ایک عام پاکستانی کی تو بات ہی کیا۔ہمارے بڑے بڑے اینکر بھی سب کیچھ جانتے ہوئے کھل کر یہ کہتے ہوئے شرماتے ہیں کہ پاکستان میں مورثی سیاست مر رہی ہے جبکہ عوامی سیاست کا آغاز ہو رہا ہے۔ کیونکہ اس آغاز کی بنیاد تحریک انصاف نے رکھی اس لئیے ہم یہ بات کہتے ہوئے کہ اس تبدیلی کا سہرا عمران خان کے سر جاتا ہے شرماتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ پرانے سیاست دانوں ںے ایک عام پاکستانی تو کیا بڑے بڑے منجھے ہوئے اینکرز اور صحافیوں کے اندر تک یہ سوچ اتار دی تھی کہ یہی سیاست دان قیامت تک ہم پر حکومت کریں گے اور حکومت کا کرنا ان کا ہی حق ہے اور یہی حکمران حکومت کرینگے تو پاکستان قائم رہے گا۔ اب جبکہ پرانے سیاست دانوں جن میں نواز شریف ۔شہباز شریف۔ مولوی فضل الرحمان۔ اچکزئی۔ زرداری۔اور ان جماعتوں کے نوکر شوکر وغیرہ کی کشتیاں اپنے ہی جرائم کے سوراخوں سے ڈوبنے لگی ہیں تو اچھے خاصے سمجھدار اینکر اور صحافی بھی یقین کرنے کو تیار نہیں پاکستان میں ایسی تبدیلی بھی آ سکتی ہے۔۔ یہی ان اینکروں اور صحافیوں کا احساس کمتری ہے جو ان کو دیکھتے ہوئے بھی سچ نہ بولنے پر مجبور کرتا ہے۔ مثال کے طور پر کچھ صحافی کہتے ہیں۔دیکھو جی عمران خان کی حکومت نے عوام کو وہ کچھ تو دیا نہیں جو انہیں دینا چاہئیے تھا۔ حالانکہ سیدھا طریقہ کار یہ ہے کہ تین برسوں میں جو کام ہوا اس کو بھی براہ راست قوم کو دکھایا جائے اور جو تیس برسوں میں کام ہوا اس کو بھی اوم کو براہ راست دکھایا جائے۔ اسی طرح قتل و چوری۔اغوا اور دیگر جرائم کے اعڈاڈ و شمار بھی دکھائیں جانے چاہئیں۔۔ اس کے بعد رشوت اور منصوبوں پر لاگت پر بھی قوم کے سامنے بحث کی جائے۔ لیکن ایسا ہوگا نہیں اس کی وجہ ہمارے صحافیوں اور اینکروں کی وہی حیرانگی اور احساس کمتری ہے کہ انہیں اب تک یقین نہیں آرہا کہ پاکستان میں تبدیلی بھی آ سکتی ہے۔ اسی وجہ سے یہ قوم کو کھل کر نہیں بتاتے۔۔۔۔