atensari
(50k+ posts) بابائے فورم
ہم آپ کے ساتھ ہیں، بلیئر نے امریکہ کو پہلے ہی کہہ دیا تھا
یہ میمو عراق جنگ سے ایک سال قبل ٹونی بلیئر اور جارج بش کی ہونے والی ملاقات سے چند دن پہلے لکھا گیا تھا
عراق کی جنگ سے قبل سنہ 2002 میں امریکہ کے سابق وزیرِ خارجہ کولن پاول کی جانب سے صدر بش کو بھیجے گئے ایک میمو میں کہا گیا تھا کہ برطانوی وزیر اعظم ٹونی بلیئر نے عراق کے خلاف فوجی کارروائی کی حمایت کا یقین دلایا ہے۔
برطانیہ کے اخبار میل آن سنڈے کی جانب سے شائع کیے جانے والے اس میمو کے مطابق کولن پاول نے لکھا تھا کہ اگر فوجی کارروائی کی ضرورت پڑی تو ٹونی بلیئر ہماری حمایت کریں گے۔
یہ میمو حال ہی میں امریکہ کی ایک عدالت کی جانب سے صدر اوباما کی انتظامیہ میں بطور وزیرِ خارجہ فرائض سر انجـام دینے والی ہیلر ی کلنٹن کی ای میلز کو شائع کرنے کے حکم بعد منظرِ عام پر آیا ہے۔
بی بی سی کے نامہ نگار کرس میسن کے مطابق اس میمو سے پتا چلتا ہے کہ عراق جنگ سے قبل امریکی اقتدار کے ایوانوں میں ٹونی بلیئر کو کس نگاہ سے دیکھا جاتا تھا۔
اخبار کے مطابق یہ میمو عراق جنگ سے ایک سال قبل ٹونی بلیئر اور جارج بش کی ٹیکساس میں ہونے والی ملاقات سے چند دن پہلے لکھا گیا تھا۔
میمو میں کولن پاول لکھتے ہیں کہ سابق وزیرِ اعظم ٹونی بلئیر اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ صدام حسین کی جانب سے خطرہ حقیقی ہے اور ان کے خلاف کارروائی سے خطے میں ہمارے مقاصد پورے ہوں گے۔
اس دستاویز میں میں سابق وزیرِ خارجہ مزید لکھتے ہیں کہ ٹونی بلیئر ٹیکساس میں ہونے والی ملاقات میں امریکی صدر کو وہ نکات بھی بتائیں گئے جن کو اجاگر کر کے جنگ کے لیے بین الاقوامی حمایت حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔
دوسری جانب ٹونی بلیئر کے ترجمان کا کہنا ہے کہ میمو میں جو کچھ بھی لکھا گیا ہے سابق وزیراعظم عوامی سطح پر پہلے بھی ان باتوں کا ذکر کر چکے
ہیں۔
BBC
یہ میمو عراق جنگ سے ایک سال قبل ٹونی بلیئر اور جارج بش کی ہونے والی ملاقات سے چند دن پہلے لکھا گیا تھا
عراق کی جنگ سے قبل سنہ 2002 میں امریکہ کے سابق وزیرِ خارجہ کولن پاول کی جانب سے صدر بش کو بھیجے گئے ایک میمو میں کہا گیا تھا کہ برطانوی وزیر اعظم ٹونی بلیئر نے عراق کے خلاف فوجی کارروائی کی حمایت کا یقین دلایا ہے۔
برطانیہ کے اخبار میل آن سنڈے کی جانب سے شائع کیے جانے والے اس میمو کے مطابق کولن پاول نے لکھا تھا کہ اگر فوجی کارروائی کی ضرورت پڑی تو ٹونی بلیئر ہماری حمایت کریں گے۔
یہ میمو حال ہی میں امریکہ کی ایک عدالت کی جانب سے صدر اوباما کی انتظامیہ میں بطور وزیرِ خارجہ فرائض سر انجـام دینے والی ہیلر ی کلنٹن کی ای میلز کو شائع کرنے کے حکم بعد منظرِ عام پر آیا ہے۔
بی بی سی کے نامہ نگار کرس میسن کے مطابق اس میمو سے پتا چلتا ہے کہ عراق جنگ سے قبل امریکی اقتدار کے ایوانوں میں ٹونی بلیئر کو کس نگاہ سے دیکھا جاتا تھا۔
اخبار کے مطابق یہ میمو عراق جنگ سے ایک سال قبل ٹونی بلیئر اور جارج بش کی ٹیکساس میں ہونے والی ملاقات سے چند دن پہلے لکھا گیا تھا۔
میمو میں کولن پاول لکھتے ہیں کہ سابق وزیرِ اعظم ٹونی بلئیر اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ صدام حسین کی جانب سے خطرہ حقیقی ہے اور ان کے خلاف کارروائی سے خطے میں ہمارے مقاصد پورے ہوں گے۔
اس دستاویز میں میں سابق وزیرِ خارجہ مزید لکھتے ہیں کہ ٹونی بلیئر ٹیکساس میں ہونے والی ملاقات میں امریکی صدر کو وہ نکات بھی بتائیں گئے جن کو اجاگر کر کے جنگ کے لیے بین الاقوامی حمایت حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔
دوسری جانب ٹونی بلیئر کے ترجمان کا کہنا ہے کہ میمو میں جو کچھ بھی لکھا گیا ہے سابق وزیراعظم عوامی سطح پر پہلے بھی ان باتوں کا ذکر کر چکے
ہیں۔
BBC
Last edited by a moderator: