Arslan
Moderator
[h=1][/h]
25

25
کروڑ سے زائد کی کٹوتی سے جنرل ہسپتال غلام محمد آباد سب سے زیادہ متاثر ہوا،ممبران اسمبلی کو ملنے والی ترقیاتی گرانٹ پر بھی نصف سے زیادہ کا کٹ لگایا گیا،ابھی تک ایک پائی بھی واپس نہیں مل سکی،ذرائع
فیصل آباد(وقائع نگارخصوصی)ذرائع کے مطابق گزشتہ مالی سال کے دوران فیصل آباد میں جاری میگا ترقیاتی منصوبوں کے تعمیراتی بجٹ میں سے تقریباً ایک ارب روپے کٹوتی کرکے میٹرو بس پراجیکٹ لاہورکی تکمیل میں استعمال کئے گئے ہیں۔ایک ارب روپے کے فنڈزکی کٹوتی جنرل ہسپتال غلام محمد آباد، برن سنٹر، میونسپل کارپوریشن کے ذریعے ممبران قومی وصوبائی اسمبلی کو جاری ہونے والی گرانٹ، پبلک ہیلتھ کی سکیموں وغیرہ سے کی گئی ہے ۔ضلع بھر میں صحت عامہ سمیت، فراہمی و نکاسی آب کی مختلف سکیمیں اورسڑکیں گزشتہ ایک سال سے یا تو ادھوری پڑی ہیں یا شروع ہی نہیں ہوسکیں۔ ذرائع کے مطابق سابق وموجودہ وزیر اعلی پنجاب کی طرف سے میٹرو بس لاہورکے منصوبے کو مالی معاونت سابق ڈی سی او فیصل آباد نسیم صادق کی طرف سے فراہم کی گئی تھی۔اس خود ساختہ نوازش کے لئے سابق ڈی سی اونے ضلع کے مختلف علاقوں میں جاری میگا پراجیکٹس کا خصوصی دورہ کیا اورگرانٹس پرکٹ لگانے کے احکامات جاری کئے ۔ذرائع کے مطابق میٹرو بس پراجیکٹ کی وجہ سے سب سے بڑا دھچکا جنرل ہسپتال غلام محمد آبادکو لگا ہے جس کے تعمیراتی بجٹ میں تقریبا25کروڑ60 لاکھ روپے کی کٹوتی کی گئی۔ہسپتال کو سینٹرلی ائیرکنڈیشنڈکیا جانا تھا جس کے لئے تخمینہ لاگت تقریبا27کروڑ روپے رکھا گیا تھا لیکن سابق ڈی سی او نے ہسپتال کا دورہ کیا۔کمروں، وارڈز اور تھیٹرز وغیرہ کی گنتی کروائی اور گنتی کے بعد سینٹرلی ائیرکنڈیشنڈ کا منصوبہ ختم کرکے 280 سپلٹ اے سی لگانے کی ہدایت کردی۔ایک سپلٹ اے سی لگانے کے لئے تخمینہ لاگت اپنے طور پر ہی50 ہزار روپے رکھ لیاگیا۔280 ائیرکنڈیشنڈکے لئے بجٹ کاکل تخمینہ ایک کروڑ 40 لاکھ روپے لگایاگیا اورباقی رقم میٹروبس منصوبے کے لئے لاہور بھجوا دی۔ذرائع کے مطابق شہرکے اہم ترین منصوبے برن سینٹرکی تعمیرکے لئے جاری ہونے والے 8کروڑ روپے گز شتہ مالی سال کے دوران انتظامی افسران کو دانستہ استعمال نہیں کرنے دئیے گئے ۔یہ خطیر رقم بغیر استعمال کے اکائونٹ میں پڑی رہ گئی اور پنجاب حکومت کے استعمال میں آگئی۔کارپوریشن کے ذریعے ممبران قومی و صوبائی اسمبلیوں کو یونین کونسل کی ترقیاتی سکیمیوں کے لئے جاری ہونے والی کرورڑوں روپے گرانٹ میں سے بھی نصف سے زیادہ روک لئے گئے ۔قومی اسمبلی کے ممبرکو ایک یونین کونسل کے لئے تقریبا ایک کروڑ روپے سے زائدکی گرانٹ جاری ہوتی ہے ۔ذرائع کے مطابق کٹوتی کی گئی رقم میں سے ایک ٹکہ بھی واپس نہیں آیا جس کی وجہ سے عوامی فلاح کے اہم منصوبے نہ صرف تاخیرکا شکار ہوگئے ہیں بلکہ انتظامیہ کو ان کی حوالگی سے متعلق بھی سنجیدہ مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔
source
فیصل آباد(وقائع نگارخصوصی)ذرائع کے مطابق گزشتہ مالی سال کے دوران فیصل آباد میں جاری میگا ترقیاتی منصوبوں کے تعمیراتی بجٹ میں سے تقریباً ایک ارب روپے کٹوتی کرکے میٹرو بس پراجیکٹ لاہورکی تکمیل میں استعمال کئے گئے ہیں۔ایک ارب روپے کے فنڈزکی کٹوتی جنرل ہسپتال غلام محمد آباد، برن سنٹر، میونسپل کارپوریشن کے ذریعے ممبران قومی وصوبائی اسمبلی کو جاری ہونے والی گرانٹ، پبلک ہیلتھ کی سکیموں وغیرہ سے کی گئی ہے ۔ضلع بھر میں صحت عامہ سمیت، فراہمی و نکاسی آب کی مختلف سکیمیں اورسڑکیں گزشتہ ایک سال سے یا تو ادھوری پڑی ہیں یا شروع ہی نہیں ہوسکیں۔ ذرائع کے مطابق سابق وموجودہ وزیر اعلی پنجاب کی طرف سے میٹرو بس لاہورکے منصوبے کو مالی معاونت سابق ڈی سی او فیصل آباد نسیم صادق کی طرف سے فراہم کی گئی تھی۔اس خود ساختہ نوازش کے لئے سابق ڈی سی اونے ضلع کے مختلف علاقوں میں جاری میگا پراجیکٹس کا خصوصی دورہ کیا اورگرانٹس پرکٹ لگانے کے احکامات جاری کئے ۔ذرائع کے مطابق میٹرو بس پراجیکٹ کی وجہ سے سب سے بڑا دھچکا جنرل ہسپتال غلام محمد آبادکو لگا ہے جس کے تعمیراتی بجٹ میں تقریبا25کروڑ60 لاکھ روپے کی کٹوتی کی گئی۔ہسپتال کو سینٹرلی ائیرکنڈیشنڈکیا جانا تھا جس کے لئے تخمینہ لاگت تقریبا27کروڑ روپے رکھا گیا تھا لیکن سابق ڈی سی او نے ہسپتال کا دورہ کیا۔کمروں، وارڈز اور تھیٹرز وغیرہ کی گنتی کروائی اور گنتی کے بعد سینٹرلی ائیرکنڈیشنڈ کا منصوبہ ختم کرکے 280 سپلٹ اے سی لگانے کی ہدایت کردی۔ایک سپلٹ اے سی لگانے کے لئے تخمینہ لاگت اپنے طور پر ہی50 ہزار روپے رکھ لیاگیا۔280 ائیرکنڈیشنڈکے لئے بجٹ کاکل تخمینہ ایک کروڑ 40 لاکھ روپے لگایاگیا اورباقی رقم میٹروبس منصوبے کے لئے لاہور بھجوا دی۔ذرائع کے مطابق شہرکے اہم ترین منصوبے برن سینٹرکی تعمیرکے لئے جاری ہونے والے 8کروڑ روپے گز شتہ مالی سال کے دوران انتظامی افسران کو دانستہ استعمال نہیں کرنے دئیے گئے ۔یہ خطیر رقم بغیر استعمال کے اکائونٹ میں پڑی رہ گئی اور پنجاب حکومت کے استعمال میں آگئی۔کارپوریشن کے ذریعے ممبران قومی و صوبائی اسمبلیوں کو یونین کونسل کی ترقیاتی سکیمیوں کے لئے جاری ہونے والی کرورڑوں روپے گرانٹ میں سے بھی نصف سے زیادہ روک لئے گئے ۔قومی اسمبلی کے ممبرکو ایک یونین کونسل کے لئے تقریبا ایک کروڑ روپے سے زائدکی گرانٹ جاری ہوتی ہے ۔ذرائع کے مطابق کٹوتی کی گئی رقم میں سے ایک ٹکہ بھی واپس نہیں آیا جس کی وجہ سے عوامی فلاح کے اہم منصوبے نہ صرف تاخیرکا شکار ہوگئے ہیں بلکہ انتظامیہ کو ان کی حوالگی سے متعلق بھی سنجیدہ مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔
source