرنے والی ذات الله کی ہے...اپنے بچوں کو الله کے سپرد کردیں...اس کے لئے روز صبح و شام سورہ الفاتحہ، سورہ الفلق و سورہ الناس آیت الکرسی اور درود شریف پڑھ کر اپنے بچوں پر پھونک دیں
٢) یہ اذکار اپنے بچوں کو چھوٹی عمر میں ہی سکھا دیں اور انکی عادت ڈالیں کے وہ خود پڑھ کر اپنے اوپر دم کرلیں...صحابہ کا یہی طریقہ کار تھا..ان مسنون و سنت نبوی سے ثابت شدہ اذکار کا پڑھنا ایک طرح سے بیماری سے پہلے احتیاط کی طرح ہے
٣) اپنے بچوں کو اکیلے گھر سے باہر بلکل نا نکالیں
٤) جن کے گھروں میں چوکیدار خانسامہ یا ڈرائیور ہیں انھیں بہت احتیاط کی ضرورت ہے..اکثر بچوں کے ساتھ ظلم و زیادتی میں یہ کردار بھی شامل ہوتے ہیں
٥) اپنی بچیوں کو بچپن سے ہی مکمل اور با حیا کپڑے پہنائیں...ایسے کپڑے جس سے بچوں کا جسم ظاہر ہو یا تنگ و چست کپڑے بلکل نا پہنائیں...گو کہ بچوں کے لئے اس قسم کے کپڑوں کا پہننا مانع تو نہیں مگر معاشرے میں بڑھتا فساد و شیطانیت احتیاط کا تقاضہ کرتی ہے
٦) سات یا آٹھ سال تک پنہچنے والی بچیوں کو سکارف کی عادت ڈالیں...سکارف پہن کے باہر نکلنے سے مختلف شیطانی و گھٹیا نظروں سے ہچی انشاءللہ محفوظ رہیگی
٨) بچوں کو ہر صورت میں گلی یا سڑک پر کھیلنے نا بھیجیں..جب بھی بھیجیں تو کوئی نا کوئی بڑا ضرور ساتھ ہو
٩) اپنے بچے یا بچی کو ڈرائیور یا کسی اور غیر مرد کے ساتھ اکیلا کہیں نا بھیجیں...یا تو بچوں کی ٹولی میں بھیجیں یا کوئی گھر کا بڑا ساتھ ہو
١٠) غیر محرم رشتہ دار مرد و نوجوانوں کے گھر میں غیر ضروری آنے جانے کو روکیں اور پابندی لگائیں...اپنی عورتوں کو بھی نا محرم مردوں کے سامنے نا آنے دیں...اس سے آنے والا مرد سمجھ جائیگا کہ اس گھر کے لوگ چوکننا ہیں اور ان معاملات میں حساس ہیں
١١) بعض لڑکے بھی جاذب نظر ہوتے ہیں...اللہ انکی حفاظت کرے...ایسے لڑکوں کو بھی گھروں میں رکھیں اور زیادہ فیشن یا چمکتا دمکتا نا رکھیں اور غیر مردوں جیسا کے پہلے کہا سے دور رکھیں
١٢) جیسے ہی ہماری بچیاں بلوغت کے قریب پنھچیں انھیں پردہ کا کہیں...انشاءللہ پردہ انکی دنیا و آخرت کی فلاح کا سامان ہوگا...اور آپکے لئے بھی کہ آپ نے ایک دینی حکم کو اپنے بچوں تک پنہچایا
١٣) گھروں سے ٹی وی نکال دیں...اور اگر ہوسکے تو کم سے کم ان چینلوں پر مکمل پابندی لگادیں جن پر ڈرامے فلمیں گانے اور جرائم سے متعلق شوز نشر ہوتے ہیں...دینی معلوماتی و مختلف ہلکے پھلکے بچوں کے معلومات و تفریح کے پروگرام کی حد تک ٹی وی رکھیں...وہ بھی ضروری نہیں
١٤) بچے جب بڑے ہوجائیں تو انکے بستر الگ کردیں اور انکو ایک ساتھ نا سلائیں...بالغ بچوں کو فورا الگ بستر یا الگ کمرہ دیدیں
١٥) جن سکولوں میں مرد استاد/پڑھانے والے ہوں چاہے سکول ہو یا مدرسہ انتظامیہ سے ضرور استفسار کریں کہ وہ بچوں کی حفاظت کے لئے کیا تدابیر کرتے ہیں؟؟ اگر انمیں خامی ہو تو اسے درست کرنے کے لئے مشورہ دیں اور باہمی مشاورت سے عمل کروائیں ... اگر نا مانیں تو اپنے بچوں کو سکول یا مدرسے سے نکال دیں...کوئی اور ڈھونڈھ لیں
١٦) اگر لڑکوں کے لئے بھی عورتیں پڑھانے والی ہوں تو زیادہ بہتر ہے...چاہے سکول ہو یا مدرسہ..ہاں بالغ لڑکوں کے لئے عورتوں کا پڑھانا درست نہیں یہ بھی فتنہ ہے
١٧) بچوں یا بچیوں کو اپنی دوستوں کے گھروں پر بلکل نا بھیجیں...اگر بھیجیں تو خود ساتھ جائیں اور مختلف شوخ و چنچل قسم کے لباس پہنا کر نا بھیجیں....کیوں کہ دوستوں کے گھروں پر کون ہے کیا ہے کیسا ہے ہمیں علم نہیں ہوتا
اگر آپ بھی کچھ احتیاطی تدابیر بتانا چاہئیں تو ضرور ہمارے ساتھ شیئر کریں