ہمارے ساتھ بد قسمتی سے اک بار میاں صاحب جیسا نیک پرہیز گار ، حاجی پانچ وقت کا نمازی بندا _ ٹیکسی پلیٹ میں حصے دار تھا
کچھ عرصے بعد اس نے ساری پلیٹ خود رکھنی چاہی اور ہمیں ہمارے حصے کی رقم دی
پلیٹ اس نے اپنے باوضو بیٹے کے نام ٹرانسفر کروائی جوکہ اس وقت 19 سال کا سٹوڈنٹ تھا
پلیٹ ٹرانسفر ہونے کے بعد ہم پر کیس دائر کردیا کہ میری ٹیکسی میں حصے داری تھی ۔۔۔ اور انھوں نے ساری ٹیکسی باہر کسی تیسری پارٹی ( جوکہ اس کا بیٹا تھا ) کو بیچ دی اور میرا حصہ مجھے نہیں ملا
کیس عدالت میں گیا
وکیل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ان سے پوچھا گیا کہ انھوں نے ٹیکسی کس کو بیچی
حاجی صاحب ۔۔۔ جی فلاں بندے کو
وکیل ---- آپ کا اسکے ساتھ کیا رشتہ ہے
حاجی ---------- وہ جی میرا بیٹا ہے
وکیل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کیا کرتا ہے
حاجی صاحب ۔۔ جی پڑھتا ہے
وکیل ----------- کتنی عُمر ہے
حاجی صاحب ---- 19 سال
وکیل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ رہتا کہاں ہے
حاجی صاحب ۔۔ جی ہمارے گھر میں
وکیل ـــــــــــــ کھانا کہاں سے کھاتا ہے
حاجی صاحب ۔۔۔۔ جی ہمارے گھر سے
وکیل ــــــــــــــ جاب کرتا ہے
حاجی صاحب ۔۔ جی پارٹ ٹائم کرتا ہے
وکیل حیرانگی سے
اچھا تو آپکا بیٹا آپکے گھر میں ہی رہتا ہے سٹوڈنٹ ہے پارٹ ٹائم جاب کرکے آپکی ہی ٹیکسی خریدتا ہے تو پیسے کہاں سے آئے
حاجی ۔۔ جی میری بیوی سے ادھار لیے
وکیل ----------- اچھا آپ کی بیوی آپ سے الگ رہتی ہے
حاجی ۔۔ نہیں جی میرے ساتھ
وکیل ---------- اچھا تو آپکی بیوی سے آپکا بیٹا ڈیڑھ لاکھ ڈالر لیتا ہے اور آپ نے پوچھا نہیں کہ کیا کرنا ہیں اور آپکے پاس اتنے پیسے کہاں سے آئے
حاجی صاحب ۔۔ جی میری بیوی نے بتایا کہ بیٹے نے ٹیکسی خریدنی ہے تو میں نے بنک سے لون لے کر اسے دیا
وکیل ۔۔ اچھا آپکا بیٹا آپکے گھر میں رہتا ہے آپکے گھر سے کھاتا ہے آپ سے ڈیڑھ لاکھ ڈالر ادھار لیتا ہے اور اُسی سے آپکی ہی ٹیکسی خریدتا ہے اور آپ ہمیں یہ بتانا چاہتے ہیں کہ آپکو علم نہیں تھا
پگلے ہمیں رُلائے کی کوشش نا کرنا
نا تُم پاکستان بیٹھے ہو نا ہم پاکستانی عدالت ، کمیشن ، یا کمیٹی ہیں
;)