برطانیہ کی ترقی پذیر ممالک کیلئے تجارتی سکیم،پاکستان کو کیا فائدہ پہنچے گا؟

8englandtradescheememem.jpg

ڈویلپنگ کنٹریز ٹریڈنگ سکیم سے 3 بلین افراد کی آبادی رکھنے والے 65 ممالک کو شامل کیا گیا ہے

برطانیہ نے ترقی پذیر ممالک کے لیے ترجیحی تجارتی سکیم پر عملدرآمد شروع کر دیا ہے جس سے ان ممالک کو بڑا فائدہ پہنچنے کی توقع ہے۔ ذرائع کے مطابق ترقی پذیر ممالک کے لیے شروع کی گئی اس تجارتی سکیم سے دیگر ترقی پذیر ممالک کے علاوہ پاکستان بھی مستفید ہو گا۔

مذکورہ تجارتی سکیم کے تحت پاکستان کی طرف سے برطانیہ کو برآمد کی جانے والی 94 فیصد مصنوعات ڈیوٹی فری ایکسپورٹ کرنے کی سہولت حاصل ہو گی۔ پاکستان کو اس سکیم کے تحت 12 کروڑ برطانوی پائونڈز کی بچت ہونے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔

پاکستان کو برطانیہ کی طرف سے مزید 156 مصنوعات پر سے ٹیرف ہٹائے جانے اور سہولیات ملنے کا امکان ہے۔ برطانوی ہائی کمیشن کے مطابق اس وقت برطانیہ اور پاکستان میں تجارت کا مجموعی حجم 4اعشاریہ 4 ارب پائونڈ ہے، جس میں مزید اضافے کی توقع ظاہر کی گئی ہے۔ نئی تجارتی سکیم سے پاکستان کے علاوہ 64 ترقی پذیر ممالک کو فائدہ ملے گا۔

برطانیہ کی اس تجارتی سکیم کا اجراء براعظم افریقہ کے ملک ایتھوپیا کے دارالحکومت ادیس ابابا کے دورہ پر برطانیہ کے وزیر برائے بین الاقوامی تجارت نائجل ہڈلسٹن کی طرف سے کیا گیا

ہے۔ تجارتی سکیم پر عملدرآمد سے پاکستان کے علاوہ دیگر 64 ترقی پذیر ممالک برطانوی ٹریڈ سینٹر کے ذریعے عالمی تجارتی نظام سے جڑیں گے۔ تجارتی سکیم پر عملدرآمد سے قواعد وضوابط میں آسانی پیدا کرنا بنیادی مقصد ہے۔

برطانیہ کے محکمہ تجارت کے مطابق ڈویلپنگ کنٹریز ٹریڈنگ سکیم (ڈی سی ٹی ایس) سے 3 بلین افراد کی آبادی رکھنے والے 65 ممالک کو شامل کیا گیا ہے جن میں سے آدھے سے زائد افریقہ میں ہیں۔ سکیم کے تحت 65 ممالک کی طرف برطانیہ کو کی جانے والی خوراک، کپڑے، بچوں کے کھلونوں ودیگر مصنوعات پر مشتمل9 بلین پائونڈز مالیت کی درآمدات پر ٹیرف کے ذریعے سالانہ 770 ملین پائونڈز سے زائد کی بچت ہو گی۔