مجرمانہ سرگرمیوں سے حاصل کیے جانے والے اثاثوں یا آمدن کو چھپانے کے لیے منی لانڈرنگ کرنے والے مجرموں کے خلاف حکومت نے کارروائی کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے تاکہ مقامی وعالمی مالیاتی اداروں کا اعتماد حاصل کیا جا سکے۔
ذرائع کے مطابق فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کی طرف سے منی لانڈرنگ میں ملوث 72 اشتہاری ملزمان جن میں سرکاری ملازمین بھی شامل ہیں کے بینک اکائونٹس کو منجمد کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔
نجی ٹی وی چینل اے آر وائے نیوز کی رپورٹ کے مطابق ایف آئی اے نے فیصلہ کیا ہے کہ منی لانڈرنگ و دیگر مقدمات میں مطلوب 72 اشتہاری ملزمان جن میں سرکاری ملازمین بھی شامل ہیں کے بینک اکائونٹس منجمد کیے جائیں گے اور ان کے خلاف اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت کارروائی بھی کی جائے گی۔
رپورٹ کے مطابق ایف آئی اے کے اینٹی کرپشن سیل کی طرف سے انسداد منی لانڈرنگ سیل کو منی لانڈرنگ کے مقدمات میں ملوث اشتہاریوں کی فہرست اور تفصیلات دینے کے لیے ایک خط بھی لکھا گیا ہے اور ان اشتہاری ملزموں کو بلیک لسٹ کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق خط میں یہ سفارش بھی کی گئی ہے کہ منی لانڈرنگ و دیگر مقدمات میں مطلوب 72 اشتہاری ملزمان جن میں سرکاری ملازمین بھی شامل ہیں کے خلاف اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت کارروائی کی جائے۔ اینٹی کرپشن سیل کی طرف سے اینٹی منی لانڈرنگ سیل کو لکھے گئے خط میں معاملے پر کارروائی مزید آگے بڑھانے کے لیے اقدامات کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ دنیا بھر میں غیرقانونی ذرائع سے حاصل کردہ آمدنی کو منی لانڈرنگ کے ذریعے چھپایا جاتا ہے اور اسے دہشت گردی کی مالی معاونت کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے جس کے خلاف مختلف قوانین بنائے گئے ہیں۔ پاکستان میں دہشتگردی کی مالی معاونت کے انسداد کا نظام اقوام متحدہ کی طرف سے بنائے گئے قوانین اور ملکی مالیاتی پابندیوں کے تحت چلایا جاتا ہے۔