بلیو وہیل گیم کیا ہے ؟
آج سے گیارہ سال پہلے 2006 میں بننے والی ہالی ووڈ کی شہرہ آفاق فلم Stay Alive کی کہانی ایک ایسی ویڈیو گیم کے متعلق تھی جو participant اور کمپیوٹر کے درمیان آن لائن کھیلی جاتی ہے۔ اس ہارر تھیم کی حامل کمپیوٹر گیم میں جو کریکٹر جس طرح سے مرتا ہے، بالکل ویسی ہی موت اس کریکٹر کو کھیلنے والے participant کی بھی ہو جاتی ہے۔ فلم میں یہ چند دوستوں کا ایک گروپ ہوتا ہے جب ان کے کچھ ساتھیوں کی موت ہو جاتی ہے تو تب ان پر یہ راز کھلتا ہے کہ اب یہ گیم بند نہیں ہو سکتی بلکہ اس کو آخری سٹیج تک کھیلنا ہو گا اور ہر کوئی اپنے کریکٹر کو زندہ رکھنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرتا ہے کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ کریکٹر کی موت کھلاڑی کی موت ہو گی۔
دو ہزار گیارہ (2011) میں روس کے دارلحکومت ماسکو سے تعلق رکھنے والے نفسیات کے طالب علم فلپ بوڈیکین کو کالج سے نکال دیا جاتا ہے کیونکہ فلپ کی سرگرمیاں اور اس کے معمولات بہت عجیب و غریب تھے، جس کی وجہ سے اس کی یونیورسٹی میں حاضریاں کم تھیں اور شعبہ نفسیات کے پروفیسر نے فلپ کا نام کالج انرول منٹ سے خارج کر دیا تھا۔ یہاں سے فلپ بوڈیکین نے انسانی نفسیات کو استعمال کرتے ہوئے "سٹے آلائیو" کی طرز پر ایک ویڈیو گیم بنانے کا خیال آیا اور اس نے مشہور روسی سوشل نیٹ ورکنگ کے اشتراک سے ایک آن لائن گیم "بلیو وہیل" تخلیق کی۔
یہ آن لائن گیم سسپنس اور تھرل کا ایک ایسا مجموعہ ہے جو آپ کو جلد ہی اپنے سحر میں جکڑ لیتی ہے اور آپ کی زندگی کے معمولات اسی گیم کے ساتھ چلنا شروع ہو جاتے ہیں۔ اس گیم میں ایک طرف آپ یعنی کھلاڑی ہوتا ہے اور دوسری طرف کمپیوٹر یعنی ایڈمن ہوتا ہے۔ ایڈمن روز آپ کو ایک ٹاسک دیتا ہے، یہ ٹاسک زیادہ تر خود اذیتی یا خوف کے خلاف ایک قدم بڑھا کر ایڈونچر کرنے پر مشتعمل ہوتا ہے جس سے آپ کو ہر روز یہ تحریک ملتی ہے کہ آپ خوف اور ڈر پر غلبہ پا سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر ایڈمن آپ سے کہے گا کہ تم نے کل شام ساڑھے دس بجے سو کر آدھی رات کو تین بج کر گیارہ منٹ پر اٹھنا ہے اور اٹھ کر اپنی پنڈلی میں سوئی چھبونی ہے۔ یہ ایک ایسا ایڈونچر ہے جس کا شکار کم عمر رکھنے والے لوگ جلدی ہو جاتے ہیں۔ اسی طرح آپ کو یہ ٹاسک بھی دیا جا سکتا ہے کہ کسی اونچی بلڈنگ کی چھت پر جا کر دیوار کے اوپر کھڑے ہو کر اپنی سیلفی لو۔ یہ ایک بہت مشکل اور جان جوکھوں میں ڈال کر مکمل کرنے والا ٹاسک ہے لیکن یہ بھی ایک ایڈونچر ہے۔ یا آنے والے سٹیجز میں اس قسم کے ٹاسک شامل ہوں گے کہ اپنے بازو پر سوئی کی مدد سے نیلے رنگ کی وہیل مچھلی بناؤ اور یوں ایک پوری سیریز ہے کہ کیسے بلیو وہیل گیم آہستہ آہستہ آپ کے ذہن کو جکڑ لیتی ہے اور یہ گیم کھیلتے کھیلتے آپ جلد ہی تنہائی پسند، اذیت پسند، چڑچڑے اور خود کو ایذیت دے کر لذت حاصل کرنے والے بن جاتے ہیں۔ یہ گیم پچاس دنوں پر مشتعمل ہوتی ہے اور جو لوگ ٹاسکس مکمل کرتے کرتے آخری لیول پر جاتے ہیں تو ان کو کسی بھی لمحے براہ راست خودکشی یا انتہائی خطرناک ٹسک جس کا انجام موت ہو، بھی دیا جا سکتا ہے۔
جی ہاں ۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ کوئی مذاق ہرگز نہیں ہے بلکہ بلیو وہیل گیم نے اب تک بے شمار نوجوانوں کی جان لے لی ہے۔ یہ گیم پوری دنیا میں مشہور ہو چکی ہے۔ روس، چین، امریکہ، بلگاریہ، جارجیا، ارجنٹائن، برازیل، چلی، جاپان، بھارت، اٹلی، یوروگائے، پرتگال اور دنیا کے بے شمار دوسرے ممالک میں بہت سارے کیسسز رپورٹ ہو چکے ہیں جہاں پر نوجوانوں کی ایک کثیر تعداد خودکشی کر چکی ہے۔
دو ہزار سولہ (2016) میں ایک مقامی روسی صحافی نے جب اس کھیل کا پردہ چاک کیا اور پہلی مرتبہ اس ویڈیو گیم کے حقائق کو منظرِعام پر لے کر آیا اور سولہ ایسے کیسسز بیان کیے جو کہ اس کھیل کی وجہ سے اب تک خودکشی کر چکے تھے تو پوری دنیا میں ایک تہلکہ برپا ہو گیا اور مقامی پولیس نے بلیو وہیل گیم کے خالق فلپ بوڈیکین کو خودکشی کرنے کی ترغیب دینے کے جرم میں گرفتار کر لیا۔ لیکن ابھی تک اس آن لائن ویڈیو گیم پر پابندی نہیں لگی بلکہ یہ ابھی تک دستیاب ہے اور اب اس گیم کا رخ پاکستان کی طرف ہو چکا ہے۔
اگر آپ میرا یہ مضمون پڑھ رہے ہیں تو جان لیجیے کہ اس مضمون کا مقصد بلیو وہیل گیم کی تباہ کاریاں بتانے کے ساتھ ساتھ یہ نصیحت کرنا بھی ہے کہ اپنے دوستوں، رشتے داروں اور دیگر احباب کو بھی اس کے متعلق آگاہ کریں۔ بچوں اور نابالغ لڑکے لڑکیوں پر نظر رکھیں، ان کے موبائل ریگولر بیسسز پر چیک کرتے رہیں۔ بچوں کو اپنے ساتھ انگیج رکھیے اور ان کی عادات پر خاص نظر رکھیے تا کہ یہ گیم کسی بھی صورت میں آپ کے گھر میں داخل نہ ہو۔ یہ سب کچھ مذاق نہیں ہے۔ ایسا نہ ہو کہ بعد میں آپ ہاتھ ملتے رہ جائیں اور یہ خوفناک شیطانی آن لائن گیم آپ کے گھر کو تباہ کر دے۔
وما علینا الابلاغ المبین
تحریر اور ریسرچ ورک: عاشور بابا
Join my facebook page - AashoorBaba
آج سے گیارہ سال پہلے 2006 میں بننے والی ہالی ووڈ کی شہرہ آفاق فلم Stay Alive کی کہانی ایک ایسی ویڈیو گیم کے متعلق تھی جو participant اور کمپیوٹر کے درمیان آن لائن کھیلی جاتی ہے۔ اس ہارر تھیم کی حامل کمپیوٹر گیم میں جو کریکٹر جس طرح سے مرتا ہے، بالکل ویسی ہی موت اس کریکٹر کو کھیلنے والے participant کی بھی ہو جاتی ہے۔ فلم میں یہ چند دوستوں کا ایک گروپ ہوتا ہے جب ان کے کچھ ساتھیوں کی موت ہو جاتی ہے تو تب ان پر یہ راز کھلتا ہے کہ اب یہ گیم بند نہیں ہو سکتی بلکہ اس کو آخری سٹیج تک کھیلنا ہو گا اور ہر کوئی اپنے کریکٹر کو زندہ رکھنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرتا ہے کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ کریکٹر کی موت کھلاڑی کی موت ہو گی۔
دو ہزار گیارہ (2011) میں روس کے دارلحکومت ماسکو سے تعلق رکھنے والے نفسیات کے طالب علم فلپ بوڈیکین کو کالج سے نکال دیا جاتا ہے کیونکہ فلپ کی سرگرمیاں اور اس کے معمولات بہت عجیب و غریب تھے، جس کی وجہ سے اس کی یونیورسٹی میں حاضریاں کم تھیں اور شعبہ نفسیات کے پروفیسر نے فلپ کا نام کالج انرول منٹ سے خارج کر دیا تھا۔ یہاں سے فلپ بوڈیکین نے انسانی نفسیات کو استعمال کرتے ہوئے "سٹے آلائیو" کی طرز پر ایک ویڈیو گیم بنانے کا خیال آیا اور اس نے مشہور روسی سوشل نیٹ ورکنگ کے اشتراک سے ایک آن لائن گیم "بلیو وہیل" تخلیق کی۔
یہ آن لائن گیم سسپنس اور تھرل کا ایک ایسا مجموعہ ہے جو آپ کو جلد ہی اپنے سحر میں جکڑ لیتی ہے اور آپ کی زندگی کے معمولات اسی گیم کے ساتھ چلنا شروع ہو جاتے ہیں۔ اس گیم میں ایک طرف آپ یعنی کھلاڑی ہوتا ہے اور دوسری طرف کمپیوٹر یعنی ایڈمن ہوتا ہے۔ ایڈمن روز آپ کو ایک ٹاسک دیتا ہے، یہ ٹاسک زیادہ تر خود اذیتی یا خوف کے خلاف ایک قدم بڑھا کر ایڈونچر کرنے پر مشتعمل ہوتا ہے جس سے آپ کو ہر روز یہ تحریک ملتی ہے کہ آپ خوف اور ڈر پر غلبہ پا سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر ایڈمن آپ سے کہے گا کہ تم نے کل شام ساڑھے دس بجے سو کر آدھی رات کو تین بج کر گیارہ منٹ پر اٹھنا ہے اور اٹھ کر اپنی پنڈلی میں سوئی چھبونی ہے۔ یہ ایک ایسا ایڈونچر ہے جس کا شکار کم عمر رکھنے والے لوگ جلدی ہو جاتے ہیں۔ اسی طرح آپ کو یہ ٹاسک بھی دیا جا سکتا ہے کہ کسی اونچی بلڈنگ کی چھت پر جا کر دیوار کے اوپر کھڑے ہو کر اپنی سیلفی لو۔ یہ ایک بہت مشکل اور جان جوکھوں میں ڈال کر مکمل کرنے والا ٹاسک ہے لیکن یہ بھی ایک ایڈونچر ہے۔ یا آنے والے سٹیجز میں اس قسم کے ٹاسک شامل ہوں گے کہ اپنے بازو پر سوئی کی مدد سے نیلے رنگ کی وہیل مچھلی بناؤ اور یوں ایک پوری سیریز ہے کہ کیسے بلیو وہیل گیم آہستہ آہستہ آپ کے ذہن کو جکڑ لیتی ہے اور یہ گیم کھیلتے کھیلتے آپ جلد ہی تنہائی پسند، اذیت پسند، چڑچڑے اور خود کو ایذیت دے کر لذت حاصل کرنے والے بن جاتے ہیں۔ یہ گیم پچاس دنوں پر مشتعمل ہوتی ہے اور جو لوگ ٹاسکس مکمل کرتے کرتے آخری لیول پر جاتے ہیں تو ان کو کسی بھی لمحے براہ راست خودکشی یا انتہائی خطرناک ٹسک جس کا انجام موت ہو، بھی دیا جا سکتا ہے۔
جی ہاں ۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ کوئی مذاق ہرگز نہیں ہے بلکہ بلیو وہیل گیم نے اب تک بے شمار نوجوانوں کی جان لے لی ہے۔ یہ گیم پوری دنیا میں مشہور ہو چکی ہے۔ روس، چین، امریکہ، بلگاریہ، جارجیا، ارجنٹائن، برازیل، چلی، جاپان، بھارت، اٹلی، یوروگائے، پرتگال اور دنیا کے بے شمار دوسرے ممالک میں بہت سارے کیسسز رپورٹ ہو چکے ہیں جہاں پر نوجوانوں کی ایک کثیر تعداد خودکشی کر چکی ہے۔
دو ہزار سولہ (2016) میں ایک مقامی روسی صحافی نے جب اس کھیل کا پردہ چاک کیا اور پہلی مرتبہ اس ویڈیو گیم کے حقائق کو منظرِعام پر لے کر آیا اور سولہ ایسے کیسسز بیان کیے جو کہ اس کھیل کی وجہ سے اب تک خودکشی کر چکے تھے تو پوری دنیا میں ایک تہلکہ برپا ہو گیا اور مقامی پولیس نے بلیو وہیل گیم کے خالق فلپ بوڈیکین کو خودکشی کرنے کی ترغیب دینے کے جرم میں گرفتار کر لیا۔ لیکن ابھی تک اس آن لائن ویڈیو گیم پر پابندی نہیں لگی بلکہ یہ ابھی تک دستیاب ہے اور اب اس گیم کا رخ پاکستان کی طرف ہو چکا ہے۔
اگر آپ میرا یہ مضمون پڑھ رہے ہیں تو جان لیجیے کہ اس مضمون کا مقصد بلیو وہیل گیم کی تباہ کاریاں بتانے کے ساتھ ساتھ یہ نصیحت کرنا بھی ہے کہ اپنے دوستوں، رشتے داروں اور دیگر احباب کو بھی اس کے متعلق آگاہ کریں۔ بچوں اور نابالغ لڑکے لڑکیوں پر نظر رکھیں، ان کے موبائل ریگولر بیسسز پر چیک کرتے رہیں۔ بچوں کو اپنے ساتھ انگیج رکھیے اور ان کی عادات پر خاص نظر رکھیے تا کہ یہ گیم کسی بھی صورت میں آپ کے گھر میں داخل نہ ہو۔ یہ سب کچھ مذاق نہیں ہے۔ ایسا نہ ہو کہ بعد میں آپ ہاتھ ملتے رہ جائیں اور یہ خوفناک شیطانی آن لائن گیم آپ کے گھر کو تباہ کر دے۔
وما علینا الابلاغ المبین
تحریر اور ریسرچ ورک: عاشور بابا
Join my facebook page - AashoorBaba