Afaq Chaudhry
Chief Minister (5k+ posts)

ایسٹ انڈیا کمپنی کے غلام حکومت میں موجود ہیں جن سے کسی بہتری کی توقع نہیں ۔سینیٹر سراج الحق
لاہور 21دسمبر2016ء: امیرجماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ پانامہ لیکس میں ملوث دنیاکے کئی ممالک کے حکومتی عہدیداروں نے اپنی قوموں سے معافی مانگی اور اپنے عہدوں سے مستعفی ہوئے مگر ہمارے حکمران بدترین الزامات کے بعد بھی قوم سے معافی مانگنے کو تیارہیں نہ عہدے چھوڑنے کو ۔حکمران دہشت گردی ،بدامنی ،لوڈ شیڈنگ کے مسائل حل کرنے کی بات کرتے ہیں مگر ان مسائل کی ماں کرپشن کے خاتمہ کیلئے کچھ کرنے پر آمادہ نظر نہیں آتے ۔پی آئی اے اور ریلوے سمیت تمام ادارے حکومتی کرپشن اور نااہلی کی بھینٹ چڑھ گئے ہیں۔حکمرانوں نے عوام کو محرومیوں اور مایوسی کے بھنور میں دھکیل دیا ہے ۔نوجوان ڈگریاں ہاتھوں میں پکڑے روز گار کی تلاش میں مارے مارے پھر رہے ہیں۔جب تک ایسٹ انڈیا کمپنی کے غلام حکومت میں موجود ہیں کسی بہتری کی توقع نہیں ۔پانامہ لیکس کا فیصلہ2016 میں ہوجاتا تو قوم کے اندر زندگی کی نئی لہر دوڑجاتی اور ملک پر چھائے مایوسیوں کے بادل اب تک چھٹ چکے ہوتے ۔جماعت اسلامی کی کرپشن فری پاکستان تحریک کامیاب ہوکر رہے گی اور قومی دولت لوٹنے والوں احتساب کے کٹہرے میں کھڑا کرکے ان سے ایک ایک پائی وصول کریں گے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے کنونشن سینٹر اسلام آباد میں اسلامی جمعیت طلبہ کی ٹیلنٹ ایوارڈ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔تقریب سے ناظم اسلامی جمعیت طلبہ صہیب کاکا خیل نے بھی خطاب کیا۔اس موقع پر نائب امیر جماعت اسلامی میاں محمد اسلم بھی موجود تھے ۔
سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ اگر وزیر اعظم کی خواہش پر 1947ءسے احتساب کا عمل شروع کیا جائے تو وزیراعظم کی باری قیامت تک بھی نہیں آئے گی،قائداعظم کا پاکستان کرپشن، کمیشن خوروں، چوروں اور لٹیروں کا پاکستان نہیں تھا، حکمرانوں نے بدامنی، مہنگائی، غربت، بے روزگاری اور استحصالی نظام معیشت کا تحفہ دیا ہے،2016ءمیں موجودہ حکمرانوں نے قوم کو کرپشن کے تحفے کے علاوہ کچھ نہیں دیا، ہم سفارش کے کلچر کو زمین بوس کرینگے اور ہر کسی کو محنت اور صلاحیت کی بنیاد پر آگے آنے کا موقع ملے گا،نوجوانوں کو ایک بار پھر قائداعظم کا پاکستان بنانے کے لئے جدوجہد کرنا ہو گی،انہوں نے کہ اکہ ہم اقتدارآکر ہر طالب علم کو مفت تعلیم دینگے، جس کتاب سے صدر کا بچہ پڑھے گا اسی کتاب سے غریب مزدور کا بچہ پڑھے گا۔ہم پرامید ہیں کہ پاکستان کے نوجوان آگے آئیں گے تو ملک روشن ہو گا۔ پاکستان کے طلباءو طالبات ہی ملک کے لئے نجات دہندہ بنیں گے اور ملک کو عظیم سے عظیم تر بنائیں گے۔ انہوںنے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان کے بچوں کو امن و انصاف ملے۔ ہم ایک ایسا پاکستان چاہتے ہیں جس میں کوئی بچہ غربت کی وجہ سے تعلیم سے محروم نہ رہے اور کوئی غریب اپنی غربت کی وجہ سے فٹ پاتھ پر نہ سوئے۔ ہم ایک ایسا پاکستان چاہتے ہیں جس میں روزگار ہو اور کوئی پاکستانی بھوکا پیاسا نہ ہو۔ سراج الحق نے کہا کہ ہم وی آئی پی کلچر کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ ایک ایسا نظام کہ جس میں ہسپتال میں بیمار کو بلاتفریق علاج کی سہولت میسر ہو اور مزدور کو دھتکارا نہ جائے۔ ہم اقتدار میں آئیں گے تو وی آئی پی کلچر کو ختم کر دینگے اس وقت پاکستان میں مغل شہزادوں کی حکمرانی ہے بادشاہت کا نظام ہے، مخصوص طبقہ 1947ءسے لے کر اب تک ملک پر قابض ہے۔ آج بھی سیاست پر ایسٹ انڈیا کے غلاموں کا قبضہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ قائداعظم کا پاکستان اسلامی پاکستان تھا۔ قائداعظم کا پاکستان کرپشن، کمیشن خوروں، چوروں اور لٹیروں کا پاکستان نہیں تھا۔ قائد کے ویژن کے مطابق ہم نے اس ملک کو تعمیر کرنا ہے۔ ملک کو خوشحال، صاف اور شفاف بنانا ہے۔ ہم صاف شفاف اسلامی اور خوشحال پاکستان چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں نے بدامنی، مہنگائی، غربت، بے روزگاری اور استحصالی نظام معیشت کا تحفہ دیا ہے۔ عوام کو مزید قرضوں میں جکڑ دیا گیا۔ ہم اور آپ نے مل کر ان تمام بیماریوں کو جڑ سے اکھاڑنا ہے اور بیمار قیادت کا آپریشن کرنا ہے۔ سراج الحق نے کہا کہ اگر آج پاکستان کے ادارے خسارے میں ہیں تو ان اداروں کو حکمرانوں نے بدنام کیا اور قوم کے پیسے لوٹ کر بیرون ملک منتقل کئے۔ بیرون ملک سے لئے گئے قرضوں سے غریب آدمی کی زندگی میں کوئی بہتری نہیں آئی۔اس لئے یہ قرضے حکمرانوں کی جائیدادیں فروخت کرکے ادا کئے جائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہمارا مقابلہ ملک کے اندر نہیں بلکہ واشنگٹن اور لندن کی لیبارٹریوں میں بیٹھے ہوئے ان لوگوں کے ساتھ ہے جو ساری دنیا پر حکمرانی کا خواب دیکھ رہے ہیں۔ اگر انہوں نے چاند پر قدم رکھا ہے تو ہمارا نوجوان مریخ پر قدم رکھے گا اور پاکستان اسلامی اور خوشحال پاکستان بنے گا۔ بعدازاں سینیٹر سراج الحق نے مختلف شعبہ جات میں کامیابیاں حاصل کرنے والے طلبہ و طالبات میں انعامات تقسیم کئے۔
سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ اگر وزیر اعظم کی خواہش پر 1947ءسے احتساب کا عمل شروع کیا جائے تو وزیراعظم کی باری قیامت تک بھی نہیں آئے گی،قائداعظم کا پاکستان کرپشن، کمیشن خوروں، چوروں اور لٹیروں کا پاکستان نہیں تھا، حکمرانوں نے بدامنی، مہنگائی، غربت، بے روزگاری اور استحصالی نظام معیشت کا تحفہ دیا ہے،2016ءمیں موجودہ حکمرانوں نے قوم کو کرپشن کے تحفے کے علاوہ کچھ نہیں دیا، ہم سفارش کے کلچر کو زمین بوس کرینگے اور ہر کسی کو محنت اور صلاحیت کی بنیاد پر آگے آنے کا موقع ملے گا،نوجوانوں کو ایک بار پھر قائداعظم کا پاکستان بنانے کے لئے جدوجہد کرنا ہو گی،انہوں نے کہ اکہ ہم اقتدارآکر ہر طالب علم کو مفت تعلیم دینگے، جس کتاب سے صدر کا بچہ پڑھے گا اسی کتاب سے غریب مزدور کا بچہ پڑھے گا۔ہم پرامید ہیں کہ پاکستان کے نوجوان آگے آئیں گے تو ملک روشن ہو گا۔ پاکستان کے طلباءو طالبات ہی ملک کے لئے نجات دہندہ بنیں گے اور ملک کو عظیم سے عظیم تر بنائیں گے۔ انہوںنے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان کے بچوں کو امن و انصاف ملے۔ ہم ایک ایسا پاکستان چاہتے ہیں جس میں کوئی بچہ غربت کی وجہ سے تعلیم سے محروم نہ رہے اور کوئی غریب اپنی غربت کی وجہ سے فٹ پاتھ پر نہ سوئے۔ ہم ایک ایسا پاکستان چاہتے ہیں جس میں روزگار ہو اور کوئی پاکستانی بھوکا پیاسا نہ ہو۔ سراج الحق نے کہا کہ ہم وی آئی پی کلچر کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ ایک ایسا نظام کہ جس میں ہسپتال میں بیمار کو بلاتفریق علاج کی سہولت میسر ہو اور مزدور کو دھتکارا نہ جائے۔ ہم اقتدار میں آئیں گے تو وی آئی پی کلچر کو ختم کر دینگے اس وقت پاکستان میں مغل شہزادوں کی حکمرانی ہے بادشاہت کا نظام ہے، مخصوص طبقہ 1947ءسے لے کر اب تک ملک پر قابض ہے۔ آج بھی سیاست پر ایسٹ انڈیا کے غلاموں کا قبضہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ قائداعظم کا پاکستان اسلامی پاکستان تھا۔ قائداعظم کا پاکستان کرپشن، کمیشن خوروں، چوروں اور لٹیروں کا پاکستان نہیں تھا۔ قائد کے ویژن کے مطابق ہم نے اس ملک کو تعمیر کرنا ہے۔ ملک کو خوشحال، صاف اور شفاف بنانا ہے۔ ہم صاف شفاف اسلامی اور خوشحال پاکستان چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں نے بدامنی، مہنگائی، غربت، بے روزگاری اور استحصالی نظام معیشت کا تحفہ دیا ہے۔ عوام کو مزید قرضوں میں جکڑ دیا گیا۔ ہم اور آپ نے مل کر ان تمام بیماریوں کو جڑ سے اکھاڑنا ہے اور بیمار قیادت کا آپریشن کرنا ہے۔ سراج الحق نے کہا کہ اگر آج پاکستان کے ادارے خسارے میں ہیں تو ان اداروں کو حکمرانوں نے بدنام کیا اور قوم کے پیسے لوٹ کر بیرون ملک منتقل کئے۔ بیرون ملک سے لئے گئے قرضوں سے غریب آدمی کی زندگی میں کوئی بہتری نہیں آئی۔اس لئے یہ قرضے حکمرانوں کی جائیدادیں فروخت کرکے ادا کئے جائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہمارا مقابلہ ملک کے اندر نہیں بلکہ واشنگٹن اور لندن کی لیبارٹریوں میں بیٹھے ہوئے ان لوگوں کے ساتھ ہے جو ساری دنیا پر حکمرانی کا خواب دیکھ رہے ہیں۔ اگر انہوں نے چاند پر قدم رکھا ہے تو ہمارا نوجوان مریخ پر قدم رکھے گا اور پاکستان اسلامی اور خوشحال پاکستان بنے گا۔ بعدازاں سینیٹر سراج الحق نے مختلف شعبہ جات میں کامیابیاں حاصل کرنے والے طلبہ و طالبات میں انعامات تقسیم کئے۔
Last edited: