Khair Andesh
Chief Minister (5k+ posts)
بموں کا باپ
پچھلے دنوں امریکا نے "امریکیت" کا مظاہرہ کرتے ہوئے،کلاشنکوف کے ذریعے مکھی مارنے کا عملی نمونہ پیش کیا، اور داعش کا نام لے کر دنیا کا سب سے بڑا غیر نیوکلیئر بم گرایا، جسے عرف عام میں "بموں کی ماں "کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔
چنانچہ بہت سے لوگوں کا خیال تھا کہ اگر بموں کی کوئی ماں موجود ہے، تو پھر بموں کا باپ بھی لازمی موجود ہو نا چاہئے۔چنانچہ ٹھیک چھ دنوں کے بعد ہی(الحمد لللہ)، اپنے مادر وطن کی آزادی کے لئے کام کرنے والے سر فروشوں نے ایسی کاروائی کی، جس میں اگرچہ کوئی ایسا بم تو استعمال نہیں ہوا، مگر اپنے فوری اثرات اور آفٹر شاکس کی وجہ سے بہت سے لوگ اس حملے کو بموں کا باپ کہہ رہے ہیں ۔("فوری اثرات" کی مثال سینکڑوں ہلاک و زخمی فوجی، پہلے سے زمین بوس مورال میں مزید گراوٹ، جب کہ" آفٹر شاکس" کی مثال کٹھ پتلی وزیر دفاع اور آرمی چیف کا استعفی ہے۔لہذا اگر دیکھا جائے تونتیجہ کے اعتبار سے یہ اتنا غیر مناسب عنوان بھی نہیں ہے)۔
اس کی سب سے اہم بات جو نوٹ کرنے کے قابل تھی کہ جس بیس پر حملہ ہوا، وہاں دسیوں ہزار افغانوں کے علاوہ سینکڑوں غیر ملکی(بالخصوص جرمن) فوجی بھی موجود تھے۔ مگر "اتفاق" کی بات ہے کہ ان میں سے کسی کو ایک خراش بھی نہیں آئی۔ اور اس حسین اتفاق کی وجہ صرف یہ ہے کہ بقول نیٹو ترجمان، ان فوجیوں نے پہلی گولی چلتے ہی اپنی اوقات دکھائی، اور محفوظ بنکروں(کمروں) میں چلے گئے، اور اپنے شاگروں کو ان بے رحم حملہ آوروں کے رحم و کرم پر چھوڑ گئے، جو اپنی مظلوم عوام اورساتھیوں کی شہادت کا بدلہ لینے آئے تھے۔اوریہ آقان ولی نعمت اس وقت تک اپنے بلوں میں چھپے رہے جب تک لٹی پٹی افغان فوج نے بمشکل حملہ آورں پر قابو نہ پا لیا۔اس کے علاوہ،اس بڑی کاروائی کے اس بری طرح کامیاب ہونے کی وجوہات میں،جہاں خدا کی نصرت ،مظلوموں کی آہ و دعا اور مجاہدین کا جذبہ شہادت کار فرما ہے،وہیں اتنی تعداد میں فوجی ہلاک ہونے کی ایک بڑی (ظاہری) وجہ افغان بیس پر فوجیوں کا نہتا ہونا ہے، کیونکہ انہیں بیس پر ہتھیار رکھنے کی اجازت نہیں تھی۔اور ہتھیار رکھنے کی اجازت اس لئے نہیں تھی کہ ان کے بیرونی آقاؤں کو اپنی جان کا ہر وقت خطرہ رہتا ہے، کہ کہیں ان کا کوئی سر پھرا شاگرد ان پر ہی اپنا ہنر نہ آزما لے۔
جہاں ہمیں مجاہدین کی اس کامیاب کاروائی کی خوشی ہے وہیں، اتنے جانی نقصان کا افسوس بھی ہے، کہ اگر امریکا اپنے ناجائز قبضے کو برقرار رکھنے کی ہٹ دھرمی چھوڑ دے تو اس قسم کے خون خرابے سے بچا جا سکتا ہے۔
کٹھ پتلی فوج اور پولیس کو بھی اس حملے سے سبق سیکھنا چاہئے کہ غیر ملکی آقاؤں کی نظر میں ان کی حیثیت پر کاہ کی بھی نہیں، انہیں صرف اپنی سیکیورٹی اور جان کی ہی پروا ہے۔وہ انہیں صرف اپنے مذموم مقصد کے لئے استعمال کر رہے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ ڈرپورک آقائوں نے نہ صرف اس حملے میں انہیں مرنے کے لئے بے یار ومدد گار چھوڑ دیا، بلکہ عام جنگ میں بھی انہیں ہی فرنٹ لائن پر رکھا جاتا ہے تا کہ جنگ کا تمام تر ملبہ انہیں ہی برداشت کرنا پڑےاور وہ دور رہ کر آگ و خون کے اس تماشے سے لطف اندوز ہوتے رہیں۔ لہذا انہیں چاہئے کہ وہ کفار کے ہاتھوں میں مزید کھلونا بننے اور ان کی خاطر اپنی ہی عوام کے خلاف ہتھیار اٹھا کر غداری کا ارتکاب کرنے سے انکار کر دیں، بلکہ اپنی بندوقوں کا رخ ان کفار کی جانب کر دیں جو پورے ملک بلکہ پورے عالم اسلام میں میں پھیلی بد امنی کی بنیادی وجہ ہیں۔
خدا سے دعا ہے کہ وہ کفار کے ہاتھوں میں کھیلنے والی کٹھ پتلیوں کو حقائق سمجھنے اور سیدھی راہ پر آنے کی توفیق عطا فرمائے، اور مجاہدین کو ایسی قوت عطا فرمائے کہ وہ ایسی ہی تابڑ توڑکاروائیاں فتح مبین تک جاری رکھیں، ظالم کفار سے انصاف کر سکیں، یہاں تک کہ کفراینڈ کو،کشمیر افغانستان، عراق شام فلسطین صومالیہ غرض ہر سر زمین اسلام سے ذلیل و رسوا ہو کربھاگنے پر مجبور ہوں، اور امن و ایمان کی وہ ہوائیں چل پڑیں جو بڑا عرصہ ہوا رکیں ہوئیں ہیں۔
آمین
[/size]