منکر حدیث کا اس حدیث پر اعتراض یہ ہے کہ روایت میں موسی علیہ السلام کی توہین کی گئی ہے کہ ان کو بنی اسرائیل کے سامنے برہنہ کردیا۔ دوسرا یہ کہ اس روایت میں ایک معجزہ ہے کہ پتھر کپڑے لئے دوڑ پڑا اور یہ بات منکر حدیث کو کسی قیمت پر گوارا نہیں کیونکہ یہ معجزات کے منکر ہے تیسرا یہ کہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کو پتھر پر مار کے نشانات کا صحیح علم کیوں نہ تھا ۔
موسی علیہ السلام کی قوم آپس میں یہ کہا کرتی تھی کہ موسی علیہ السلام ھمارے ساتھ نہیں نہاتے ضرور ان کو کوئی جلد کی بیماری ہوگی جس کی وجہ وہ اکیلا غسل فرماتے ہے پتھر کا کپڑے لے کر بھاگنا اور قوم کے قریب پینج جانا اگر اس وقت موسی علیہ السلام بلکل برہنہ بھی تھے تو قوم میں بلکل برہنہ کوئی معیوب بات نہیں کیونکہ حدیث میں صراحت ہے کہ قوم برہنہ حالت میں غسل کرتی تھی۔ مزید حدیث میں یہ کہی موجود نہیں کہ موسی علیہ السلام بلکل برہنہ تھے بلکہ ھم کہتے ہے کہ وہ لنگوٹے وغیرہ پہن کر نہا رھے تھے تو اس بات کو ماننے میں کیا حرج ہے ؟ احادیث کہ شارحین نے بھی یہی بات فرمائی ہے۔ لیکن منکر حدیث کہ ذہن کا کمال ہے کہ وہ ایسے اعتراض کرتے ہے حیرت ہے جو سمندر کے ساحل پر مغرب کے مرد و خواتین کا برھنے ہو کر نہانے کو تو معیوب نہیں سمجھتے اور کبھی تنقید بھی کرتے نظر نہیں آتے لیکن حدیث میں جو بات بیان نہیں بھی ہوئی اس پر اپنی بھڑاس نکالتے ہیں۔
موسی علیہ السلام کے برہنا ہونے پر اعتراض ہے تو قرآن کا بیان سنئے!
**فَلَمَّا ذَاقَا الشَّجَرَةَ بَدَتْ لَهُمَا سَوْاٰتُهُمَا وَطَفِقَا يَخْصِفٰنِ عَلَيْهِمَا مِنْ وَّرَقِ الْجَنَّةِ ۭوَنَادٰىهُمَا رَبُّهُمَآ اَلَمْ اَنْهَكُمَا عَنْ تِلْكُمَا الشَّجَرَةِ **
پھر جب (آدم اور حوا) نے اس درخت کو چکھ لیا تو ان کی شرمگاہیں ایک دوسرے پر ظاہر ہوگئیں اور وہ جنت کے پتے اپنی شرمگاہوں پر چپکانے لگے۔
(سورہ العراف:22)
اب بتائے ان احباب کا اس حدیث کا مذاق اڑانا زائل ہوا کہ نہیں ورنہ قرآن پر کیا اعتراض کرے گے ؟
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ، کہا ہم سے مروان بن معاویہ فزاری نے بیان کیا ، کہا ہم کو ہاشم بن ہاشم بن عقبہ نے خبر دی ، کہا ہم کو عامر بن سعد نے خبر دی اور ان سے ان کے والد ( سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ ) نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص روزانہ چند عجوہ کھجوریں کھا لیا کرے اسے اس دن رات تک زہر اور جادو نقصان نہیں پہنچا سکیں گے ۔ علی بن عبداللہ مدینی
کے سوا دوسرے راوی نے بیان کیا کہ سات کھجوریں کھا لیا کرے ۔
جو عجوہ کھجور صبح کو کھائے تو اس کو (شام تک) کوئی زہر اور جادو نقصان نہیں پہنچا سکتا۔
عجوہ کی فضیلت میں بہت ساری ضعیف روایات بھی ہیں جنہیں میں نے ذکر نہیں کیا۔
یہ بات ظاہر ہے کہ جو لوگ خرق عادت واقعات یا معجزات کے منکر ہیں ۔ انھیں یہ تفسیر راس نہیں آسکتی۔ تاہم اس حدیث کے الفاظ میں اتنی گنجائش موجود ہے کہ وہ بھی اسے تسلیم کرلیں وہ یوں کہ حجر کے معنی پتھر بھی ہیں اور گھوڑی بھی۔ (منجد) اس لحاظ سے یہ واقعہ یوں ہوگا کہ موسیٰ گھوڑی پر سوار تھے۔ کسی تنہائی کے مقام پر نہانے لگے تو گھوڑی کو کھڑا کیا اور اسی پر اپنے کپڑے رکھ دیئے۔ جب نہانے کے بعد کپڑے لینے کے لئے آگے بڑھے تو گھوڑی دوڑ پڑی اور موسیٰ علیہ السلام ثوبی یا حجر کہتے اس کے پیچھے دوڑے تاآنکہ کچھ لوگوں نے آپ کو ننگے بدن دیکھ لیا کہ آپ بالکل بے داغ اور ان کی مزعومہ بیماری سے پاک ہیں ۔ اس طرح اللہ تعالیٰ نے موسیٰ کو ان لوگوں کے الزام سے بری کردیا۔(مولانہ عبدالرحمٰن کیلانی)
آخر میں ھم منکر حدیث احباب سے گزارش کرے گے کہ حدیث کو جھٹلا دینا اتنا آسان نہیں جتنا آپ احباب نے سمجھ لیا ہے- یہ اسناد سونے کی زنجیر ہے اور محدثین کرام کے وقت سے ہی ان احادیث کو کوئی بھی جھٹلا نا سکا سندً و متناً مگر ھم نے جو معیارات آپ نے قائم کئے اس کے مطابق جواب لکھ دیا ہے اگر پہلا جواب منظور نہیں تو آخری جواب سے زیادہ ھم آپ کے مرض کا علاج کیسے کرے تعجب ہے جو لوگ قرآن میں ھد ھد اور چیونٹیاں کہ واقعہ کی عجیب و غریب تاویلات کرتے ہے لیکن حدیث میں کوئی ایسا واقعہ بیان ہو جائے تو ناک منہ چڑھاتے هيں یہ اپنے ساتھ ہی نانصافی ہے بس اللہ ہی سے دعا ہے کہ اللہ ھمیں اور آپ کو ھدایت دیں۔ آمین
برادر من ابهی تو آپ فرما رهے تهے که اس پتهر په مار کے نشانات هیں اب آپ نے پتهر کو گهوڑی تو بنا دیا مگر اب مار کے نشا ن گهوڑی په کہاں سے آئیں گے کیونکه آپ اوپر فرما چکے هیں که بقول ابو ہریره رض پتهر په اب بهی مار کے نشان هیں یا پهر اب گهوڑی کو کسی طریقه سے زنده ثابت کریں گے یه باتیں میں صرف آپ کے علم سے استفاده کرنے کے لئے پوچهه رہا هوں میرا منکران حدیث سے کوئی تعلق نهیں هے اور نه لکیر کے فقیروں سے کو ئی تعلق هےیہ بات ظاہر ہے کہ جو لوگ خرق عادت واقعات یا معجزات کے منکر ہیں ۔ انھیں یہ تفسیر راس نہیں آسکتی۔ تاہم اس حدیث کے الفاظ میں اتنی گنجائش موجود ہے کہ وہ بھی اسے تسلیم کرلیں وہ یوں کہ حجر کے معنی پتھر بھی ہیں اور گھوڑی بھی۔ (منجد) اس لحاظ سے یہ واقعہ یوں ہوگا کہ موسیٰ گھوڑی پر سوار تھے۔ کسی تنہائی کے مقام پر نہانے لگے تو گھوڑی کو کھڑا کیا اور اسی پر اپنے کپڑے رکھ دیئے۔ جب نہانے کے بعد کپڑے لینے کے لئے آگے بڑھے تو گھوڑی دوڑ پڑی اور موسیٰ علیہ السلام ثوبی یا حجر کہتے اس کے پیچھے دوڑے تاآنکہ کچھ لوگوں نے آپ کو ننگے بدن دیکھ لیا کہ آپ بالکل بے داغ اور ان کی مزعومہ بیماری سے پاک ہیں ۔ اس طرح اللہ تعالیٰ نے موسیٰ کو ان لوگوں کے الزام سے بری کردیا۔(مولانہ عبدالرحمٰن کیلانی)
آخر میں ھم منکر حدیث احباب سے گزارش کرے گے کہ حدیث کو جھٹلا دینا اتنا آسان نہیں جتنا آپ احباب نے سمجھ لیا ہے- یہ اسناد سونے کی زنجیر ہے اور محدثین کرام کے وقت سے ہی ان احادیث کو کوئی بھی جھٹلا نا سکا سندً و متناً مگر ھم نے جو معیارات آپ نے قائم کئے اس کے مطابق جواب لکھ دیا ہے اگر پہلا جواب منظور نہیں تو آخری جواب سے زیادہ ھم آپ کے مرض کا علاج کیسے کرے تعجب ہے جو لوگ قرآن میں ھد ھد اور چیونٹیاں کہ واقعہ کی عجیب و غریب تاویلات کرتے ہے لیکن حدیث میں کوئی ایسا واقعہ بیان ہو جائے تو ناک منہ چڑھاتے هيں یہ اپنے ساتھ ہی نانصافی ہے بس اللہ ہی سے دعا ہے کہ اللہ ھمیں اور آپ کو ھدایت دیں۔ آمین
ویسے موحترم ایک کام کیجئے گا، کھبی اس فضول نسخے کو خود پر استعمال کرنے کی حماقت نہ کر بھیٹنا ورنہ اسی دن چند منٹوں میں فوت ہوجاؤ گے، خود کشی حرام ہوتی ہے سمجھے، یہ فضولیات کے چند اجوا کھجوریں کھا لینے سے زہر اثر نہیں کرے گا نری بکواس بات ہے.
یه ساری باتیں تو جیدے نے اپنے کالم میں لکهی تهیں کچهه عرصه پہلے ملک ریاض سے مال بٹورنے کے لئے بنا کسی تحقیق کے کہیں آپ بهی تو بہتی گنگا میں ہا تهه نهیں دهونا چاه رہے ؟ جو یوں حرف بحرف لکهه دیا هے
عجوہ کھجور اور ہارٹ اٹیک
تاریخِ اسلام میں پہلا ہارٹ اٹیک جنگِ قادسیہ کے ہیرو اور فاتح ایران حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ کو ہوا تھا۔آپ کے دل میں اچانک تکلیف ہوئی، نبی اکرمﷺ کو معلوم ہوا توآپﷺ نے فرمایااُنہیں عجوہ کھجور گھٹلی سمیت کُوٹ کر کھلادو، یہ ٹھیک ہوجائینگے۔ حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ کو عجوہ کھجور کُوٹ کر کھلائی گئی اور آپ ؓ صحت مند ہوگئے۔یہ کھجور صرف سعودی عرب سے ملتی ہے اور خاص قیمتی ہے۔لیکن اس کے باوجود یہ امراض دل کی ادویات سے یقینناً سستی ہے
۔ملک کے معروف سرمایہ کار اور بحریہ ٹائون کے چیف ایگزیکٹیو جناب ریاض ملک صاحب کو 1995 میں دل کی تکلیف ہوئی ڈاکٹروں نے انہیں بتایا کہ آپ کے دل کی تین نالیاں بند ہیں چنانچہ آپ کو فوراً اینجو پلاسٹی کرانا پڑے گی، ملک ریاض اینجو پلاسٹی کیلئے لندن جانے لگےتو سابق آرمی چیف جنرل اسلم بیگ نے انہیں دل کی تقویت کیلئے طبِ نبویﷺ سے ایک نسخہ بتایا۔ جنرل اسلم بیگ کا کہنا تھا انہیں 56 سال کی عمر میں دل کا عارضہ لاحق ہوا۔
یہ اپنے مرض کو خفیہ رکھنا چاہتے تھے کیونکہ اس سے ان کے فوجی کیرئیر پر زد پڑ سکتی تھی۔ چنانچہ انہوں نے جدید علاج کے بجائے طبِ نبویﷺ کا سہارا لینے کا فیصلہ کیا، انہیں کسی صاحب نے یہ نسخہ بتا یا۔ انہوں نے یہ نسخہ استعمال کرنا شروع کر دیا اور یہ حیران کن حد تک صحت مند ہوگئے۔جنرل اسلم بیگ کا کہنا تھا آپ اینجو پلاسٹی سے پہلے ایک مہینہ تک یہ نسخہ استعمال کریں اور اس کے بعد اپنے ٹیسٹ کرائیں، اگر شفاء ہوگئی تو ٹھیک ورنہ دوسری صورت میں آپ اینجو پلاسٹی کرالیں۔
ملک ریاض نے جنرل اسلم بیگ سے یہ نسخہ لیا اور اس کا استعمال شروع کردیا ایک مہینے کے بعد یہ لندن کے کرامویل ہسپتال گئے ، وہاں انہوں نے دنیا کے ایک نامور کارڈیالوجسٹ سے رابطہ قائم کیا۔ اس نے ان کے ٹیسٹ کرائے اور ٹیسٹوں کے نتائج دیکھ کر انہیں بتایا آپ کا دل مکمل طور پر ٹھیک ہے۔ آپ کو کسی قسم کے علاج کی ضرورت نہیں ہے۔ ملک ریاض نے اپنے پرانے ٹیسٹ اس کے سامنے رکھ دیئے، اس نے دونوں ٹیسٹ میچ کئے اور یہ ماننے سے انکار کر دیا کہ یہ دونوں ٹیسٹ ایک ہی شخص کے ہیں بہر حال قصہ مختصر ملک ریاض واپس پاکستان آئے اور انہوں نے اس نسخے کو اپنامعمول بنا لیا۔
یہ 2009ء میں ایک بار پھر کرامویل ہسپتال کے اسی ڈاکٹر کے پاس گئے۔ اس نے ان کے دوبارہ ٹیسٹ، پرانے ٹیسٹ دیکھے اور اس کے بعد یہ بتا کر حیران کر دیا کہ 1995ء سے لے کر 2009ء تک ان کے دل میں کسی قسم کا کوئی فرق نہیں آیا۔ ان کا دل مکمل طور پرصحت مند ہے
یه ساری باتیں تو جیدے نے اپنے کالم میں لکهی تهیں کچهه عرصه پہلے ملک ریاض سے مال بٹورنے کے لئے بنا کسی تحقیق کے کہیں آپ بهی تو بہتی گنگا میں ہا تهه نهیں دهونا چاه رہے ؟ جو یوں حرف بحرف لکهه دیا هے
عجوہ کے فائدے بیان کرنے سے ملک ریاض کو کیا فائدہ ہو رہا ہے ؟
© Copyrights 2008 - 2025 Siasat.pk - All Rights Reserved. Privacy Policy | Disclaimer|