سائنسدان
Senator (1k+ posts)

ایک دفعہ کا ذکر ہے کسی گاؤں میں کشتی کااکھاڑہ ہوا کرتا تھاجہاں جو بھی پہلوان کشتی جیتتا وہ پورے گاؤں پر راج کرتا، گاؤں کے پنچائت سمیت تمام فیصلے کرتا،گاؤں میں کسی کی مجال نہیں تھی کہ آنکھ اٹھاکر اس سےبات کرتا۔
اس گاؤں میں ہرسال مقابلے منعقد ہوتے ، کبھی کوئی پہلوان جیت جاتا تو کبھی کوئی پہلوان۔۔ جو بھی جیتتا وہ گاؤں کا سربراہ ہوتا۔ کئی سال یہ سلسلہ چلتا رہاپھر اس گاؤں میں ایک پہلوان آیا جو اناڑی قسم کا تھا، کشتی کرنیکا اسے کوئی پتہ نہیں تھا، پہلےہی پٹکے میں وہ باہرہوجاتا، پورا گاؤں اسکا مذاق اڑاتا لیکن اس پہلوان نے تہیہ کرلیا کہ وہ اب ہر کشتی جیت کر دکھائےگا۔
وہ مسلسل محنت کرتارہا اورآخر کار وہ کشتی جیتنے میں کامیاب ہوگیااورگاؤں کا سربراہ بن گیا۔۔ گاؤں کا سربراہ بنتے ہی اس نے گاؤں کے حق میں فیصلے کرنا شروع کردئیے، ہر معاملے لوگوں کی مددشروع کردی، گاؤں والے بہت خوش تھے وہ جب بھی کشتی لڑتا پورا گاؤں اسکی حمایت کرتااور وہ ناقابل شکست رہتا۔
یہ دیکھ کرگاؤں کے سارےپہلوان پریشان ہوگئے۔ سب نے فیصلہ کیا کہ وہ پہلوان اکیلا کشتی لڑے گااور وہ ملکر اس کو چِت کریں گے لیکن وہ پہلوان ان پر اکیلا ہی بھاری تھااور سب کو اس نے ہرادیا جس پر سب پہلوان پریشان ہوگئے۔
انہوں نے اگلےکشتی مقابلےمیں پہلوان کو ہرانے کی پلاننگ شروع کردی اور اگلا سال آگیا پھر کشتی کا مقابلہ ہوا، سب پہلوان ایک طرف اوروہ ایک طرف تھا، پہلوان کے دھوبی پٹکوں سےسب پریشان ہوگئے۔ پھروقفہ آیا تو ان پہلوانوں کے کوچ نے انکےکان میں کچھ کہا اوروہ دوبارہ کشتی کیلئے میدان میں آگئے۔
پہلوان جیسے ہی آگے بڑھا توسب پہلوان ایک ساتھ حملہ آورہوگئے اور ایک پہلوان نے غیراخلاقی حرکت کی اور پہلوان کوٹانگوں کے درمیان مخصوص جگہ سےپکڑلیا جس سےوہ پہلوان تکلیف میں مبتلا ہوگیا،باقی پہلوانوں نے بھی اس پہلوان کو مضبوطی سے جکڑلیا۔ گاؤں کے لوگوں نے اس فاؤل پلے پر شورمچایا کہ یہ غلط ہے، یہ کھیل کی روایات کے منافی ہے، یہ غیر اخلاقی ہے۔
لیکن ان پہلوانوں پر جیت کا جنون سوار تھااسی اثنا میں وہ پہلوان خود کوچھڑانے میں کامیاب ہوگیااوراس نے دھوبی پٹکے مار مار کرسب پہلوانوں کوپچھاڑ دیا۔
اسکے بعدان پہلوانوں نےایک میٹنگ بلائی اور کہا کہ ہماری تو ایسے دال نہیں گلے گی کیوں ناں اس پہلوان کو اکھاڑے میں آنے سے روک دیا جائے، اسے جھوٹے کیسز میں گرفتارکروانے کی کوشش کی لیکن وہ ضمانت لیکرباہرآجاتااور پھر سے انہیں پچھاڑدیتا۔
اسکے بعدفیصلہ یہ ہواکہ اس پہلوان کو کشتی کیلئے ہی نااہل قراردیا جائے۔ پہلوانوں نےکشتی انتظامیہ سےسازبازکی، اس پرطرح طرح کےالزامات لگے،کسی نے اس پرممنوعہ اشیاء لینےکا الزام لگایاتوکسی نےبطورگاؤں سربراہ بے ایمانی کاالزام لگایا۔
سب پہلوانوں کی کوشش ہے کہ اس پہلوان کو مقابلے سےآؤٹ کیا جائے اور کسی کمزوراورمریل سےپہلوان کو مقابلے میں لاکرکشتی جیتی جائے اور گاؤں کا مشترکہ سربراہ بناجائے۔
اس پہلوان کے مستقبل کا فیصلہ ہونا باقی ہے۔ دیکھئے انتظامیہ کیا فیصلہ کرتی ہے لیکن پورا گاؤں اس پہلوان کے ساتھ کھڑا ہے۔
نوٹ: اس واقعہ کاموجودہ سیاسی صورتحال سے کوئی تعلق نہیں