Chacha Basharat
Minister (2k+ posts)

Absolutely rightJahil Phatwari tauba kar. Allah ki Marzi ke baghair kuch bi nahin hota. Yeh mushrakana batein share karney par taubaa kar.
![]()
سمندری طوفان بپرجوائے کراچی سے اپنا رخ موڑنے پر مجبور ہوا --- جیوئے حضرت سید عبداللہ شاہ غازی
جس طرح حالیہ منّہ زور سمندری طوفان بپرجوائے کراچی سے اپنا رخ موڑنے پر مجبور ہوا
اس سے یہ بات ایک بار پھر واضح ہوتی ہے کہ اب تک جتنے بھی سمندری طوفان آئے ہیں وہ کراچی پہنچنے سے قبل ہی اپنا رخ تبدیل کرنے پر مجبور ہوجاتے ہیں
- یہ سب کرم و اعجاز ہے حضرت سیدعبداللہ شاہ غازی رحمتہ اللہ علیہ کا جو یہاں مدفون ہیں
- اس کی چیدہ،چیدہ مثالیں درج ذیل ہیں
مئی 1985 میں ایک طوفان کراچی کی جانب بڑھا تھا اور کراچی کے جنوب میں 100 کلومیٹر دور ہی کمزور ہو کر ختم ہو گیا۔
جون 1998 میں کیٹیگری 3 کا سمندری طوفان کراچی کی جانب آتے آتے جنوبی مشرقی سندھ کی طرف بڑھ گیا، سوائے چند مچھیروں کے کوئی بڑا جانی نقصان نہ ہوا
مئی 2001 میں کیٹگری 3 کا سائیکلون گجرات کے ساحل سے ٹکرایا۔
اکتوبر 2004 میں اونیل نامی سائیکلون کراچی اور سندھ کے ساحل کی جانب بڑھا مگر بعد میں سمندر کی طرف واپس مڑ گیا اور کراچی میں بس تیز بارش کا باعث بنا۔
جون 2007 کے اوائل میں گونو نامی سپر سائیکلون سے کراچی محفوظ رہا۔ جون 2007 ہی میں، یمین نامی ایک سمندری و ہوائی طوفان کراچی کے قریب سے گزرا۔
نومبر 2009 میں، پھائن نامی سائیکلون پہلے ہی دم توڑ گیا ور اس کی باقیات کراچی سمیت سندھ کے ساحل میں تیز ہواؤں کا باعث بنیں۔
جون 2010 میں، پھیٹ نامی سائیکلون جو کیٹیگری 4 کا طوفان تھا، کراچی کے قریب کمزور پڑگیا، البتہ طوفانی ہوائیں کراچی میں پہنچیں۔ اسی سال نومبر میں جل نامی سمندری و بادی طوفان بھی کراچی پہنچنے سے پہلے ہی دم توڑ گیا اور اس کی باقیات کی وجہ سے کراچی اور جنوب مشرقی سندھ میں گرد آلود ہواؤں کے ساتھ بوندا باندی ہوئی
سنہ 2014 میں نیلوفر نامی سائیکلون کا رخ بھی کراچی کی جانب تھا مگر عین موقع پر اس نے اپنا رخ موڑ لیا اور کراچی ایک مرتبہ پھر سمندری طوفان سے محفوظ رہا۔
- نہ تخت وتاج نے لشکر سپاہ میں ہے
جو بات مرد قلندر کی بارگاہ میں ہے
© Copyrights 2008 - 2025 Siasat.pk - All Rights Reserved. Privacy Policy | Disclaimer|