Khair Andesh
Chief Minister (5k+ posts)
اگر یہ شخص واقعی قادیانی ہے، اور یہ بات جانتے بوجھتے ہوئے اسے ٹیم میں شامل کیا گیا ہے تو یہ ایک افسوس ناک اور قابل مذمت فیصلہ ہے۔جسے واپس لینے کی ضرورت ہے۔
جو لوگ اقلیت اقلیت کا شور مچا کر اس فیصلہ کو ڈیفینڈ کر رہے ہیں،ان سے گزارش ہے کہ وہ خود اس شخص سے پوچھ لیں، کہ کیا وہ خود کو ایک اقلیت سمجھتا ہے؟ اگر ایسا نہیں ہے ، اور واقعتا ایسا نہیں ہے، تو پھر اقلیت کارڈ کھیلنا کیا معنی رکھتا ہے؟لہذا ایسے لوگوں سے گزارش ہے کہ پہلے اس سے خود کو اقلیت منوالیا جائے۔پھر ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہو گا۔
جن لوگوں کو اس مخالفت میں مذہبی انتہا پسندی نظر آ رہی ہے(یا یہ کہہ لیں کہ جو لوگ صرف اس وجہ سے اس کی حمایت کر رہے ہیں کہ اس کی مخالفت مذہبی طبقہ کی طرف سے ہے)، تو ان سے درخواست ہے کہ کسی بھی ہندو سکھ عیسائی پارسی کو اس کی جگہ شامل کر لیا جائے، اور پھر دیکھیں کیا کیا ایسا ہی ردعمل ملتا ہے؟ ابھی حال ہی میں ایک ہندو پاکستان کا چیف جسٹس رہ چکا ہے، کیا کوئی کہہ سکتا ہے کہ موجودہ مخالفت کا پانچ فیصد بھی اس معاملے میں سامنے آیا ہو؟سوچنا چاہئے کہ کوئی تو وجہ ہے کہ قادیانیت کا معاملہ دوسرے مذاہب سے مختلف ہے،ا ور یہ کہ اس معاملے میں مخالفت سو فیصد میرٹ پر مبنی ہے۔
جہاں تک اس شخص کے" ٹاپ ٹوینٹی" میں شامل ہونے کی بات ہے تو یہ بات اظہر من الشمس ہے (اور ہم پاکستانی بلخصوص اس بات کا تجربہ رکھتے ہیں) کہ یہ عالمی ایواڑ، لسٹیں پرائز وغیرہ اکثر کسی نہ کسی ایجنڈے کا حصہ ہوتی ہیں۔ جس طرح آج تک، ستر سال میں انہیں، سوائے ایک قادیانی کے کوئی پاکستانی سائنسدان نوبل کا حق دار نظر نہیں آیا۔جس طرح جب انہیں کسی ایسی فلم کو پروموٹ کرنا ہو جس میں پاکستان کا منفی امیج اجاگر ہوتا ہو تو اسے آسکر ایوارڈ سے نواز دیا جاتا ہے۔ یا جس طرح ملالہ کو نوبل سے نواز کر اسے آئندہ پاکستان میں کام لینا مقصود ہے، بہت ممکن ہے کہ اس شخص کو بھی اس لسٹ میں شامل ہی اسی لئے کیا گیا ہو کہ اس کو کسی اگلی حکومت میں مشیر لگوانا مقصود ہو۔(ویسے میری نظر میں اگر کوئی شخص قادیانی نہ بھی ہو ،تب بھی آئی ایم ایف یا ورلڈ بینک کے ملازمین" اکنامک ہٹ مین" ہوتے ہیں۔یہ لوگ یقینا بہت ماہر ہوتے ہیں،لیکن کسی بھی ملک کو قرض سے چھٹکارا دلوانے نہیں، بلکہ قرض کی دلدل میں دھکیلنےکے ماہر ہوتے ہیں۔
اور بالفرض ایسی کوئی سازش نہیں، اور یہ شخص واقعی اتنا ہی قابل ہے، تب بھی ہمیں ایسی ترقی قبول نہیں، جو کہ نظریات اور عقائد کا سودا کر کے حاصل کی گئی ہو(اگر صرف ترقی اور پیسہ ہی مقصود ہے تو پیسہ تو ایک ہائی گریڈ کی طوائف بھی اتنا کما لیتی ہے، کہ اچھے اچھے ڈاکٹر انجیئئر اس کا صرف خواب دیکھ سکتے ہیں، لیکن ہم میں سے کتنے ہیں جو خود یا اپنے کسی عزیز کو اس راہ پر چلانا چاہتے ہیں۔ غرض یہ کہ صرف پیسا ہر چیز نہیں ہوتی)۔۔یہ الگ بات ہے کہ اگر حکومت اپنے فیصلے پر بضد رہتی ہے، تو خود اپنے لئے گڑھا کھودتی ہے، اور ویسے بھی خدا کی ناراضگی مول لے کر مسلمانوں کی ترقی ممکن نہیں۔اور یہ بات ہم پہلے بھی، پچھلے دور حکومت میں بھی کہتے رہے ہیں کہ ختم نبوت اور توہین رسالت ہائی ٹینشن تاریں ہیں، جس نے بھی ان سے ، کسی بھی بہانے سے چھیڑ چھاڑکرنے کی کوشش کی ، وہ خود بھسم ہو گیا۔لہذا حکومت کو چاہئے کہ وہ ہوش کے ناخن لے، اور اس طرح قادیانیت نوازی نہ کرے کہ جو قوم کی اکثریت کے لئے ناقابل قبول ہو۔
جو لوگ اقلیت اقلیت کا شور مچا کر اس فیصلہ کو ڈیفینڈ کر رہے ہیں،ان سے گزارش ہے کہ وہ خود اس شخص سے پوچھ لیں، کہ کیا وہ خود کو ایک اقلیت سمجھتا ہے؟ اگر ایسا نہیں ہے ، اور واقعتا ایسا نہیں ہے، تو پھر اقلیت کارڈ کھیلنا کیا معنی رکھتا ہے؟لہذا ایسے لوگوں سے گزارش ہے کہ پہلے اس سے خود کو اقلیت منوالیا جائے۔پھر ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہو گا۔
جن لوگوں کو اس مخالفت میں مذہبی انتہا پسندی نظر آ رہی ہے(یا یہ کہہ لیں کہ جو لوگ صرف اس وجہ سے اس کی حمایت کر رہے ہیں کہ اس کی مخالفت مذہبی طبقہ کی طرف سے ہے)، تو ان سے درخواست ہے کہ کسی بھی ہندو سکھ عیسائی پارسی کو اس کی جگہ شامل کر لیا جائے، اور پھر دیکھیں کیا کیا ایسا ہی ردعمل ملتا ہے؟ ابھی حال ہی میں ایک ہندو پاکستان کا چیف جسٹس رہ چکا ہے، کیا کوئی کہہ سکتا ہے کہ موجودہ مخالفت کا پانچ فیصد بھی اس معاملے میں سامنے آیا ہو؟سوچنا چاہئے کہ کوئی تو وجہ ہے کہ قادیانیت کا معاملہ دوسرے مذاہب سے مختلف ہے،ا ور یہ کہ اس معاملے میں مخالفت سو فیصد میرٹ پر مبنی ہے۔
جہاں تک اس شخص کے" ٹاپ ٹوینٹی" میں شامل ہونے کی بات ہے تو یہ بات اظہر من الشمس ہے (اور ہم پاکستانی بلخصوص اس بات کا تجربہ رکھتے ہیں) کہ یہ عالمی ایواڑ، لسٹیں پرائز وغیرہ اکثر کسی نہ کسی ایجنڈے کا حصہ ہوتی ہیں۔ جس طرح آج تک، ستر سال میں انہیں، سوائے ایک قادیانی کے کوئی پاکستانی سائنسدان نوبل کا حق دار نظر نہیں آیا۔جس طرح جب انہیں کسی ایسی فلم کو پروموٹ کرنا ہو جس میں پاکستان کا منفی امیج اجاگر ہوتا ہو تو اسے آسکر ایوارڈ سے نواز دیا جاتا ہے۔ یا جس طرح ملالہ کو نوبل سے نواز کر اسے آئندہ پاکستان میں کام لینا مقصود ہے، بہت ممکن ہے کہ اس شخص کو بھی اس لسٹ میں شامل ہی اسی لئے کیا گیا ہو کہ اس کو کسی اگلی حکومت میں مشیر لگوانا مقصود ہو۔(ویسے میری نظر میں اگر کوئی شخص قادیانی نہ بھی ہو ،تب بھی آئی ایم ایف یا ورلڈ بینک کے ملازمین" اکنامک ہٹ مین" ہوتے ہیں۔یہ لوگ یقینا بہت ماہر ہوتے ہیں،لیکن کسی بھی ملک کو قرض سے چھٹکارا دلوانے نہیں، بلکہ قرض کی دلدل میں دھکیلنےکے ماہر ہوتے ہیں۔
اور بالفرض ایسی کوئی سازش نہیں، اور یہ شخص واقعی اتنا ہی قابل ہے، تب بھی ہمیں ایسی ترقی قبول نہیں، جو کہ نظریات اور عقائد کا سودا کر کے حاصل کی گئی ہو(اگر صرف ترقی اور پیسہ ہی مقصود ہے تو پیسہ تو ایک ہائی گریڈ کی طوائف بھی اتنا کما لیتی ہے، کہ اچھے اچھے ڈاکٹر انجیئئر اس کا صرف خواب دیکھ سکتے ہیں، لیکن ہم میں سے کتنے ہیں جو خود یا اپنے کسی عزیز کو اس راہ پر چلانا چاہتے ہیں۔ غرض یہ کہ صرف پیسا ہر چیز نہیں ہوتی)۔۔یہ الگ بات ہے کہ اگر حکومت اپنے فیصلے پر بضد رہتی ہے، تو خود اپنے لئے گڑھا کھودتی ہے، اور ویسے بھی خدا کی ناراضگی مول لے کر مسلمانوں کی ترقی ممکن نہیں۔اور یہ بات ہم پہلے بھی، پچھلے دور حکومت میں بھی کہتے رہے ہیں کہ ختم نبوت اور توہین رسالت ہائی ٹینشن تاریں ہیں، جس نے بھی ان سے ، کسی بھی بہانے سے چھیڑ چھاڑکرنے کی کوشش کی ، وہ خود بھسم ہو گیا۔لہذا حکومت کو چاہئے کہ وہ ہوش کے ناخن لے، اور اس طرح قادیانیت نوازی نہ کرے کہ جو قوم کی اکثریت کے لئے ناقابل قبول ہو۔