لفظوں کی تمہید مجھے باندھنی نہیں آتی
کثرت سے یاد آتے ہو سیدھی سی بات ہے
میں کس طرح بولوں،
کس انداز سے بولوں،
میں سوچنا نہیں بھولا،
میرے تخیل میں مسلسل تم ہو،
تم میری سوچ ہو
ایک آرزو تھی میری
اس کی تمنائی تھی
میں جو لکھوں تو
اس میں نہ جھلک جائے تو
مانتا ہوں کہ بہت دور ہو
شب بھر اکیلے ہی اکیلے
دل کی باتیں کھل کر کہتا ہوں
ایک راز صاف صاف کہتا ہوں
مجھے تم یاد آتی ہو
کثرت سے یاد آتے ہو سیدھی سی بات ہے
میں کس طرح بولوں،
کس انداز سے بولوں،
میں سوچنا نہیں بھولا،
میرے تخیل میں مسلسل تم ہو،
تم میری سوچ ہو
ایک آرزو تھی میری
اس کی تمنائی تھی
میں جو لکھوں تو
اس میں نہ جھلک جائے تو
مانتا ہوں کہ بہت دور ہو
شب بھر اکیلے ہی اکیلے
دل کی باتیں کھل کر کہتا ہوں
ایک راز صاف صاف کہتا ہوں
مجھے تم یاد آتی ہو