بنگلہ دیشی حکومت کا شیخ حسینہ واجد کی بھارت سے حوالگی کے مطالبہ پر غور

hasina1112.jpg


بنگلہ دیش میں نوکریوں میں کوٹے کے مسئلے پر طلباء کے احتجاج اور 300 سے زیادہ شہریوں کی ہلاکت کے بعد سابق وزیراعظم بنگلہ دیش شیخ حسینہ واجد استعفیٰ دے کر ملک سے فرار ہو کر بھارت چلی گئی تھی جس کے بعد نوبیل امن انعام یافتہ ڈاکٹر محمد یونس عبوری حکومت کے سربراہ بنے تھے۔

شیخ حسینہ واجد اور ان کے دوراقتدار میں اہم عہدوں پر رہنے والی شخصیات پر مظاہروں میں شہریوں کے ہلاکتوں وتشدد سے متعلق مقدمات درج ہونے کا سلسلہ اب تک جاری ہے۔

شہریوں کی ہلاکت کے معاملہ پر بنگلہ دیش کی معزول وزیراعظم شیخ حسینہ واجد سمیت 10 مزید اہم شخصیات 3 مختلف مقدمات میں نامزد ہو چکی ہیں تو دوسری طرف بھارت سے شیخ حسینہ واجد کی حوالگی کے مطالبہ کا عندیہ دیا گیا ہے۔ قائمقام مشیر خارجہ بنگلہ دیش محمد توحید حسین نے غیرملکی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ وزارت قانون وداخلہ نے کہا تو بھارت سے معزول وزیراعظم کی حوالگی کا مطالبہ کریں گے۔

محمد توحید حسین کا کہنا تھا کہ ہم قیاس آرائیاں نہیں کرنا چاہتے لیکن شیخ حسینہ واجد کو بہت سے مقدمات کا سامنا ہے، وزارت قانون وداخلہ نے کہا تو بھارت سے ان کی حوالگی کا مطالبہ کریں گے۔ بھارتی حکومت کے لیے یہ ایک شرمناک صورتحال ہے تاہم بھارت بخوبی جانتا ہے اور میرا یقین ہے کہ بھارت ہمارے اس مطالبے کا احترام کرے گا۔

بین الاقوامی خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق محمد توحید حسین کا بیان سامنے آنے کے بعد ابھی تک بھارتی وزارت خارجہ کی طرف سے ردعمل میں کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا۔ واضح رہے کہ بنگلہ دیش کی معزول وزیراعظم شیخ حسینہ واجد تقریباً 16 سال کے لمبے عرصے تک اقتدار میں رہیں اور 5 اگست 2024ء کو بنگلہ دیشی آرمی چیف کی ڈیڈلائن کے بعد عہدے سے مستعفی ہو کر بھارت روانہ ہو گئی تھیں۔