hmkhan
Senator (1k+ posts)
باغ جناح اور ہجرتوں کے سفر
گزشتہ دنوں مجھے پاکستان جانے کا اتفاق ہوا عزیز،رشتہ داروں اور کئی سالوں سے بچھڑے دوستوں سے ملاقات رہی ان سے مل کر ماضی کی ہر یاد تازہ ہو گئی ان گلیوں اورمحلوں
میں گزرا اپنا شرارتی بچپن سکول اور کالج کے زمانے کی بے فکر اور امنگوں سے بھر پور زندگی دوستوں کی پرانی محفلیں اور نہ جانے کیا،کیا کچھ بقول شاعر
دل ڈہونڈتا ہے پھر وہی فرصت کے رات دن
بیٹھے رہے تصور جاناں کئے ہوئے
میری ماضی کی یادوں سے جڑا لاہور کا مشہور باغ جناح(لارنس گارڈن) اور خصوصا" وہاں
لاہور جیم خانہ کا کرکٹ گراؤنڈ ہے جب بھی میرا پاکستا ن جانا ہوباغ جناح کا چکر ضرور
لگاتاہوں اس مرتبہ بھی وہاں جانا ہوا جیم خانہ کا کرکٹ گراؤنڈ میں پویلین کے بالکل سامنے
سنبل کا ایک قد آوردرخت تھا جو آج بھی موجود ہے اسی درخت کے نیچے دوستوں کے ہمراہ سکول اور کالج سے کھسک کے نہ جانے کتنے اہم کرکٹ میچوں کا مشاہدہ کیا آج کئی سالوں کے بعد اسی درخت کے نیچے لکڑی کے بینچ سے ٹیک لگائے میں سامنے پویلین کی جانب
دیکھ رہا تھا پورا گراؤنڈ ویسا ہی نظرآ رہا تھا برطانوی طرز تعمیرکا نمونہ لکڑی سے تعمیر شدہ سبزاور نارنجی رنگ کا شاندار پویلین جس کی پیشانی پرگول بالکل ریلوے پلیٹ فارم کی طرح نصب بڑے بڑے ہندسوں والی گھڑی مجھے ایک فلمی منظر کی طرح ماضی میں لے گئی
سنبل کے درخت تلے بینچ پر بیٹھا خیالات میں گم تھا کہ محسوس ہوا کہ درخت کی شاخیں
جھوم کر اور اس پر رقصاں پتے غالبا" مجھ سے کچھ کہنا چاہتے ہیں نگاہیں اوپر اٹھائیں تو محسوس ہوا کہ درخت مجھ سے مخا طب ہے
کہنے لگا کیوں دوست کیسے ہو؟آج اتنے سالوں کے بعد ادھر کا رخ کیا کہاں تھے دوست؟ کیا
بتاؤں فکر معاش ہجرتوں کے سلسلے اور وطن سے دوری خیر تم سناؤکیسے ہو؟ کیا بات ہے تم پہلے سے تو زیادہ قدآور ہو گئے ہولیکن تم میں پہلی سی رعنائی اور تروتازگی باقی نہیں
کیا بتاؤں دوست اپنے کرم فرماؤں کے ہاتھوں اپنی بربادی پر نوحہ خواہ ہوں بھلا وہ کیسے؟ وہ
ایسے کہ انسانوں نے ماحول کو کس قدرآلودہ کر دیا ہے پہلے جب تم یہاں آتے تھے تو یہاں کی
فضا کس قدرصاف اور نکھری،نکھری آلودگی سے پاک ہوتی تھی اب فضا میں دھوئیں اور گرد و غبارایک کثیف چادرہر وقت نظر آتی ہے اب تو میرا سانس لینا بھی انسانوں نےدوبھرکردیاہے
او ہاں یاد آیا پہلے تمہاری شاخوں پرچہچہاتے پرندوں،نغمہ سرا بلبلوں اور بہار کی آمد پرکوئل کی مدھر کوک سنائی دیتی تھی اب نہ تو تمہاری شاخوں پر چہچہاتے پرندے،بلبلیں یا کوئل ہی
دکھائی دیتی ہے بلکہ اس کی جگہ کائیں،کائیں کرتے ہو کوؤں اور ایک دوسرے پر جھپٹتی
ہوئی چیلوں کا بسیرا نظر آتا ہے ٹھیک کہا تم نے دوست وہ پرندے ماحول آلودہ ہونے کی وجہ سے یہاں سے
ہجرت کر گئے بالکل تماری طرح جیسے تم نے اپنی دھرتی ماں سے ہجرت کی تمہیں یاد ہے ایک روز کسی بدمعاش نے میرے سرسبز ٹہنے کو کلہاڑے کے وار سے میرے تن سے جدا کر دیا تھا اور تم اس روزکس قدرافسردہ تھے تمہاری آنکھیں میرا یہ حال دیکھ کر ڈبڈا اٹھیں تھیں
ہاں میں وہ درد ناک منظربھلا کیسے بھول سکتا ہوں لیکن میں بالکل نہیں گھبرایا کیونکہ میری
جڑیں مضبوط تھیں میری شاخوں پرابھی تک نغمہ سرا پرندوں کا بسیرا تھا میرے سائے تلے تم
جیسے جوشیلے نوجوانوں کا کچھ کرنے کا عزم زندہ تھا اور تم نے دیکھا کہ میں چند روز ہی میں دوبارہ ہرا بھرا اور پہلے سے زیادہ تن آور ہو گیا لیکن یہ خوشیاں عارضی ہی ثابت ہوئیں
کیونکہ پہلے تم جیسے نوجوانوں نے اپنی دھرتی سے ناطہ توڑا اور پھردھیرے،دھیرے خوبصورت،رنگین چہچہاتے پرندے بھی میرا ساتھ چھوڑ گئےاب تمہارے اور ان کے فراق میں
دن رات آنسوبہا تا ہوں اب دیکھنے میں قدآور ہوں مگر میری جڑیں کھوکھلی ہو چکی ہیں اب میرے اور تمہارے مادروطن کی شاخوں پراس کی بوٹیاں نوچ،نوچ کر کھانے والے کوؤں، چیلوں اورگدھوں کا بسیرا ہے اور حالات کی آندھی نہ جانے مجھے کب زمیں بوس کر دے
مگر تمہیں کیا تم تو سات سمندر پاراجنبی دیس میں مجھے او اپنی دھرتی کو بھلا بیٹھے پلٹ کر
خبر بھی نہ لی نہیں،نہیں ایسا ہرگز نہیں ہے وہاں میں نے تمہیں اور مادر وطن کوہمیشہ یاد کیا
ہاں خوب جانتا ہوں جب ہماری بربادی کی داستانیں تم تک پہنچیں تو تم نے کیا،کیا؟ محض اپنے
اپنے ہم وطنوں کے ہمراہ کسی ریسٹورنٹ میں یا پھر کسی سنٹر میں صرف اظہار افسوس کیا زیادہ تیر مارا تو یہاں کے سسٹم کو برا بھلا کہہ کر دل کا غبار نکال دیا جب تم نے یہاں کے سسٹم اور نظام سے اپنا ناطہ ہی توڑ لیا تو پھر کیا حق پہنچتا ہے تمہیں کہ تم وہاں بیٹھ کر اپنے تنقید کے نشتر چلاؤ
دیکھو!دیکھو! اب تم الزام تراشیوں پر اتر آئے ہو میں یہاں سے سات سمندر پار ضرور گیا ہوں
لیکن میں نے ہر،ہر لمحے اپنے وطن کویاد کیا ہے وہ بھلا کیسے؟ وطن عزیز پر جب کوئی آزمائش کا وقت آیا یا پھر کوئی قدرتی آفات نازل ہوئیں ہم لوگوں نے بڑھ چڑھ کر یہاں امداد بھجوائی سیلاب ہو یا زلزلہ لاکھوں ڈالر نقد اور طبی امداد کی شکل میں مدد بھجوائی
اس کے علاوہ اپنے شب و روزکی گاڑہی پسینے کی کمائی کا ایک بڑا حصہ زر مبادلہ کی شکل میں وطن روانہ کرتے ہیں اور بھلا ہم کیا کر سکتے ہیں؟ بہت خوب تو گویا ایسا کر کے تم سمجھتے ہو کہ تم نے اپنی ماں کے دودھ کا قرض ادا کردیا ؟ میں نے ایسا کب کہا چلو یونہی سہی ذرا یہ بتاؤ تم نے ابھی فخریہ لہجے میں جس لاکھوں ڈالر کی امداد اور زر مبادلہ بھجوانے کا ذکر کیا ،کیا تم نے پلٹ کرکبھی دیکھا یا معلوم کیا کہ ان رقومات کا آخر مصرف کیاہوا رقومات مستحقین تک پہنچ پائیں یا نہیں میں نےکبھی اسکی ضرورت محسوس نہیں کی
ہوں بہت خوب اور تمہارا دعوی' ہے کہ تم اپنے وطن کی جانب سے بے حد فکررہتےہو تو سنو
تمہاری گاڑھے پسینے کی کمائی اور عطیات یہاں کے لٹیرے اوربدعنوان رہنماؤں نے واپس تمہارے اور سویزرلینڈ کے بنکوں میں اپنے اکاؤنٹ میں جمع کروا دی مستحقین تک پہنچنے ہی نہیں دیں یہ مجھے معلوم نہی اچھا اگر معلوم ہوتا تو کیا کر لیتے میرے بس میں ہوتا تو انہیں بھیانک اور عبرت ناک سزا دلواتا تم ایسا ہرگز نہیں کر سکتے دوست کیونکہ یہی بدعنوان اورلٹیرے رھنما جب تمہارے یہاں آتے ہیں تو تم ان کا احتساب کرنے اوران کےگریبان میں ہاتھ
ڈالنے کے بجائے انہیں پھولوں کے ہار پہناتے ہو ان کے اعزاز میں بڑے،بڑےعشائیے دیتے ہو
ان کے ساتھ تصویریں کھچوانے کو اپنے لئے فخر و اعزاز کا باعث تصور کرتے ہو کیا میں ٹھیک نہیں کہہ رہا ؟ بولو اب آنکھیں کیوں جھکا لیں میری آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر جواب دو
میں نے شرمندہ لہجے میں جواب دیا ہاں شاید تم ٹھیک کہتے ہو
خیر میں بھی کیا ذکر لے بیٹھا ہاں یہ تو بتاؤ کب تک قیام ہے تمہارا واپسی کا کب اراہ ہے شاید اگلے ہفتہ واپس چلا جاؤں جانے سے پہلے الوداعی ملاقات کے لئے تو آؤ گے ناں ہاں ضرور
لیکن دوبارہ اپنے دوست سے نظریں ملانے کی ہمت مجھ میں نہیں تھی پھر دوبارہ باغ جناح جانا نہ ہوا اور پھر واپس پردیس سوچتا ہوں مجھے اپنا وعدہ ضرور نبھانا چاھیئے تھا پھرآج سےچند برس پہلے کسی کا قول یاد آ گیا وعدے اور معائدے پتھر پر لکھی تحریر نہیں جسے
مٹایا نہ جاسکے یہ قران وحدیث بھی نہیں جس سے روگردانی نہ ہو لیکن دل ہے کہ مانتا نہیں
- Featured Thumbs
- https://c1.staticflickr.com/7/6064/6059235333_d9aece38d6_z.jpg