Haidar Ali Shah
MPA (400+ posts)
اج کل دو افریدی بہت مشہور ہے شکیل افریدی اور شاہد افریدی.
شکیل افریدی وہی شخص ہے جس نے ملک کے ساتھ غداری کرتے ہوئے امریکہ کیلئے جاسوسی کی اور اج کل جیل میں سڑ رہا ہے.
چند پیسوں کیلئے اٌس نے ملک کی عزت بیچ دی. دوسری طرف شاہد افریدی ہے مجھے اج تک معلوم نہیں ہوا کہ وہ کس کارکردگی کی بنیاد پر تین سو میچ کھیل گیا.
بقول محمد یوسف کہ "اج تک شاہد افریدی کی سمجھ نہیں آسکی یہ ہر بار ایک ہی شاٹ کھیل پویلین واپس آجاتا ہے. اگر بندہ تین سو میچ کھیل کو بھی پہلے میچ والا شارٹ کھیلے تو اسے فارغ کر دینا چاھئے".کسی کمینٹیٹر نے کہا تھا کہ"موصوف پہلا بال باونڈری کی باہر پھینک دیتا ہے اور دوسرے بال پر خود باونڈری سے باہر آجاتا ہے". شاہد تین چار مرتبہ ریٹائرمنٹ کا کہہ کر مکر بھی گیا ہے.
آج کل موصوف پرویز خٹک اور شہباز کی کارکردگی پر تجزئے دے رہا ہے. پہلی بات تو یہ ہے کے اس کو اج تک پتا نہیں چل سکا کہ ترقی روڈ بنانے سے نہیں تعلیم دینے سے آتی ہے. تم قوم کو جہالت کی اندھیروں میں رکھ کر انہیں سڑکیں؛بسیں اور ٹرینیں دے رہے ہو کہ جب بھوک لگے تو چاٹ لینا پیٹ بھر جائے گا. کیا ترقی یہ ہے کہ جب خود سر میں درد ہو تو لندن جاکے معائنے کراو؟ اور یہاں کے مریض ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کا انتظار کرتے کرتے مر جائے؟ یا ترقی یہ ہے کہ اپنے بچوں کو اکسفورڈ اور کیمبرج میں پڑھاؤ اور میرے بچوں کیلئے ایسے اسکول بناؤ جہاں مقامی چوہدری اپنی بھینسیں اور گدھے رکھے.
تم لوگوں کی تعلیم؛صحت اور روزگار کے مواقع دیکھ کر تجزیہ دو لیکن کیا کرے موصوف کا منہ بھی اسکی کرکٹ کے بلے کیطرح ہے کہ "آر یا پار".ان کی مثال اس ہندوں بنئے کے بچے کیطرح ہے جو کچھ دیکھ کر گرتا ہے. یقین مانئے افریدی کچھ دیکھ کر ہی اتنا نیچے گرا ہے بس انتظار کرے دیکھئے آگے کیا ہوتا ہے.
شکیل افریدی وہی شخص ہے جس نے ملک کے ساتھ غداری کرتے ہوئے امریکہ کیلئے جاسوسی کی اور اج کل جیل میں سڑ رہا ہے.
چند پیسوں کیلئے اٌس نے ملک کی عزت بیچ دی. دوسری طرف شاہد افریدی ہے مجھے اج تک معلوم نہیں ہوا کہ وہ کس کارکردگی کی بنیاد پر تین سو میچ کھیل گیا.
بقول محمد یوسف کہ "اج تک شاہد افریدی کی سمجھ نہیں آسکی یہ ہر بار ایک ہی شاٹ کھیل پویلین واپس آجاتا ہے. اگر بندہ تین سو میچ کھیل کو بھی پہلے میچ والا شارٹ کھیلے تو اسے فارغ کر دینا چاھئے".کسی کمینٹیٹر نے کہا تھا کہ"موصوف پہلا بال باونڈری کی باہر پھینک دیتا ہے اور دوسرے بال پر خود باونڈری سے باہر آجاتا ہے". شاہد تین چار مرتبہ ریٹائرمنٹ کا کہہ کر مکر بھی گیا ہے.

آج کل موصوف پرویز خٹک اور شہباز کی کارکردگی پر تجزئے دے رہا ہے. پہلی بات تو یہ ہے کے اس کو اج تک پتا نہیں چل سکا کہ ترقی روڈ بنانے سے نہیں تعلیم دینے سے آتی ہے. تم قوم کو جہالت کی اندھیروں میں رکھ کر انہیں سڑکیں؛بسیں اور ٹرینیں دے رہے ہو کہ جب بھوک لگے تو چاٹ لینا پیٹ بھر جائے گا. کیا ترقی یہ ہے کہ جب خود سر میں درد ہو تو لندن جاکے معائنے کراو؟ اور یہاں کے مریض ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کا انتظار کرتے کرتے مر جائے؟ یا ترقی یہ ہے کہ اپنے بچوں کو اکسفورڈ اور کیمبرج میں پڑھاؤ اور میرے بچوں کیلئے ایسے اسکول بناؤ جہاں مقامی چوہدری اپنی بھینسیں اور گدھے رکھے.
تم لوگوں کی تعلیم؛صحت اور روزگار کے مواقع دیکھ کر تجزیہ دو لیکن کیا کرے موصوف کا منہ بھی اسکی کرکٹ کے بلے کیطرح ہے کہ "آر یا پار".ان کی مثال اس ہندوں بنئے کے بچے کیطرح ہے جو کچھ دیکھ کر گرتا ہے. یقین مانئے افریدی کچھ دیکھ کر ہی اتنا نیچے گرا ہے بس انتظار کرے دیکھئے آگے کیا ہوتا ہے.
- Featured Thumbs
- https://i.dawn.com/primary/2016/02/56cd6b07a39ab.jpg
Last edited by a moderator: