Shah Shatranj
Chief Minister (5k+ posts)
وہ ہی کچھ ہوا جس کا ڈر تھا ایک بار پھر تیسرا فریق حکومت کی جان چھڑانے آ وارد ہوا یوں حکومت کی جان بخشی ہو گئی وہ لوگ جو حکومت کو کوس رہے تھے خود کو کوسنے لگے . کیسی جان بخشی ہوئی حکومت کی ایک تیر سے کئی شکار ہو گۓ. اب منوا لو اپنے مطالبات ... اور کر لو حکومت مخالف احتجاج . پتا نہیں لوگ یہ بات کیوں نہیں سمجھتے حکومت تو جنت کے پانی کی طرح شفاف ہے اس کو گندہ کرنے کے لیے احتجاج کیوں کرتے ہیں . اپنا حق مانگنے کے لیے سڑکوں پر کیوں نکلتے ہیں مر کیوں نہیں جاتے یہ لوگ جو حکم سلیمانی کی خلاف ورزی کرتے ہیں
ہم لوگ احتجاج کرتے اور دھایاں دیتے رہ گۓ ملک اب دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو چکا ہے خدارا جو لوگ یہ جنگ لڑ رہے ہیں ان سے یہ کمان واپس نا لی جاۓ مگر حاکم وقت کو اپنی حکومت اور عزت بچانی تھی اور اگلے کئی سالوں تک ملک پر حکمرانی کی سوچنی تھی . اپنی کئی نسلوں کا خیال رکھنا تھا اور اس بادشاہت کے پیر مزید مظبوط کرنے تھے اپنی مرضی کے جرنیل لگانے تھے اپنے وفادار اور تابعدار سپہ سالار متعین کرنے تھے . اپنے مخالفوں کو نشان عبرت بنوانا تھا اپنی حکومت بچانی تھی اسی وجہ سے دہشت گردی پر فتح پاتی ساری قیادت ہٹا کر اپنی مرضی کے لوگ لگا دئیے جن کو حالات سمجھنے میں ہی وقت درکار ہو گا اور نۓ لوگ اپنی نئی حکمت عملی اپنائیں گے جس کے نتیجے میں دہشت گردوں کو سکھ کا سانس مل جاۓ گا اور وہ پھر سے تازہ دم ہو جائیں گے
ایسا لگتا ہے سٹرکچر تبدیل کرنے کی کوشش نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے حکومتی برین واشنگ اور تبدیلیاں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں نقصان دہ ثابت ہوی ہیں، جہاں حکومت اصل دشمنوں کے لیے نرم رویہ اختیار کیے ہوے ہے وہیں یہ پروکسی جنگ مزید بھیانک روپ اختیار کرتی جا رہی ہمارے ہمساۓ اپنے ملک میں ہونے والی باغیوں کی کاروائیوں کے بدلے ہمارے ملک میں دھماکے کروا رہے ہیں اور ہماری حکومت یہ بات ماننے کو تیار نہیں کہ ہمارے ہمساۓ ممالک کی حکومتوں نے ہم پر جنگ مسلط کر رکھی ہے اور ہم ان کے سامنے دو ٹوک بات کرنے کے بجاۓ دوستی کے مجرے کر رہے ہیں . ان کے جاسوس پکڑے جاتے تو حکومت معاملات کو دبا دیتی ہے . وہ ہمارے خلاف ہرزہ سرائی کرتے رہتے ہیں لیکن ہماری حکومت وہاں موجود دہشت گردی کے اڈوں کی کوئی بات نہیں کرتی
جہاں ملک کے سیکورٹی ادارے حکمران خاندان کی خاطر ان کے مخالفوں کو دبانے اور قتل کرنے کے لیے استعمال ہوتے ہوں وہاں عام انسان کو کیسا تحفظ ملے گا. سیکورٹی ادارے حکمران خاندان کی حفاظت میں جتے ہوں تو عام آدمی کا تحفظ کون کرے گا . جہاں پولیس حکمرانوں کو بھتہ اکٹھا کر کے دیتی ہو وہ دہشت گردی کو کیسے پکڑے گی . جہاں حکمرانوں کا نعرہ یہ ہو اپنا حصہ لو اور ہمیں حکومت کرنے دو وہاں دہشت گردی کیسے ختم ہو سکتی ہے .جہاں حکمرانوں کو ملک کے تحفظ سے زیادہ اپنی کرسی پیاری ہو وہاں عوام کو تحفظ کیسے مل سکتا ہے
ہم لوگ احتجاج کرتے اور دھایاں دیتے رہ گۓ ملک اب دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو چکا ہے خدارا جو لوگ یہ جنگ لڑ رہے ہیں ان سے یہ کمان واپس نا لی جاۓ مگر حاکم وقت کو اپنی حکومت اور عزت بچانی تھی اور اگلے کئی سالوں تک ملک پر حکمرانی کی سوچنی تھی . اپنی کئی نسلوں کا خیال رکھنا تھا اور اس بادشاہت کے پیر مزید مظبوط کرنے تھے اپنی مرضی کے جرنیل لگانے تھے اپنے وفادار اور تابعدار سپہ سالار متعین کرنے تھے . اپنے مخالفوں کو نشان عبرت بنوانا تھا اپنی حکومت بچانی تھی اسی وجہ سے دہشت گردی پر فتح پاتی ساری قیادت ہٹا کر اپنی مرضی کے لوگ لگا دئیے جن کو حالات سمجھنے میں ہی وقت درکار ہو گا اور نۓ لوگ اپنی نئی حکمت عملی اپنائیں گے جس کے نتیجے میں دہشت گردوں کو سکھ کا سانس مل جاۓ گا اور وہ پھر سے تازہ دم ہو جائیں گے
ایسا لگتا ہے سٹرکچر تبدیل کرنے کی کوشش نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے حکومتی برین واشنگ اور تبدیلیاں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں نقصان دہ ثابت ہوی ہیں، جہاں حکومت اصل دشمنوں کے لیے نرم رویہ اختیار کیے ہوے ہے وہیں یہ پروکسی جنگ مزید بھیانک روپ اختیار کرتی جا رہی ہمارے ہمساۓ اپنے ملک میں ہونے والی باغیوں کی کاروائیوں کے بدلے ہمارے ملک میں دھماکے کروا رہے ہیں اور ہماری حکومت یہ بات ماننے کو تیار نہیں کہ ہمارے ہمساۓ ممالک کی حکومتوں نے ہم پر جنگ مسلط کر رکھی ہے اور ہم ان کے سامنے دو ٹوک بات کرنے کے بجاۓ دوستی کے مجرے کر رہے ہیں . ان کے جاسوس پکڑے جاتے تو حکومت معاملات کو دبا دیتی ہے . وہ ہمارے خلاف ہرزہ سرائی کرتے رہتے ہیں لیکن ہماری حکومت وہاں موجود دہشت گردی کے اڈوں کی کوئی بات نہیں کرتی
جہاں ملک کے سیکورٹی ادارے حکمران خاندان کی خاطر ان کے مخالفوں کو دبانے اور قتل کرنے کے لیے استعمال ہوتے ہوں وہاں عام انسان کو کیسا تحفظ ملے گا. سیکورٹی ادارے حکمران خاندان کی حفاظت میں جتے ہوں تو عام آدمی کا تحفظ کون کرے گا . جہاں پولیس حکمرانوں کو بھتہ اکٹھا کر کے دیتی ہو وہ دہشت گردی کو کیسے پکڑے گی . جہاں حکمرانوں کا نعرہ یہ ہو اپنا حصہ لو اور ہمیں حکومت کرنے دو وہاں دہشت گردی کیسے ختم ہو سکتی ہے .جہاں حکمرانوں کو ملک کے تحفظ سے زیادہ اپنی کرسی پیاری ہو وہاں عوام کو تحفظ کیسے مل سکتا ہے
- Featured Thumbs
- https://pbs.twimg.com/media/C4kUeCUWIAAEz3a.jpg