ایک ارب روپے میٹروبس کی بھینٹ چڑھ گئے

Arslan

Moderator
[h=1][/h]
495x278x204384_36290418.jpg.pagespeed.ic.C_tnsEFnL_.jpg


25
کروڑ سے زائد کی کٹوتی سے جنرل ہسپتال غلام محمد آباد سب سے زیادہ متاثر ہوا،ممبران اسمبلی کو ملنے والی ترقیاتی گرانٹ پر بھی نصف سے زیادہ کا کٹ لگایا گیا،ابھی تک ایک پائی بھی واپس نہیں مل سکی،ذرائع

فیصل آباد(وقائع نگارخصوصی)ذرائع کے مطابق گزشتہ مالی سال کے دوران فیصل آباد میں جاری میگا ترقیاتی منصوبوں کے تعمیراتی بجٹ میں سے تقریباً ایک ارب روپے کٹوتی کرکے میٹرو بس پراجیکٹ لاہورکی تکمیل میں استعمال کئے گئے ہیں۔ایک ارب روپے کے فنڈزکی کٹوتی جنرل ہسپتال غلام محمد آباد، برن سنٹر، میونسپل کارپوریشن کے ذریعے ممبران قومی وصوبائی اسمبلی کو جاری ہونے والی گرانٹ، پبلک ہیلتھ کی سکیموں وغیرہ سے کی گئی ہے ۔ضلع بھر میں صحت عامہ سمیت، فراہمی و نکاسی آب کی مختلف سکیمیں اورسڑکیں گزشتہ ایک سال سے یا تو ادھوری پڑی ہیں یا شروع ہی نہیں ہوسکیں۔ ذرائع کے مطابق سابق وموجودہ وزیر اعلی پنجاب کی طرف سے میٹرو بس لاہورکے منصوبے کو مالی معاونت سابق ڈی سی او فیصل آباد نسیم صادق کی طرف سے فراہم کی گئی تھی۔اس خود ساختہ نوازش کے لئے سابق ڈی سی اونے ضلع کے مختلف علاقوں میں جاری میگا پراجیکٹس کا خصوصی دورہ کیا اورگرانٹس پرکٹ لگانے کے احکامات جاری کئے ۔ذرائع کے مطابق میٹرو بس پراجیکٹ کی وجہ سے سب سے بڑا دھچکا جنرل ہسپتال غلام محمد آبادکو لگا ہے جس کے تعمیراتی بجٹ میں تقریبا25کروڑ60 لاکھ روپے کی کٹوتی کی گئی۔ہسپتال کو سینٹرلی ائیرکنڈیشنڈکیا جانا تھا جس کے لئے تخمینہ لاگت تقریبا27کروڑ روپے رکھا گیا تھا لیکن سابق ڈی سی او نے ہسپتال کا دورہ کیا۔کمروں، وارڈز اور تھیٹرز وغیرہ کی گنتی کروائی اور گنتی کے بعد سینٹرلی ائیرکنڈیشنڈ کا منصوبہ ختم کرکے 280 سپلٹ اے سی لگانے کی ہدایت کردی۔ایک سپلٹ اے سی لگانے کے لئے تخمینہ لاگت اپنے طور پر ہی50 ہزار روپے رکھ لیاگیا۔280 ائیرکنڈیشنڈکے لئے بجٹ کاکل تخمینہ ایک کروڑ 40 لاکھ روپے لگایاگیا اورباقی رقم میٹروبس منصوبے کے لئے لاہور بھجوا دی۔ذرائع کے مطابق شہرکے اہم ترین منصوبے برن سینٹرکی تعمیرکے لئے جاری ہونے والے 8کروڑ روپے گز شتہ مالی سال کے دوران انتظامی افسران کو دانستہ استعمال نہیں کرنے دئیے گئے ۔یہ خطیر رقم بغیر استعمال کے اکائونٹ میں پڑی رہ گئی اور پنجاب حکومت کے استعمال میں آگئی۔کارپوریشن کے ذریعے ممبران قومی و صوبائی اسمبلیوں کو یونین کونسل کی ترقیاتی سکیمیوں کے لئے جاری ہونے والی کرورڑوں روپے گرانٹ میں سے بھی نصف سے زیادہ روک لئے گئے ۔قومی اسمبلی کے ممبرکو ایک یونین کونسل کے لئے تقریبا ایک کروڑ روپے سے زائدکی گرانٹ جاری ہوتی ہے ۔ذرائع کے مطابق کٹوتی کی گئی رقم میں سے ایک ٹکہ بھی واپس نہیں آیا جس کی وجہ سے عوامی فلاح کے اہم منصوبے نہ صرف تاخیرکا شکار ہوگئے ہیں بلکہ انتظامیہ کو ان کی حوالگی سے متعلق بھی سنجیدہ مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔

source
 

Believer12

Chief Minister (5k+ posts)
ان گنجوں نے ھمیشہ عارضی اور شھرت کمانے والے کام کر کے ملکی خزانے کو کاری ضرب لگای ھے۔جیسے پیلی ٹیکسی اسکیم، تندور کی روٹی اسکیم، چھوٹا کمپیوٹر اسکیم، بچوں کو بیرون ملک کی سیر اسکیم۔
اگر ان میں ذرا بھی عقل ھوتی تو ساٹھ ارب کی لاگت کے اس منصوبے کی بجاے انڈر گراونڈ ٹیوب سسٹم قائم کرتے اسطرح لاھور کا بھت سار رش اور شور اپنی ٹریفک سمیت نیچے چلا جاتا۔پھر بسیں تو بھت جلد ناکارھ ھوجاتی ھیں جبکہ میں نے دیکھا کہ یورپ میں مضبوط ڈھانچے والی ٹرینیں پچاس سال سے ٹھیک ٹھاک چل رھی ھیں
 

Rizwan2009

Chief Minister (5k+ posts)
پاکستاني قوم حد سے زيادہ بے وقوف ہے اور ميڈيا سياستدان عيار و مکار ہيں ان شريفوں نے اس قوم کو اتنا لوٹا اور تباہ کيا ہے جس کي نظير نہيں ملتي ليکن پتہ نہيں لاہور کے جاہل عوام اس نواذ شريف اور شہباز شريف کے سحر ميں پتہ نہيں کيوں مبتلا ہيں پتہ نہيں ان گنجوں ميں لاہوريوں نے کيا ديکھا ہے کہ انھيں پاکستان ميں ان کے سوا کچھ دکھائى اورسجھائى نہيں ديتا
 

pkpatriot

Chief Minister (5k+ posts)
People will still love it all......very strange...
Make roads but dont cut budget of hospitals
 

Back
Top