ایم کیوایم کے تین ٹکڑے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایم کیوایم پر وہ وقت آن پہنچاہے کہ جب اسے دوٹکڑوں میں*تقسیم ہوناہے۔ایک ٹکڑا پہلے ہی آفاق احمد کی مہاجرقومی موومنٹ کی صورت میں*الگ ہے۔ بہت سے لوگ الطاف حسین اور ان کے ڈپٹیز کے خوف کی وجہ سے کچھ بولنے اور کچھ کرنے سے ڈرتے تھے۔
ان میں اہم عہدیداران بھی تھے، ایسے ہرعہدیدار نے جب اپنے آپ کو کچھ اہم سمجھا اور الطاف حسین کو بھی محسوس ہوا کہ وہ اپنے آپ کو اہم سمجھ رہاہے تو ایم کیوایم کے کارکنان کے بڑے اجتماعات میں ان کی ٹیج پر ہی تھپڑوں، لاتوں اور مکوں سے دھنائی کروادی جاتی ہے۔ ایسا کرتے تھے ایم کیوایم کے کارکنان اپنے قائدتحریک کے حکم پر۔ آپ سمجھ سکتے ہیں کہ بھرے اجتماع میں تھپڑ، مکے اور لاتیں کھانے کے بعد ان عہدیداران کے من میں کیا ابھرتاتھا!!
ایم کیوایم پر وہ وقت آن پہنچاہے کہ جب اسے دوٹکڑوں میں*تقسیم ہوناہے۔ایک ٹکڑا پہلے ہی آفاق احمد کی مہاجرقومی موومنٹ کی صورت میں*الگ ہے۔ بہت سے لوگ الطاف حسین اور ان کے ڈپٹیز کے خوف کی وجہ سے کچھ بولنے اور کچھ کرنے سے ڈرتے تھے۔
ان میں اہم عہدیداران بھی تھے، ایسے ہرعہدیدار نے جب اپنے آپ کو کچھ اہم سمجھا اور الطاف حسین کو بھی محسوس ہوا کہ وہ اپنے آپ کو اہم سمجھ رہاہے تو ایم کیوایم کے کارکنان کے بڑے اجتماعات میں ان کی ٹیج پر ہی تھپڑوں، لاتوں اور مکوں سے دھنائی کروادی جاتی ہے۔ ایسا کرتے تھے ایم کیوایم کے کارکنان اپنے قائدتحریک کے حکم پر۔ آپ سمجھ سکتے ہیں کہ بھرے اجتماع میں تھپڑ، مکے اور لاتیں کھانے کے بعد ان عہدیداران کے من میں کیا ابھرتاتھا!!
خوف کی یہ فضا نیچے تک تھی اور لوگ مجبور تھے اس فضا میں جینے پر، کام کرنے پر۔
جب خوف کی فضا قائم کرنے والوں کے گرد شکنجہ کسا جانے لگا تو سب سے پہلا یہ نظارہ لوگوں کو دیکھنے کو ملا کہ الطاف حسین کی کال پر اجتماعات میں کارکنان نے شریک ہوناچھوڑدیا۔ چندہفتے قبل الطاف حسین نے اس پر سخت برہمی کا اظہارکیا کہ ’’میری آوازپر بھی دوچاردرجن لوگ اکٹھے ہوئے ہیں، میں استعفیٰ دیتاہوں۔۔۔۔۔۔۔‘‘ اب تو ایم کیوایم کی دوسری صف کی لیڈرشپ اپنے قائد تحریک کے بیانات کا دفاع بھی نہیں کررہی۔ الطاف حسین نے حال ہی میں جو خطاب کیاہے، جس میں انھوں نے کہا کہ انھوں نے پاکستانی فوج کو سیلوٹ کرکے بہت بڑی غلطی کی تھی اور بھارت میں کوئی غیرت نہیں کہ وہ مہاجروں کا خون ہوتا دیکھ رہاہے ، کچھ کرنہیں*رہا۔ جب ایم کیوایم کی باقی لیڈرشپ نے دفاع نہ کیا تو دودن بعد الطاف نے خود ہی بیان جاری کیا کہ انھوں نے ایسی باتیں*نہیں کہیں۔ آپ اندازہ کرسکتے ہیں کہ الطاف / ایم کیوایم کس قدرداخلی بحران کاشکارہے۔
اب مرحلہ ہے ایم کیوایم کے باقاعدہ طورپر دوٹکڑے ہونے کا، اس کا ایک ثبوت یہ ہے کہ چند روز پہلے ایم کیوایم کے سابق صوبائی وزیرروف صدیقی نے واضح طورپر کہا ہے کہ ایم کیوایم کو انصاف مل رہاہے عدالتوں سے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ حالانکہ الطاف حسین کا موقف کچھ اور ہے۔۔۔۔۔۔۔۔ اب بہت جلد علانیہ طورپر ایم کیوایم (الطاف گروپ) اور ایم کیوایم( اینٹی الطاف گروپ) پاکستانی قوم کے سامنے ہوں گے۔ آفاق احمد کا گروپ پہلے ہی الگ ہے۔ اس کی کوشش ہے کہ الطاف سے نجات پانے والے کارکنان ان کے گروہ کا حصہ بن جائیں۔
حقیقت تو یہی ہے کہ خوف کی بنیادپر قائم کی جانے والے گروہ ایسے ہی انجام سے دوچارہوتے ہیں
جب خوف کی فضا قائم کرنے والوں کے گرد شکنجہ کسا جانے لگا تو سب سے پہلا یہ نظارہ لوگوں کو دیکھنے کو ملا کہ الطاف حسین کی کال پر اجتماعات میں کارکنان نے شریک ہوناچھوڑدیا۔ چندہفتے قبل الطاف حسین نے اس پر سخت برہمی کا اظہارکیا کہ ’’میری آوازپر بھی دوچاردرجن لوگ اکٹھے ہوئے ہیں، میں استعفیٰ دیتاہوں۔۔۔۔۔۔۔‘‘ اب تو ایم کیوایم کی دوسری صف کی لیڈرشپ اپنے قائد تحریک کے بیانات کا دفاع بھی نہیں کررہی۔ الطاف حسین نے حال ہی میں جو خطاب کیاہے، جس میں انھوں نے کہا کہ انھوں نے پاکستانی فوج کو سیلوٹ کرکے بہت بڑی غلطی کی تھی اور بھارت میں کوئی غیرت نہیں کہ وہ مہاجروں کا خون ہوتا دیکھ رہاہے ، کچھ کرنہیں*رہا۔ جب ایم کیوایم کی باقی لیڈرشپ نے دفاع نہ کیا تو دودن بعد الطاف نے خود ہی بیان جاری کیا کہ انھوں نے ایسی باتیں*نہیں کہیں۔ آپ اندازہ کرسکتے ہیں کہ الطاف / ایم کیوایم کس قدرداخلی بحران کاشکارہے۔
اب مرحلہ ہے ایم کیوایم کے باقاعدہ طورپر دوٹکڑے ہونے کا، اس کا ایک ثبوت یہ ہے کہ چند روز پہلے ایم کیوایم کے سابق صوبائی وزیرروف صدیقی نے واضح طورپر کہا ہے کہ ایم کیوایم کو انصاف مل رہاہے عدالتوں سے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ حالانکہ الطاف حسین کا موقف کچھ اور ہے۔۔۔۔۔۔۔۔ اب بہت جلد علانیہ طورپر ایم کیوایم (الطاف گروپ) اور ایم کیوایم( اینٹی الطاف گروپ) پاکستانی قوم کے سامنے ہوں گے۔ آفاق احمد کا گروپ پہلے ہی الگ ہے۔ اس کی کوشش ہے کہ الطاف سے نجات پانے والے کارکنان ان کے گروہ کا حصہ بن جائیں۔
حقیقت تو یہی ہے کہ خوف کی بنیادپر قائم کی جانے والے گروہ ایسے ہی انجام سے دوچارہوتے ہیں
۔