کہتے ہیں کہ حادثہ ایک پل ہو جاتا ہے مگر اس کی پرورش برسوں ہوتی ہے، تب کہیں جاکر وہ وقوع پذیر ہوتا ہے۔پنجاب میں ٹرین حادثہ میں شہید ہونے والے جوانوں اور خاندانوں کی خبر نے دل دہلا کر رکھ دیا ہے۔
پرانے بوسیدہ کمزور پلوں کی کسی کو پرواہ نہیں ہے،وہ کبھی بھی زمین بوس ہوسکتے ہیں۔ 159 ریلوے پل خطرناک ہیں اور کسی کی مرمت نہیں ہوئی بلکہ کئی بار کاغذوں میں مرمت ہو چکی ہے۔ اس کی ادائیگیاں بھی ہو چکی ہیں۔ 7580 پل 150 سال سے بھی زیادہ عمر رسیدہ ہیں مگر کھڑے ہیں بلکہ کھڑے کے کھڑے ہیں۔ یہ پل جس پر حادثہ ہوا۔ یہ تو صرف سو سال پرانا ہے۔
ایسے پلوں کی سکیورٹی کا انتظام بھی ہونا چاہئے۔ وزیر ریلوے کی سکیورٹی میں تو کوئی کسر نہیں چھوڑی جاتی۔ وہ نماز جنازہ میں بھی شاید اسی لئے شریک نہیں ہوئے تھے کہ سکیورٹی خدشات تھے مگر یہ خدشات جنرل راحیل شریف کے لئے نہیں تھے؟
اپنی نااہلی کو کوئی بھی نہیں مانتا۔ دہشت گردی کا شوشہ محکمے کو ساری ذمہ داریوں سے آزاد کر دیتا ہے۔ وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق جائے حادثے پر گئے تھے۔ شاید وہ صرف یہ اعلان کرنے گئے تھے کہ یہ دہشت گردی ہے۔ اس میں ریلوے کا یعنی ہمارا کوئی قصور نہیں ہے۔ اگر ہوتا بھی تو کیا ہو جاتا۔ ایسے معاملوں میں کسی کو سزا ملی ہے؟
رانا ثناء اللہ کا بیان خواجہ سعد رفیق کے لئے چیلنج ہے۔ اصل رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ یہ دہشت گردی نہیں تھی۔ کوئی فنی خرابی تھی جس کا خواجہ صاحب کو پتہ نہیں چلنے دیا جا رہا۔ وہ زبردست وزیر ہیں۔ انہیں اندھیرے میں رکھا جا رہا ہے۔ دھوکے میں رکھا جا رہا ہے۔ بقول سعد رفیق اگر یہ دہشت گردی ہے، چلئے مان لیا، پھر بھی ریلوے کو بری الذمہ قرار نہیں دیا جا سکتا؟
پرانے بوسیدہ کمزور پلوں کی کسی کو پرواہ نہیں ہے،وہ کبھی بھی زمین بوس ہوسکتے ہیں۔ 159 ریلوے پل خطرناک ہیں اور کسی کی مرمت نہیں ہوئی بلکہ کئی بار کاغذوں میں مرمت ہو چکی ہے۔ اس کی ادائیگیاں بھی ہو چکی ہیں۔ 7580 پل 150 سال سے بھی زیادہ عمر رسیدہ ہیں مگر کھڑے ہیں بلکہ کھڑے کے کھڑے ہیں۔ یہ پل جس پر حادثہ ہوا۔ یہ تو صرف سو سال پرانا ہے۔
ایسے پلوں کی سکیورٹی کا انتظام بھی ہونا چاہئے۔ وزیر ریلوے کی سکیورٹی میں تو کوئی کسر نہیں چھوڑی جاتی۔ وہ نماز جنازہ میں بھی شاید اسی لئے شریک نہیں ہوئے تھے کہ سکیورٹی خدشات تھے مگر یہ خدشات جنرل راحیل شریف کے لئے نہیں تھے؟
اپنی نااہلی کو کوئی بھی نہیں مانتا۔ دہشت گردی کا شوشہ محکمے کو ساری ذمہ داریوں سے آزاد کر دیتا ہے۔ وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق جائے حادثے پر گئے تھے۔ شاید وہ صرف یہ اعلان کرنے گئے تھے کہ یہ دہشت گردی ہے۔ اس میں ریلوے کا یعنی ہمارا کوئی قصور نہیں ہے۔ اگر ہوتا بھی تو کیا ہو جاتا۔ ایسے معاملوں میں کسی کو سزا ملی ہے؟
رانا ثناء اللہ کا بیان خواجہ سعد رفیق کے لئے چیلنج ہے۔ اصل رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ یہ دہشت گردی نہیں تھی۔ کوئی فنی خرابی تھی جس کا خواجہ صاحب کو پتہ نہیں چلنے دیا جا رہا۔ وہ زبردست وزیر ہیں۔ انہیں اندھیرے میں رکھا جا رہا ہے۔ دھوکے میں رکھا جا رہا ہے۔ بقول سعد رفیق اگر یہ دہشت گردی ہے، چلئے مان لیا، پھر بھی ریلوے کو بری الذمہ قرار نہیں دیا جا سکتا؟