دنیا میں پاکستان کا سر فخر سے اونچا کرنے والے ارشد ندیم کو انعامات میں ملنے والے رقوم پر ٹیکس وصولی کیلئے ایف بی آر نے حساب کتاب شروع کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اولمپکس میں پاکستان کو 40 سال بعد گولڈ میڈل دلوانے اور دنیا بھر میں پاکستان کا نام روشن کرنے والے ایتھلیٹ ارشد ندیم کی حوصلہ افزائی کیلئے مختلف لوگوں و اداروں نے انعامات کا اعلان کیا ہے۔
تاہم سرکاری ادارے وفاقی بورڈ آف ریونیو نے ارشد ندیم کو ملنے والی انعامی رقوم پر ٹیکس وصولی کیلئے کمر کس لی ہے اور اس رقم پر حصہ وصولنے کیلئے حساب کتاب شروع کردیا ہے۔
اب تک ارشد ندیم کو پاکستان بھر سے تقریبا 20 کروڑ سے زائد کی انعامی رقم، اپارٹمنٹس اور گاڑیوں کے تحائف ملے ہیں جبکہ ورلڈ ایتھلیٹس فیڈریشن نے ارشد ندیم کو 1 کروڑ 40 لاکھ روپے کا انعام دینے کا اعلان کیا ہے، ایف بی آر کے مطابق ارشد ندیم کو اس انعامی رقم پر ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔
ایف بی آر کے مطابق فائلر کو کل رقم کا 15 فیصد جبکہ نان فائلر کو 30 فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا، اگر ارشد ندیم فائلر ہیں تو انہیں تقریبا 30 کروڑ روپے کا ٹیکس دینا ہوگا تاہم اگر وہ نان فائلر ہوئے تو انہیں تقریبا 6 کروڑ روپے ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔
اس خبر کے سامنے آنےکے بعد سوشل میڈیا پر سخت ردعمل سامنے آرہا ہے، صارفین کا کہنا ہے کہ حکومت نے ارشد ندیم کو کسی بھی مرحلے میں سپورٹ تو کیا نہیں اور اب قومی ہیرو نے جب اپنی محنت سے عالمی ریکارڈ بنا کر انعامات حاصل کیے ہیں تو حکومت اس میں سے ٹیکس وصولی کی تیاری کررہی ہے۔
ایک صارف نے کہا کہ ارشد ندیم کو دیئے گئے انعامات پر سیلز ٹیکس، انٹرٹینمنٹ ٹیکس، ود ہولڈنگ ٹیکس اور انکم ٹیکس کی کٹوتی کے بعد ارشد ندیم کی طرف پانچ ہزار روپے نکلتے ہیں۔
فیصل خان نے کہا کہ ارشد ندیم اپنے خرچے پر اولمپکس میں شرکت کیلئے گیا، بجائے حکومت اس کو ویلکم کہنے کے ارشد کو ملنے والی انعامی رقم اور تحائف پر ٹیکس وصولی کا پروگرام بنارہی ہے۔
ایک صارف نے کہا کہ ایف بی آر جیسے ٹیکس کیلئے ارشد ندیم کے پیچھے ہاتھ دھو کر پڑ گئی ہے اس سے کم محنت اگر پاکستان میں ٹیکس وصولی کیلئے کرلے تو بات کا مزہ بھی آئے، اب حکومت اس معاملے میں ٹیکس معاف کردے گی اور واہ واہ بھی کمالے گی۔
ساجد عثمانی نے کہا کہ مجھے بہت افسوس ہے کہ ارشد ندیم کو انعامی رقم وصول بھی نہیں ہوئی اور ٹیکس لگنا شروع بھی ہوگیا، پاکستان کا سب سے بڑا چور محکمہ ایف بی آر ہے۔