وزیراعلیٰ مریم نواز کی جانب سےبجلی کے بلوں میں 14 روپے فی یونٹ کی رعایت کےاعلان کے باوجود وزارت توانائی اور بیوروکریسی کی ملی بھگت سے سے عوام کی اکثریت فائدہ اٹھانے سے محروم رہ گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق مریم نواز کی جانب سے عوام کیلئے اگست اور ستمبر کے مہینے میں 14 روپے فی یونٹ کے ریلیف کا اعلان کیا گیا تھا، تاہم اگست کے مہینے میں عوام کو ملنے والے بلوں میں عوام کی اکثریت اس ریلیف کو حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے۔
جب اس معاملے پر تحقیقات کی گئیں تو پتا چلا کہ حکومت نے ریلیف دینے کیلئے 201 سے 500 یونٹس تک استعمال کرنے والے صارفین کا انتخاب کیا تھا، 200 سے کم یونٹس چلانے والے صارفین اس سہولت سے محروم رہ گئے اور 201 سے 500 یونٹس تک استعمال کرنے والے صارفین کے بلوں میں 14 روپے فی یونٹ کی رعایت کی گئی۔
تاہم حکومت نے یہ رعایت صرف سنگل فیز میٹر استعمال کرنے والے صارفین کو ملی اور تھری فیز میٹر استعمال کرنے والے اس رعایت کیلئے منہ ہی دیکھتے رہ گئے کیونکہ حکومت نےتھری فیز یعنی گھروں میں ہیوی لوڈ استعمال کرنے والے گھریلو صارفین کو اس رعایتی پیکج سے محروم رکھا ہے۔
لیسکو حکام کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ نے تو سنگل اور تھری فیز گھریلو صارفین کے بلوں میں ریلیف دینے کا اعلان کیا تھا مگر وزارت توانائی نے یہ سہولت صرف سنگل فیز میٹر صارفین کو دینے کی ہدایات جاری کیں، تھری فیز میٹر کے گھریلو صارفین کےبلوں میں یہ ریلیف شامل نہیں ہےجس کی وجہ سےصارفین کی اکثریت روزانہ واپڈا دفاتر چکر لگانے پر مجبور ہے۔
ترجمان لیسکو کے مطابق وزارت توانائی اور دیگر متعلقہ محکموں کا کہنا ہے کہ تھری فیز میٹر کو کمرشل کنکشن میں شمار کیا جاتا ہے، وزیراعلیٰ کا اعلان کردہ ریلیف پیکج کمرشل یا انڈسٹری صارفین پر لاگو نہیں ہوتا۔