Haidar Ali Shah
MPA (400+ posts)
دو دن سے کچھ نہیں لکھا اپنے دوستوں چاھنے والوں سے معافی کا طلبگار ہوں دشمنوں حاسدوں کو کھبی کھبار سکون کا سانس لینے اور زندگی انجوائے کرنے کا چانس دینا چاھئے.
مشرف کے دور حکومت میں ڈکٹیٹر صاب نے پہلے احتساب کا نعرہ لگایا اور پھر دوام اقتدار کیلئے دو بڑی پارٹیوں کی غلاظت جمع کرکے اٌسے
* "ارمی بوائے" صابن سے غسل کرا کر واہ واہ کی سند حاصل کی۔ اور پھر یہی سند لمبے عرصے تک بطور باڈی ارمر استعمال کی. ہمارے ملک میں جرنیلوں کے لئے عوام؛ زمینیں؛ سیمنٹ کے کارخانے؛رہائشی منصوبے سمیت سیاسی لیڈر ہر وقت دیدہ راہ ہوتے ہیں. ٹرٹر کرتے مینڈکوں کی تلاب میں شارک نہیں پائے جاتے. سیاستدان دنبوں کی ریوڑ کیطرح ہوتے ہیں جیسے ایک تربیت یافتہ کتا کنٹرول کر رکھتا ہے یہاں تو کتوں اور سوروں کی بھرمار ہیں.
پانامہ والے شریف نے معاہدے کی رسید اور "حلال" پیسوں کے چیک بک جیب میں ڈال کر رعایا کو "کوتوال" کے ہاتھ"فروخت" کر دیا تھا. شریف نے بھی سوچا ہوگا جیل میں رہ کر "پایں" تو ملنے سے رہے کیوں نے اپنے ہر موسم کے بن بلائے مہمان "شیخوں" کی کھجوروں کی کھیتوں میں سٹیل مل لگا کر باڈی کو ناقابل تسخیر کیا جائے. *شریف جاتے ہوئے جانثاروں کیلئے معاہدے میں کوئی شق نہیں ڈال سکے شاید وہ دودھ پینے* اور خون دینے والے مجنون کی تفریق جاننا چاہتے تھے. اکثر موسمی مینڈکوں نے تو فوجی تلاب میں چھلانگ لگا دی مینڈک کا کام ٹرٹرانا ہوتا ہے بھائی یہ ان کا مشغلہ ہوتا ہیں تلاب خواہ سیول ہو یا فوجی. شریفوں کی خوش قسمتی کے پارٹی میں کچھ سچے عاشق موجود تھے جو صعوبتیں شریف اپنے لئے برداشت نہیں کرسکے وہ جاوید ہاشمی اور خواجہ سعد رفیق نے شریف کیلئے برداشت کئے. جاوید ہاشمی صاحب نے مزاحمت اور دیدہ دلیری کی تاریخ رقم کی لیکن شریف نے واپسی پر سب سے پہلے "باغی" سے کنارہ کشی اختیار کی اورواسکی وجہ شاید انکا اپنا قد ہاشمی کی موجودگی میں بہت چھوٹا محسوس ہوتا تھا.* فوجی جوہڑ سے ان مینڈکوں کو واپس آنے دیا جن کو صرف پارٹی کا نہیں قوم و ملک کا غدار کہا گیا۔ شریف کی رعونت اور بے وفائی کا اس سے بڑا ثبوت کیا ہو سکتا ہے؟*
باقی آئندہ
مشرف کے دور حکومت میں ڈکٹیٹر صاب نے پہلے احتساب کا نعرہ لگایا اور پھر دوام اقتدار کیلئے دو بڑی پارٹیوں کی غلاظت جمع کرکے اٌسے
* "ارمی بوائے" صابن سے غسل کرا کر واہ واہ کی سند حاصل کی۔ اور پھر یہی سند لمبے عرصے تک بطور باڈی ارمر استعمال کی. ہمارے ملک میں جرنیلوں کے لئے عوام؛ زمینیں؛ سیمنٹ کے کارخانے؛رہائشی منصوبے سمیت سیاسی لیڈر ہر وقت دیدہ راہ ہوتے ہیں. ٹرٹر کرتے مینڈکوں کی تلاب میں شارک نہیں پائے جاتے. سیاستدان دنبوں کی ریوڑ کیطرح ہوتے ہیں جیسے ایک تربیت یافتہ کتا کنٹرول کر رکھتا ہے یہاں تو کتوں اور سوروں کی بھرمار ہیں.
پانامہ والے شریف نے معاہدے کی رسید اور "حلال" پیسوں کے چیک بک جیب میں ڈال کر رعایا کو "کوتوال" کے ہاتھ"فروخت" کر دیا تھا. شریف نے بھی سوچا ہوگا جیل میں رہ کر "پایں" تو ملنے سے رہے کیوں نے اپنے ہر موسم کے بن بلائے مہمان "شیخوں" کی کھجوروں کی کھیتوں میں سٹیل مل لگا کر باڈی کو ناقابل تسخیر کیا جائے. *شریف جاتے ہوئے جانثاروں کیلئے معاہدے میں کوئی شق نہیں ڈال سکے شاید وہ دودھ پینے* اور خون دینے والے مجنون کی تفریق جاننا چاہتے تھے. اکثر موسمی مینڈکوں نے تو فوجی تلاب میں چھلانگ لگا دی مینڈک کا کام ٹرٹرانا ہوتا ہے بھائی یہ ان کا مشغلہ ہوتا ہیں تلاب خواہ سیول ہو یا فوجی. شریفوں کی خوش قسمتی کے پارٹی میں کچھ سچے عاشق موجود تھے جو صعوبتیں شریف اپنے لئے برداشت نہیں کرسکے وہ جاوید ہاشمی اور خواجہ سعد رفیق نے شریف کیلئے برداشت کئے. جاوید ہاشمی صاحب نے مزاحمت اور دیدہ دلیری کی تاریخ رقم کی لیکن شریف نے واپسی پر سب سے پہلے "باغی" سے کنارہ کشی اختیار کی اورواسکی وجہ شاید انکا اپنا قد ہاشمی کی موجودگی میں بہت چھوٹا محسوس ہوتا تھا.* فوجی جوہڑ سے ان مینڈکوں کو واپس آنے دیا جن کو صرف پارٹی کا نہیں قوم و ملک کا غدار کہا گیا۔ شریف کی رعونت اور بے وفائی کا اس سے بڑا ثبوت کیا ہو سکتا ہے؟*
باقی آئندہ
Last edited by a moderator: