بنی اسرائیل کی شہری زندگی

ابابیل

Senator (1k+ posts)
images


al_baqra_58_bani_israil_key_shari_zendagi.gif
 

Jaanbaazkarachi

MPA (400+ posts)



ویسے یہ بنی اسرائیل بھی کیا ٹاپ کی چیز تھی

م سے اسحاق بن نصر نے بیان کیا ، انھوں نے کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا ، انھوں نے معمر سے ، انھوں نے ہمام بن منبہ سے ، انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بنی اسرائیل ننگے ہو کر اس طرح نہاتے تھے کہ ایک شخص دوسرے کو دیکھتا لیکن حضرت موسیٰ علیہ السلام تنہا پردہ سے غسل فرماتے ۔ اس پر انھوں نے کہا کہ بخدا موسیٰ کو ہمارے ساتھ غسل کرنے میں صرف یہ چیز مانع ہے کہ آپ کے خصیے بڑھے ہوئے ہیں ۔ ایک مرتبہ موسیٰ علیہ السلام غسل کرنے لگے اور آپ نے کپڑوں کو ایک پتھر پر رکھ دیا ۔ اتنے میں پتھر کپڑوں کو لے کر بھاگا اور موسیٰ علیہ السلام بھی اس کے پیچھے بڑی تیزی سے دوڑے ۔ آپ کہتے جاتے تھے ۔ اے پتھر ! میرا کپڑا دے ۔ اے پتھر ! میرا کپڑا دے ۔ اس عرصہ میں بنی اسرائیل نے موسیٰ علیہ السلام کو ننگا دیکھ لیا اور کہنے لگے کہ بخدا موسیٰ کو کوئی بیماری نہیں اور موسیٰ علیہ السلام نے کپڑا لیا اور پتھر کو مارنے لگے ۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ بخدا اس پتھر پر چھ یا سات مار کے نشان باقی ہیں
۔



سہی بخاری، کتاب ال غسل
 

ابابیل

Senator (1k+ posts)
منکر حدیث کا اس حدیث پر اعتراض یہ ہے کہ روایت میں موسی علیہ السلام کی توہین کی گئی ہے کہ ان کو بنی اسرائیل کے سامنے برہنہ کردیا۔ دوسرا یہ کہ اس روایت میں ایک معجزہ ہے کہ پتھر کپڑے لئے دوڑ پڑا اور یہ بات منکر حدیث کو کسی قیمت پر گوارا نہیں کیونکہ یہ معجزات کے منکر ہے تیسرا یہ کہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کو پتھر پر مار کے نشانات کا صحیح علم کیوں نہ تھا ۔


موسی علیہ السلام کی قوم آپس میں یہ کہا کرتی تھی کہ موسی علیہ السلام ھمارے ساتھ نہیں نہاتے ضرور ان کو کوئی جلد کی بیماری ہوگی جس کی وجہ وہ اکیلا غسل فرماتے ہے پتھر کا کپڑے لے کر بھاگنا اور قوم کے قریب پینج جانا اگر اس وقت موسی علیہ السلام بلکل برہنہ بھی تھے تو قوم میں بلکل برہنہ کوئی معیوب بات نہیں کیونکہ حدیث میں صراحت ہے کہ قوم برہنہ حالت میں غسل کرتی تھی۔ مزید حدیث میں یہ کہی موجود نہیں کہ موسی علیہ السلام بلکل برہنہ تھے بلکہ ھم کہتے ہے کہ وہ لنگوٹے وغیرہ پہن کر نہا رھے تھے تو اس بات کو ماننے میں کیا حرج ہے ؟ احادیث کہ شارحین نے بھی یہی بات فرمائی ہے۔ لیکن منکر حدیث کہ ذہن کا کمال ہے کہ وہ ایسے اعتراض کرتے ہے حیرت ہے جو سمندر کے ساحل پر مغرب کے مرد و خواتین کا برھنے ہو کر نہانے کو تو معیوب نہیں سمجھتے اور کبھی تنقید بھی کرتے نظر نہیں آتے لیکن حدیث میں جو بات بیان نہیں بھی ہوئی اس پر اپنی بھڑاس نکالتے ہیں۔

موسی علیہ السلام کے برہنا ہونے پر اعتراض ہے تو قرآن کا بیان سنئے!

**فَلَمَّا ذَاقَا الشَّجَرَةَ بَدَتْ لَهُمَا سَوْاٰتُهُمَا وَطَفِقَا يَخْصِفٰنِ عَلَيْهِمَا مِنْ وَّرَقِ الْجَنَّةِ ۭوَنَادٰىهُمَا رَبُّهُمَآ اَلَمْ اَنْهَكُمَا عَنْ تِلْكُمَا الشَّجَرَةِ **

پھر جب (آدم اور حوا) نے اس درخت کو چکھ لیا تو ان کی شرمگاہیں ایک دوسرے پر ظاہر ہوگئیں اور وہ جنت کے پتے اپنی شرمگاہوں پر چپکانے لگے۔

(سورہ العراف:22)​

اب بتائے ان احباب کا اس حدیث کا مذاق اڑانا زائل ہوا کہ نہیں ورنہ قرآن پر کیا اعتراض کرے گے ؟



 

Jaanbaazkarachi

MPA (400+ posts)
منکر حدیث کا اس حدیث پر اعتراض یہ ہے کہ روایت میں موسی علیہ السلام کی توہین کی گئی ہے کہ ان کو بنی اسرائیل کے سامنے برہنہ کردیا۔ دوسرا یہ کہ اس روایت میں ایک معجزہ ہے کہ پتھر کپڑے لئے دوڑ پڑا اور یہ بات منکر حدیث کو کسی قیمت پر گوارا نہیں کیونکہ یہ معجزات کے منکر ہے تیسرا یہ کہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کو پتھر پر مار کے نشانات کا صحیح علم کیوں نہ تھا ۔


موسی علیہ السلام کی قوم آپس میں یہ کہا کرتی تھی کہ موسی علیہ السلام ھمارے ساتھ نہیں نہاتے ضرور ان کو کوئی جلد کی بیماری ہوگی جس کی وجہ وہ اکیلا غسل فرماتے ہے پتھر کا کپڑے لے کر بھاگنا اور قوم کے قریب پینج جانا اگر اس وقت موسی علیہ السلام بلکل برہنہ بھی تھے تو قوم میں بلکل برہنہ کوئی معیوب بات نہیں کیونکہ حدیث میں صراحت ہے کہ قوم برہنہ حالت میں غسل کرتی تھی۔ مزید حدیث میں یہ کہی موجود نہیں کہ موسی علیہ السلام بلکل برہنہ تھے بلکہ ھم کہتے ہے کہ وہ لنگوٹے وغیرہ پہن کر نہا رھے تھے تو اس بات کو ماننے میں کیا حرج ہے ؟ احادیث کہ شارحین نے بھی یہی بات فرمائی ہے۔ لیکن منکر حدیث کہ ذہن کا کمال ہے کہ وہ ایسے اعتراض کرتے ہے حیرت ہے جو سمندر کے ساحل پر مغرب کے مرد و خواتین کا برھنے ہو کر نہانے کو تو معیوب نہیں سمجھتے اور کبھی تنقید بھی کرتے نظر نہیں آتے لیکن حدیث میں جو بات بیان نہیں بھی ہوئی اس پر اپنی بھڑاس نکالتے ہیں۔

موسی علیہ السلام کے برہنا ہونے پر اعتراض ہے تو قرآن کا بیان سنئے!

**فَلَمَّا ذَاقَا الشَّجَرَةَ بَدَتْ لَهُمَا سَوْاٰتُهُمَا وَطَفِقَا يَخْصِفٰنِ عَلَيْهِمَا مِنْ وَّرَقِ الْجَنَّةِ ۭوَنَادٰىهُمَا رَبُّهُمَآ اَلَمْ اَنْهَكُمَا عَنْ تِلْكُمَا الشَّجَرَةِ **

پھر جب (آدم اور حوا) نے اس درخت کو چکھ لیا تو ان کی شرمگاہیں ایک دوسرے پر ظاہر ہوگئیں اور وہ جنت کے پتے اپنی شرمگاہوں پر چپکانے لگے۔

(سورہ العراف:22)​

اب بتائے ان احباب کا اس حدیث کا مذاق اڑانا زائل ہوا کہ نہیں ورنہ قرآن پر کیا اعتراض کرے گے ؟




چلو کر لو گل


حدیث پر اعتراض صرف شوق کی وجہ سے نہیں بلکے اسکے اندر بیان کی گئی دیو ملائی جگت پر ہے، اور یہ ضروری نہیں کے آپ ہر ایری غیری حدیث کو صرف اس وجہ سے چاٹنے لگ جائیں کے وہ سہی بخاری یا سہی مسلم میں موجود تھی.


صرف ایک سرسری نظر ڈالنے سے ہی پتا لگ جاتا ہے کے کیا جگت بازی ہورہی ہے، اور وہ بھی نبی کے متعلق، واہ جی واہ کیا بات ہے، اس ساری حدیث کا مقصد کیا تھا بیان کرنے کا ؟ صرف یہی کے الله موسیٰ کو ان پر لگے الزامات سے کے جی انکے خصیہے بڑے ہیں یا ان میں کوئی خرابی تھی ؟ یار کوئی عقل کو ہاتھ مارو، کیا الله کے پاس صرف یہ ایک ہی طریقہ رہ گیا تھا کے پہلے وہ ایک سکیم بناتا کے کسی طرح موسیٰ کو ایک ایسی جگا ننگا کرتا جہاں سے کچھ دوری پر بنی اسرائیلی داما دم مست قلندر میں مشغول ہوں تاکے جے موسیٰ جی ننگے ایک "پتھر" جو انکے کپڑے چھین کر مونہ اٹھا کر دوڑ کھڑا ہوا تھا، اسکے تعاقب میں ننگے موسیٰ صاف نظر آجاتے اور اس طرح سے الله انکی عزت میں اضافہ کروا دیتا .....


اور پھر اگر موسیٰ الله کے نبی تھے تو پھر اس پتھر کی دھنائی کا کیا مطلب تھا ؟ کیا الله نے انکو اطلاع نہیں دی کے نہیں نہیں یار اس پتھر کے ذریع تو میں نے ابھی ابھی ایک چمتکار کر دیا ہے اس بیچارے کو کس خوشی میں مار رہے ہو ؟ وہ بھی الله نے نہیں کیا اور اس سے بڑھ کر وہ پتھر آج کہاں ہے ؟ ابو ہریرہ فرماتے ہیں کے اس پتھر پر آج بھی مار کے نشان ہیں ؟ اچھا جی جو پتھر موسیٰ کے زمانے سے لیکر نبی کے دور تک ایک معجزہ بنا رہا وہ اس دیو ملائی کہانی کے منظر عام پر آتے ہی فورا سے پہلے غایب ہوگیا ؟؟ ماشاللہ جی بہت خوب.


اور جو مثال آپ نے دی تھی وہ بھی آپ کی تاویل کی طرح فضول تھی، آدم اور حوا جنت میں اکیلے موجود تھے وہاں کوئی گروہ موجود نہیں تھا جو انکی خود ساختہ شرم گاھوں کا مطالہ کرتا، مگر اس مثال سے ایک بات ضرور ثابت ہوگئی ہے وہ یہ کے آپ نے ایک بھونڈی، بدھی دیو ملائی کہانی کو سچا ثابت کرنے کیلئے ایک اور بھونڈی اور بھدی مثال کا سہارہ لیا ... بڑے افسوس کی بات ہے.


لیکن اس الہی طنزیہ تاویل سے آپ نے کافی لوگوں کو ہنسنے کا ایک موقع عطا کیا، شکریہ، ایک مندرجہ ذیل حدیث پر بھی آپ سے طنزیہ تبصرے کی درخواست ہے، بہت شکریہ اور الله حافظ.


ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ، کہا ہم سے مروان بن معاویہ فزاری نے بیان کیا ، کہا ہم کو ہاشم بن ہاشم بن عقبہ نے خبر دی ، کہا ہم کو عامر بن سعد نے خبر دی اور ان سے ان کے والد ( سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ ) نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص روزانہ چند عجوہ کھجوریں کھا لیا کرے اسے اس دن رات تک زہر اور جادو نقصان نہیں پہنچا سکیں گے ۔ علی بن عبداللہ مدینی کے سوا دوسرے راوی نے بیان کیا کہ سات کھجوریں کھا لیا کرے ۔


سہی بخاری کتاب ال طب
 

ابابیل

Senator (1k+ posts)
یہ بات ظاہر ہے کہ جو لوگ خرق عادت واقعات یا معجزات کے منکر ہیں ۔ انھیں یہ تفسیر راس نہیں آسکتی۔ تاہم اس حدیث کے الفاظ میں اتنی گنجائش موجود ہے کہ وہ بھی اسے تسلیم کرلیں وہ یوں کہ حجر کے معنی پتھر بھی ہیں اور گھوڑی بھی۔ (منجد) اس لحاظ سے یہ واقعہ یوں ہوگا کہ موسیٰ گھوڑی پر سوار تھے۔ کسی تنہائی کے مقام پر نہانے لگے تو گھوڑی کو کھڑا کیا اور اسی پر اپنے کپڑے رکھ دیئے۔ جب نہانے کے بعد کپڑے لینے کے لئے آگے بڑھے تو گھوڑی دوڑ پڑی اور موسیٰ علیہ السلام ثوبی یا حجر کہتے اس کے پیچھے دوڑے تاآنکہ کچھ لوگوں نے آپ کو ننگے بدن دیکھ لیا کہ آپ بالکل بے داغ اور ان کی مزعومہ بیماری سے پاک ہیں ۔ اس طرح اللہ تعالیٰ نے موسیٰ کو ان لوگوں کے الزام سے بری کردیا۔(مولانہ عبدالرحمٰن کیلانی)

آخر میں ھم منکر حدیث احباب سے گزارش کرے گے کہ حدیث کو جھٹلا دینا اتنا آسان نہیں جتنا آپ احباب نے سمجھ لیا ہے- یہ اسناد سونے کی زنجیر ہے اور محدثین کرام کے وقت سے ہی ان احادیث کو کوئی بھی جھٹلا نا سکا سندً و متناً مگر ھم نے جو معیارات آپ نے قائم کئے اس کے مطابق جواب لکھ دیا ہے اگر پہلا جواب منظور نہیں تو آخری جواب سے زیادہ ھم آپ کے مرض کا علاج کیسے کرے تعجب ہے جو لوگ قرآن میں ھد ھد اور چیونٹیاں کہ واقعہ کی عجیب و غریب تاویلات کرتے ہے لیکن حدیث میں کوئی ایسا واقعہ بیان ہو جائے تو ناک منہ چڑھاتے هيں یہ اپنے ساتھ ہی نانصافی ہے بس اللہ ہی سے دعا ہے کہ اللہ ھمیں اور آپ کو ھدایت دیں۔ آمین
 

ابابیل

Senator (1k+ posts)
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ، کہا ہم سے مروان بن معاویہ فزاری نے بیان کیا ، کہا ہم کو ہاشم بن ہاشم بن عقبہ نے خبر دی ، کہا ہم کو عامر بن سعد نے خبر دی اور ان سے ان کے والد ( سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ ) نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص روزانہ چند عجوہ کھجوریں کھا لیا کرے اسے اس دن رات تک زہر اور جادو نقصان نہیں پہنچا سکیں گے ۔ علی بن عبداللہ مدینی
کے سوا دوسرے راوی نے بیان کیا کہ ” سات کھجوریں “ کھا لیا کرے ۔

جو عجوہ کھجور صبح کو کھائے تو اس کو (شام تک) کوئی زہر اور جادو نقصان نہیں پہنچا سکتا۔

10968585_756004774467794_3542943902506293877_n-jpg.11248


عجوہ کی فضیلت احادیث صحیحہ کی روشنی میں ​

(1)عَنْ سَعْد بْن أَبِي وَقَّاص رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ الله صلى الله عليه وسلم: مَنْ تَصَبَّحَ كُلَّ يَوْمٍ سَبْعَ تَمَرَاتٍ عَجْوَةً، لَمْ يَضرَّهُ فِي ذَلِكَ اليَوْمِ سُمٌّ وَلا سِحْرٌ. متفق عليه.
ترجمہ: سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاجو شخص ہر روز صبح کے وقت سات عجوہ کھجوریں کھا لیا کرے، اس دن اسے زہر اور جادو ضرر نہ پہنچا سکے گا۔

(2)إنَّ في العَجْوَةِ العاليةِ شفاءً ، أو إنها تِرْياقٌ ، أولَ البَكْرَةِ(مسلم:2048)
ترجمہ: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:عالیہ کی عجوہ کھجوروں میں شفاء ہے اور وہ زہر وغیرہ کے لئے تریاق کی خاصیت رکھتی ہیں‘ جب کہ اس کو دن کے ابتدائی حصہ میں یعنی نہار منہ کھایا جائے"۔

(3)العجوَةُ منَ الجنَّةِ ، وفيها شِفاءٌ منَ السُّمِّ . والكمَأَةُ منَ المنِّ وماؤُها شِفاءٌ للعينِ(صحیح الترمذی :2066)
ترجمہ:حضرت ابو ہریرہرضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ا نے فرمایا : عجوہ جنت کی کھجور ہے اور اس میں زہر سے شفاء ہے اور کمأة (کھنبی) من (کی ایک قسم) اور اس کا پانی آنکھ کے لئے شفاء ہے۔

(4)حَدَّثَنَا عَلِيٌّ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ أَخْبَرَنَا هَاشِمٌ أَخْبَرَنَا عَامِرُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللہُ عَنْهُ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ اصْطَبَحَ کُلَّ يَوْمٍ تَمَرَاتٍ عَجْوَةً لَمْ يَضُرَّهٗ سُمٌّ وَلَا سِحْرٌ ذٰلِکَ الْيَوْمَ إِلَی اللَّيْلِ ۔(صحيح البخاري:5768)
ترجمہ:علی، مروان، ہاشم، عامر بن سعدؓ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جس نے ہر صبح چند عجوہ کجھوریں کھالیں اسے رات تک کوئی زہر اور نہ کوئی جادو نقصان پہنچائے گا۔

(5)الكَمَأةُ من المنِّ وماؤُها شفاءٌ للعينِ والعَجوةُ من الجنَّةِ وهي شفاءٌ من الجنَّةِ(صحيح ابن ماجة:2798)
ترجمه: آپﷺنے فرمایا: کمأة (کھنبی) من (کی ایک قسم) اور اس کا پانی آنکھ کے لئے شفاء ہے۔اورعجوہ جنت سے ہے اور اس میں جنون سے شفا ہے“۔
٭ یہاں صحیح لفظ "وهي شفاء من السم" ہے یعنی یہ زہر سے شفا ہے ۔

(6)ليس في الأرض من الجنةِ إلا ثلاثةُ أشياءَ : غرسُ العَجوةِ ، وأواقٍ تنزل في الفُراتِ كلَّ يومٍ من بركة الجنَّةِ ، والحَجَرُ(السلسلۃ الصحیحہ : 3111)
ترجمہ:زمین پر جنت کی چیزوں میں سے تین چیزوں کے علاوہ کچھ نہیں․عجوہ کھجور کا درخت،وہ برکت کی مقدار کثیر جو روزانہ جنت سے دریائے فرات پر اترتی ہے اور سنگ اسود۔

عجوہ کی فضیلت میں بہت ساری ضعیف روایات بھی ہیں جنہیں میں نے ذکر نہیں کیا۔


 

SachGoee

Senator (1k+ posts)
اور وہ رسول ہوگا بنی اسرائیل کی
طرف


القرآن 3:50


قوم بنی اسرائیل کی طرف بھیجے شرعی نبی کا انتظار جب کہ ہم بنی۔اسرائیل کی قوم نہیں۔

اور رسول اللہ کے بعد ذمین پہ کسی شرعی بنی کا ہونا نعوذ باللہ۔

اور حضور کا ایک دور ہونا زمین پر اور۔اسرائیلی نبی کے دو دور۔


اور جسے قرآن وفات شدہ کہے اسے فطرت انسانی کے برخلاف آسمان پہ زندہ بٹھانا۔

قرآن کہے گا عیسی نبی ہیں پر مسیح کہیں گے نہیں نبوت مجھ سے چھین لی گئی۔ ایسا کیا گناہ معصوم نبی نے کر دیا کہ اللہ نے نبوت کی نعمت واپس لے لی ؟

اگر کسی کو دو دفعہ ہی آنا ہوتو تو محمد ہی کیوں نہیں ؟ اسرائیلی نبی کیا زیادہ لاڈلے ؟

اور اگر قرآن کہہ رہا جو کے نہیں کہہ رہا کے مسیح آسمان پہ تو جب ذمین پہ لینڈ کر جائیں گے تو نعوذباللہ قرآن میں تحریف کی جائے گی ؟ مسیح کہیں گے میں مسیح ہوں واپس آ گیا قرآن کہے گا نہیں زندہ آسمان پہ ہیں۔
 

SachGoee

Senator (1k+ posts)
Quran says :

" Ya Eesa Inna Mutawaffeqa Wa Raafayoka "


Allah says : pehlay mein tujhay wafaat dun ga phir tera rafa kerun ga.


Har Insaan ki Rooh ka Rafaa hota hai jub wo Wafaat Paata hai. Wafaat k bagheir kisi Insaan ka Rafaa nai hota na ho sakta.


Quran says :


" Wama Mohammadin Illa Rasool Qadd Khalatt min Qablehir Russal "


Mohammad Pbuh is Allah's Rasool just like Previous Prophets and all Prophets before him have passed away.

Khallat in Urdu means " Guzar Jaana "


If anybody says Guzar jaana means Zinda Aasmaan pe Cherhaey Jaana than as per Quran Naoozbillah All Prophets before He Pbuh did not die physically and all are alive and were lifted upwards.


If Mutawaffi, Tawaffi and Mumeetoka do not mean Death and only Death than why don't you translate these words at all places in Quran as Uplifting of Humans alive towards heaven ? Why exclusively you translate these words like this for only Hazrat Eesa AS ?


An Apple means " Saib " in all countries. In France Apple doesn't mean " Keyla "


Many renowned Ahl e Sunnat scholars even before 1800 have categorically pronounced Hazrat Eesa AS as dead from the verses of Quran. This includes writings of renowned Ahl e Sunnat Mujaddideens Reformers of Islam.


Sarkari Musalmaan Javed Ahmed Ghamdi, Dr.Khalid Zaheer & Mohammad Sheikh accept that as per Quran Hazrat Eesa AS is Dead. None of them is Ahmadi :

 

Jaanbaazkarachi

MPA (400+ posts)
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ، کہا ہم سے مروان بن معاویہ فزاری نے بیان کیا ، کہا ہم کو ہاشم بن ہاشم بن عقبہ نے خبر دی ، کہا ہم کو عامر بن سعد نے خبر دی اور ان سے ان کے والد ( سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ ) نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص روزانہ چند عجوہ کھجوریں کھا لیا کرے اسے اس دن رات تک زہر اور جادو نقصان نہیں پہنچا سکیں گے ۔ علی بن عبداللہ مدینی
کے سوا دوسرے راوی نے بیان کیا کہ سات کھجوریں کھا لیا کرے ۔

جو عجوہ کھجور صبح کو کھائے تو اس کو (شام تک) کوئی زہر اور جادو نقصان نہیں پہنچا سکتا۔

10968585_756004774467794_3542943902506293877_n-jpg.11248
عجوہ کی فضیلت میں بہت ساری ضعیف روایات بھی ہیں جنہیں میں نے ذکر نہیں کیا۔


ویسے موحترم ایک کام کیجئے گا، کھبی اس فضول نسخے کو خود پر استعمال کرنے کی حماقت نہ کر بھیٹنا ورنہ اسی دن چند منٹوں میں فوت ہوجاؤ گے،
خود کشی حرام ہوتی ہے سمجھے، یہ فضولیات کے چند اجوا کھجوریں کھا لینے سے زہر اثر نہیں کرے گا نری بکواس بات ہے.
 

ابابیل

Senator (1k+ posts)
او بھولے بھائ زندگی موت الله کے ہاتھ میں ہے ۔ حدیث میں یہ کہاں ہے کہ کجھوریں کھا کر زہر بھی پھانک لو
حدیث میں ہے کہ زہر سے شفاء ہے ۔
 

اللہ کا بندہ

MPA (400+ posts)
یہ بات ظاہر ہے کہ جو لوگ خرق عادت واقعات یا معجزات کے منکر ہیں ۔ انھیں یہ تفسیر راس نہیں آسکتی۔ تاہم اس حدیث کے الفاظ میں اتنی گنجائش موجود ہے کہ وہ بھی اسے تسلیم کرلیں وہ یوں کہ حجر کے معنی پتھر بھی ہیں اور گھوڑی بھی۔ (منجد) اس لحاظ سے یہ واقعہ یوں ہوگا کہ موسیٰ گھوڑی پر سوار تھے۔ کسی تنہائی کے مقام پر نہانے لگے تو گھوڑی کو کھڑا کیا اور اسی پر اپنے کپڑے رکھ دیئے۔ جب نہانے کے بعد کپڑے لینے کے لئے آگے بڑھے تو گھوڑی دوڑ پڑی اور موسیٰ علیہ السلام ثوبی یا حجر کہتے اس کے پیچھے دوڑے تاآنکہ کچھ لوگوں نے آپ کو ننگے بدن دیکھ لیا کہ آپ بالکل بے داغ اور ان کی مزعومہ بیماری سے پاک ہیں ۔ اس طرح اللہ تعالیٰ نے موسیٰ کو ان لوگوں کے الزام سے بری کردیا۔(مولانہ عبدالرحمٰن کیلانی)

آخر میں ھم منکر حدیث احباب سے گزارش کرے گے کہ حدیث کو جھٹلا دینا اتنا آسان نہیں جتنا آپ احباب نے سمجھ لیا ہے- یہ اسناد سونے کی زنجیر ہے اور محدثین کرام کے وقت سے ہی ان احادیث کو کوئی بھی جھٹلا نا سکا سندً و متناً مگر ھم نے جو معیارات آپ نے قائم کئے اس کے مطابق جواب لکھ دیا ہے اگر پہلا جواب منظور نہیں تو آخری جواب سے زیادہ ھم آپ کے مرض کا علاج کیسے کرے تعجب ہے جو لوگ قرآن میں ھد ھد اور چیونٹیاں کہ واقعہ کی عجیب و غریب تاویلات کرتے ہے لیکن حدیث میں کوئی ایسا واقعہ بیان ہو جائے تو ناک منہ چڑھاتے هيں یہ اپنے ساتھ ہی نانصافی ہے بس اللہ ہی سے دعا ہے کہ اللہ ھمیں اور آپ کو ھدایت دیں۔ آمین

**فَلَمَّا ذَاقَا الشَّجَرَةَ بَدَتْ لَهُمَا سَوْاٰتُهُمَا وَطَفِقَا يَخْصِفٰنِ عَلَيْهِمَا مِنْ وَّرَقِ الْجَنَّةِ ۭوَنَادٰىهُمَا رَبُّهُمَآ اَلَمْ اَنْهَكُمَا عَنْ تِلْكُمَا الشَّجَرَةِ **

پھر جب (آدم اور حوا) نے اس درخت کو چکھ لیا تو ان کی شرمگاہیں ایک دوسرے پر ظاہر ہوگئیں اور وہ جنت کے پتے اپنی شرمگاہوں پر چپکانے لگے۔
(سورہ العراف:22)​

یہ درخت، جس کا پھل آدم و حوا نے کھا لیا، آدمؑ پر حرام ٹھہرایا گیا تھا اس وجہ سے اس کا پھل کھا لینے کی سزا ان کو یہ ملی کہ وہ لباسِ جنت سے محروم ہو گئے۔ لباس سےاچانک محرومی کی وجہ سے ان پر گھبراہٹ اور سراسیمگی طاری ہوگئی۔ جوں ہی انھوں نے محسوس کیا کہ وہ ننگے ہو کر رہ گئے ہیں فوراً انھیں اپنی ستر کی فکر ہوئی اور جس چیز پر ہاتھ پڑ گیا اسی سے ڈھانکنے کی کوشش کی، چنانچہ کوئی چیز نہیں ملی تو باغ کے پتے ہی اپنے اوپر چپکانے لگے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ستر کا احساس انسان کے اندر بالکل فطری ہے۔ جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ یہ چیزیں محض عادت کی پیداوار ہیں ان کا خیال بالکل غلط ہے۔ جس طرح توحید فطرت ہے، شرک انسان مصنوعی طور پر اختیار کرتا ہے، اسی طرح حیا فطرت ہے، بے حیائی انسان مصنوعی طور پر اختیار کرتا ہے۔ اس کے بعد کسی مسلمان کو یہ بات سمجھانے کے لئے خارج سے کوئی دلیل دینے کی ضرورت نہیں کہ ایک دوسرے کے سامنے بے لباس ہونا بے حیائی ہے، اور یہ تمام الہامی مذاہب میں بے حیائی ہی تھی اور ہے۔ آپ یہ ثابت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں وہ یہ کہ بنی اسرائیل کے لئے ایک دوسرے کے سامنے ستر کھول دینا معمول کی بات تھی اور انہیں اس سے کوئی عار نہ تھی تو یہ بات سرے سے قبول نہیں کی جا سکتی۔
الہامی مذاہب نے تہذیب کی جو اقدار دی ہیں اس میں حیاایک بنیادی قدر کے طور پر شامل ہے۔ اور یہ آیت اس کے حق میں انسانی فطرت کی گواہی بھی پیش کرتی ہے۔
قرآن و حدیث میں الفاظ اپنے معروف معنوں میں استعمال ہوئے ہیں نہ کہ شاذ معنوں میں، آپ نے حجر کا جو شاذ مفہوم گھوڑی پیش کیا ہے یہ قبول نہیں کیا جا سکتا، اور روایت کے آخر کے الفاظ بھی اس کا یہ مفہوم ماننے سے قاصر ہیں۔
آپ فرماتے ہیں لیکن منکر حدیث کہ ذہن کا کمال ہے کہ وہ ایسے اعتراض کرتے ہے حیرت ہے جو سمندر کے ساحل پر مغرب کے مرد و خواتین کا برہنہ ہو کر نہانے کو تو معیوب نہیں سمجھتے اور کبھی تنقید بھی کرتے نظر نہیں آتے لیکن حدیث میں جو بات بیان نہیں بھی ہوئی اس پر اپنی بھڑاس نکالتے ہیں۔
یہ آپ اکی ایسی دلیل لائے ہیں جو صرف آپ کے نہاں خانۂ خیال کی پروردہ ہے۔ آپ نے اس میں خود ہی سے فرض کر لیا ہے کہ معترض سمندر کے ساحل پر مغرب کے مرد و خواتین کا برہنہ ہو کر نہانے کو تو معیوب نہیں سمجھتے اور اس کو اپنی دلیل کی بنیاد بنا لیا ہے۔ برہنگی اور بے حیائی کسی درجے میں بھی ہو یقیناً اہلِ ایمان کے کے لئے ناپسندیدہ ہے۔یہ بات تو یقیناً آپ کے علم میں بھی ہو گی کہ مغرب کے ساحل سمندر پر مرد و خواتین کی برہنگی اس درجے کی نہیں ہوتی جو حدیث میں بیان ہوئی ہے۔ اور حدیث میں کیا بات بیان نہیں ہوئی جس پر آپ کے نزدیک بھڑاس نکالی گئی ہے۔ ذرا حدیث کے الفاظ پر ایک نظر ڈالیں اور خط کشیدہ الفاظ پر غور کریں

ہم سے اسحاق بن نصر نے بیان کیا ، انھوں نے کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا ، انھوں نے معمر سے ، انھوں نے ہمام بن منبہ سے ، انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بنی اسرائیل ننگے ہو کر اس طرح نہاتے تھے کہ ایک شخص دوسرے کو دیکھتا لیکن حضرت موسیٰ علیہ السلام تنہا پردہ سے غسل فرماتے ۔ اس پر انھوں نے کہا کہ بخدا موسیٰ کو ہمارے ساتھ غسل کرنے میں صرف یہ چیز مانع ہے کہ آپ کے خصیے بڑھے ہوئے ہیں ۔ ایک مرتبہ موسیٰ علیہ السلام غسل کرنے لگے اور آپ نے کپڑوں کو ایک پتھر پر رکھ دیا ۔ اتنے میں پتھر کپڑوں کو لے کر بھاگا اور موسیٰ علیہ السلام بھی اس کے پیچھے بڑی تیزی سے دوڑے ۔ آپ کہتے جاتے تھے ۔ اے پتھر ! میرا کپڑا دے ۔ اے پتھر ! میرا کپڑا دے ۔ اس عرصہ میں بنی اسرائیل نے موسیٰ علیہ السلام کو ننگا دیکھ لیا اور کہنے لگے کہ بخدا موسیٰ کو کوئی بیماری نہیں اور موسیٰ علیہ السلام نے کپڑا لیا اور پتھر کو مارنے لگے ۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے
کہا کہ بخدا اس پتھر پر چھ یا سات مار کے نشان باقی ہیں۔
کیا حدیث کے الفاظ واضح طور پر بیان نہیں کر رہے کہ بنی اسرائیل ننگے ہو کر اس طرح نہاتے تھے کہ ایک شخص دوسرے کو دیکھتا اور جب پتھر کپڑے لے کر بھاگ گیا تو بنی اسرائیل نے موسیٰ علیہ السلام کو ننگا دیکھ لیا



 

taban

Chief Minister (5k+ posts)
یہ بات ظاہر ہے کہ جو لوگ خرق عادت واقعات یا معجزات کے منکر ہیں ۔ انھیں یہ تفسیر راس نہیں آسکتی۔ تاہم اس حدیث کے الفاظ میں اتنی گنجائش موجود ہے کہ وہ بھی اسے تسلیم کرلیں وہ یوں کہ حجر کے معنی پتھر بھی ہیں اور گھوڑی بھی۔ (منجد) اس لحاظ سے یہ واقعہ یوں ہوگا کہ موسیٰ گھوڑی پر سوار تھے۔ کسی تنہائی کے مقام پر نہانے لگے تو گھوڑی کو کھڑا کیا اور اسی پر اپنے کپڑے رکھ دیئے۔ جب نہانے کے بعد کپڑے لینے کے لئے آگے بڑھے تو گھوڑی دوڑ پڑی اور موسیٰ علیہ السلام ثوبی یا حجر کہتے اس کے پیچھے دوڑے تاآنکہ کچھ لوگوں نے آپ کو ننگے بدن دیکھ لیا کہ آپ بالکل بے داغ اور ان کی مزعومہ بیماری سے پاک ہیں ۔ اس طرح اللہ تعالیٰ نے موسیٰ کو ان لوگوں کے الزام سے بری کردیا۔(مولانہ عبدالرحمٰن کیلانی)

آخر میں ھم منکر حدیث احباب سے گزارش کرے گے کہ حدیث کو جھٹلا دینا اتنا آسان نہیں جتنا آپ احباب نے سمجھ لیا ہے- یہ اسناد سونے کی زنجیر ہے اور محدثین کرام کے وقت سے ہی ان احادیث کو کوئی بھی جھٹلا نا سکا سندً و متناً مگر ھم نے جو معیارات آپ نے قائم کئے اس کے مطابق جواب لکھ دیا ہے اگر پہلا جواب منظور نہیں تو آخری جواب سے زیادہ ھم آپ کے مرض کا علاج کیسے کرے تعجب ہے جو لوگ قرآن میں ھد ھد اور چیونٹیاں کہ واقعہ کی عجیب و غریب تاویلات کرتے ہے لیکن حدیث میں کوئی ایسا واقعہ بیان ہو جائے تو ناک منہ چڑھاتے هيں یہ اپنے ساتھ ہی نانصافی ہے بس اللہ ہی سے دعا ہے کہ اللہ ھمیں اور آپ کو ھدایت دیں۔ آمین
برادر من ابهی تو آپ فرما رهے تهے که اس پتهر په مار کے نشانات هیں اب آپ نے پتهر کو گهوڑی تو بنا دیا مگر اب مار کے نشا ن گهوڑی په کہاں سے آئیں گے کیونکه آپ اوپر فرما چکے هیں که بقول ابو ہریره رض پتهر په اب بهی مار کے نشان هیں یا پهر اب گهوڑی کو کسی طریقه سے زنده ثابت کریں گے یه باتیں میں صرف آپ کے علم سے استفاده کرنے کے لئے پوچهه رہا هوں میرا منکران حدیث سے کوئی تعلق نهیں هے اور نه لکیر کے فقیروں سے کو ئی تعلق هے
 

Amal

Chief Minister (5k+ posts)

عجوہ کھجور اور ہارٹ اٹیک

تاریخِ اسلام میں پہلا ہارٹ اٹیک جنگِ قادسیہ کے ہیرو اور فاتح ایران حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ کو ہوا تھا۔آپ کے دل میں اچانک تکلیف ہوئی، نبی اکرمﷺ کو معلوم ہوا توآپﷺ نے فرمایااُنہیں عجوہ کھجور گھٹلی سمیت کُوٹ کر کھلادو، یہ ٹھیک ہوجائینگے۔ حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ کو عجوہ کھجور کُوٹ کر کھلائی گئی اور آپ ؓ صحت مند ہوگئے۔یہ کھجور صرف سعودی عرب سے ملتی ہے اور خاص قیمتی ہے۔لیکن اس کے باوجود یہ امراض دل کی ادویات سے یقینناً سستی ہے

۔ملک کے معروف سرمایہ کار اور بحریہ ٹائون کے چیف ایگزیکٹیو جناب ریاض ملک صاحب کو 1995 میں دل کی تکلیف ہوئی ڈاکٹروں نے انہیں بتایا کہ آپ کے دل کی تین نالیاں بند ہیں چنانچہ آپ کو فوراً اینجو پلاسٹی کرانا پڑے گی، ملک ریاض اینجو پلاسٹی کیلئے لندن جانے لگےتو سابق آرمی چیف جنرل اسلم بیگ نے انہیں دل کی تقویت کیلئے طبِ نبویﷺ سے ایک نسخہ بتایا۔ جنرل اسلم بیگ کا کہنا تھا انہیں 56 سال کی عمر میں دل کا عارضہ لاحق ہوا۔

یہ اپنے مرض کو خفیہ رکھنا چاہتے تھے کیونکہ اس سے ان کے فوجی کیرئیر پر زد پڑ سکتی تھی۔ چنانچہ انہوں نے جدید علاج کے بجائے طبِ نبویﷺ کا سہارا لینے کا فیصلہ کیا، انہیں کسی صاحب نے یہ نسخہ بتا یا۔ انہوں نے یہ نسخہ استعمال کرنا شروع کر دیا اور یہ حیران کن حد تک صحت مند ہوگئے۔جنرل اسلم بیگ کا کہنا تھا آپ اینجو پلاسٹی سے پہلے ایک مہینہ تک یہ نسخہ استعمال کریں اور اس کے بعد اپنے ٹیسٹ کرائیں، اگر شفاء ہوگئی تو ٹھیک ورنہ دوسری صورت میں آپ اینجو پلاسٹی کرالیں۔
ملک ریاض نے جنرل اسلم بیگ سے یہ نسخہ لیا اور اس کا استعمال شروع کردیا ایک مہینے کے بعد یہ لندن کے کرامویل ہسپتال گئے ، وہاں انہوں نے دنیا کے ایک نامور کارڈیالوجسٹ سے رابطہ قائم کیا۔ اس نے ان کے ٹیسٹ کرائے اور ٹیسٹوں کے نتائج دیکھ کر انہیں بتایا آپ کا دل مکمل طور پر ٹھیک ہے۔ آپ کو کسی قسم کے علاج کی ضرورت نہیں ہے۔ ملک ریاض نے اپنے پرانے ٹیسٹ اس کے سامنے رکھ دیئے، اس نے دونوں ٹیسٹ میچ کئے اور یہ ماننے سے انکار کر دیا کہ یہ دونوں ٹیسٹ ایک ہی شخص کے ہیں بہر حال قصہ مختصر ملک ریاض واپس پاکستان آئے اور انہوں نے اس نسخے کو اپنامعمول بنا لیا۔

یہ 2009ء میں ایک بار پھر کرامویل ہسپتال کے اسی ڈاکٹر کے پاس گئے۔ اس نے ان کے دوبارہ ٹیسٹ، پرانے ٹیسٹ دیکھے اور اس کے بعد یہ بتا کر حیران کر دیا کہ 1995ء سے لے کر 2009ء تک ان کے دل میں کسی قسم کا کوئی فرق نہیں آیا۔ ان کا دل مکمل طور پرصحت مند ہے





ویسے موحترم ایک کام کیجئے گا، کھبی اس فضول نسخے کو خود پر استعمال کرنے کی حماقت نہ کر بھیٹنا ورنہ اسی دن چند منٹوں میں فوت ہوجاؤ گے،
خود کشی حرام ہوتی ہے سمجھے، یہ فضولیات کے چند اجوا کھجوریں کھا لینے سے زہر اثر نہیں کرے گا نری بکواس بات ہے.
 

Raaz

(50k+ posts) بابائے فورم
یار کامن سینس بھی کوئی چیز ہوتی ہے

ہم جب سوچنا سمجھنا بند کر دیں تو آپ چاہے کسی بھی مذھب کے ہوں , اوٹ پٹانگ باتیں کریں گے
قادیانی بھی اپنے مرزا کے بارے میں ایسی باتیں کرتے ہیں اور ہمارے انتہا پسند ملا بھی -ان میں بنیادی طور پر کوئی فرق نہی ہے

احادیث سے پہلے قران آتا ہے - سیدھی بات ہے

کچھ احادیث عبادت کو بیان کرتی ہیں ، دین الہی کے بنیادی اصول بیان کر ہیں ان سے کسی کو اعتراض نہی ہے

کچھ احادیث مختلف واقعات کو بیان کرتی ہیں ، جن میں اختلافات ہیں ، ان کا دین سے کوئی تعلق نہی

لیکن آپ ان کو بھی قران کے بنیادی اصولوں سے سمجھ سکتے ہیں کہ یہ ٹھیک ہیں یا نہی

ظاہر ہے امام بخاری نے بھی بہت سی احادیث رد کی ہوں گی
ان سے بھی غلطی ہو سکتی ہے ، چاہے تھوڑی سی بھی

لیکن ہم لوگ صرف اور کو حدیث رد کرنے کا اختیار نہی دیتے ، بس اتنی سی بات ہے
 

taban

Chief Minister (5k+ posts)

عجوہ کھجور اور ہارٹ اٹیک

تاریخِ اسلام میں پہلا ہارٹ اٹیک جنگِ قادسیہ کے ہیرو اور فاتح ایران حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ کو ہوا تھا۔آپ کے دل میں اچانک تکلیف ہوئی، نبی اکرمﷺ کو معلوم ہوا توآپﷺ نے فرمایااُنہیں عجوہ کھجور گھٹلی سمیت کُوٹ کر کھلادو، یہ ٹھیک ہوجائینگے۔ حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ کو عجوہ کھجور کُوٹ کر کھلائی گئی اور آپ ؓ صحت مند ہوگئے۔یہ کھجور صرف سعودی عرب سے ملتی ہے اور خاص قیمتی ہے۔لیکن اس کے باوجود یہ امراض دل کی ادویات سے یقینناً سستی ہے

۔ملک کے معروف سرمایہ کار اور بحریہ ٹائون کے چیف ایگزیکٹیو جناب ریاض ملک صاحب کو 1995 میں دل کی تکلیف ہوئی ڈاکٹروں نے انہیں بتایا کہ آپ کے دل کی تین نالیاں بند ہیں چنانچہ آپ کو فوراً اینجو پلاسٹی کرانا پڑے گی، ملک ریاض اینجو پلاسٹی کیلئے لندن جانے لگےتو سابق آرمی چیف جنرل اسلم بیگ نے انہیں دل کی تقویت کیلئے طبِ نبویﷺ سے ایک نسخہ بتایا۔ جنرل اسلم بیگ کا کہنا تھا انہیں 56 سال کی عمر میں دل کا عارضہ لاحق ہوا۔

یہ اپنے مرض کو خفیہ رکھنا چاہتے تھے کیونکہ اس سے ان کے فوجی کیرئیر پر زد پڑ سکتی تھی۔ چنانچہ انہوں نے جدید علاج کے بجائے طبِ نبویﷺ کا سہارا لینے کا فیصلہ کیا، انہیں کسی صاحب نے یہ نسخہ بتا یا۔ انہوں نے یہ نسخہ استعمال کرنا شروع کر دیا اور یہ حیران کن حد تک صحت مند ہوگئے۔جنرل اسلم بیگ کا کہنا تھا آپ اینجو پلاسٹی سے پہلے ایک مہینہ تک یہ نسخہ استعمال کریں اور اس کے بعد اپنے ٹیسٹ کرائیں، اگر شفاء ہوگئی تو ٹھیک ورنہ دوسری صورت میں آپ اینجو پلاسٹی کرالیں۔
ملک ریاض نے جنرل اسلم بیگ سے یہ نسخہ لیا اور اس کا استعمال شروع کردیا ایک مہینے کے بعد یہ لندن کے کرامویل ہسپتال گئے ، وہاں انہوں نے دنیا کے ایک نامور کارڈیالوجسٹ سے رابطہ قائم کیا۔ اس نے ان کے ٹیسٹ کرائے اور ٹیسٹوں کے نتائج دیکھ کر انہیں بتایا آپ کا دل مکمل طور پر ٹھیک ہے۔ آپ کو کسی قسم کے علاج کی ضرورت نہیں ہے۔ ملک ریاض نے اپنے پرانے ٹیسٹ اس کے سامنے رکھ دیئے، اس نے دونوں ٹیسٹ میچ کئے اور یہ ماننے سے انکار کر دیا کہ یہ دونوں ٹیسٹ ایک ہی شخص کے ہیں بہر حال قصہ مختصر ملک ریاض واپس پاکستان آئے اور انہوں نے اس نسخے کو اپنامعمول بنا لیا۔

یہ 2009ء میں ایک بار پھر کرامویل ہسپتال کے اسی ڈاکٹر کے پاس گئے۔ اس نے ان کے دوبارہ ٹیسٹ، پرانے ٹیسٹ دیکھے اور اس کے بعد یہ بتا کر حیران کر دیا کہ 1995ء سے لے کر 2009ء تک ان کے دل میں کسی قسم کا کوئی فرق نہیں آیا۔ ان کا دل مکمل طور پرصحت مند ہے
یه ساری باتیں تو جیدے نے اپنے کالم میں لکهی تهیں کچهه عرصه پہلے ملک ریاض سے مال بٹورنے کے لئے بنا کسی تحقیق کے کہیں آپ بهی تو بہتی گنگا میں ہا تهه نهیں دهونا چاه رہے ؟ جو یوں حرف بحرف لکهه دیا هے
 

Amal

Chief Minister (5k+ posts)
یه ساری باتیں تو جیدے نے اپنے کالم میں لکهی تهیں کچهه عرصه پہلے ملک ریاض سے مال بٹورنے کے لئے بنا کسی تحقیق کے کہیں آپ بهی تو بہتی گنگا میں ہا تهه نهیں دهونا چاه رہے ؟ جو یوں حرف بحرف لکهه دیا هے

عجوہ کے فائدے بیان کرنے سے ملک ریاض کو کیا فائدہ ہو رہا ہے ؟
 

Mind_Master

MPA (400+ posts)

عجوہ کے فائدے بیان کرنے سے ملک ریاض کو کیا فائدہ ہو رہا ہے ؟

ملک ریاض کو کوئی فائدہ ہو یا نہ ہو، پہلے ایک بات تو بتاؤ، کیا تم اجوا کھجوریں چبانے کے بعد ایک یا دو چمچ ٹھیک ٹھاک قسم کا زہر پھانک سکتے ہو ؟ کیوں کے بقول تمھارے اور اس حدیث کے، اس سارے دن تمھارے اپر زہر اور جادو اثر نہیں کرے گا ؟ کیا خیال ہے ٹیسٹ کرنا ہے ؟
 

Back
Top