mehwish_ali
Chief Minister (5k+ posts)
پاکستان کو ایک بہت مشکل اور سخت فیصلہ کرنا پڑا تھا جب پاکستان نے ہزار دباؤ کے باوجود یمن میں لڑنے کے لیے پاکستانی افواج کو نہیں بھیجا تھا۔
اس دانشمندی کی وجہ سے امید ہے کہ آج گیس پائپ لائن بھی مکمل ہو جائے گی اور شائد گوادر میں 4 ارب ڈالر لاگت کی ریفائنری بھی لگ جائے گی جسکے بعد گوادر ریفلنگ سٹیشن بن جائے۔
دونوں ممالک میں تجارت کا جو پوٹینشل موجود ہے، آج تک اسکا 10 فیصد حصہ بھی استعمال نہیں ہو پایا ہے۔ مثلاً پابندیوں کے خاتمے کے بعد ایران اور ترکی کی تجات کا حجم 30 ارب ڈالر سالانہ پہنچنے کی بات کی جا رہی ہے۔ جبکہ پاکستان اور ایران کی تجارت 1 ارب ڈالرک تک بھی نہیں پہنچ پاتی۔
پائپ لائن سے آنے والی گیس کی قیمت:۔
پوری دنیا میں سب سے سستی گیس کی آفر پاکستان کو اسی ایرانی پائپ لائن کے ذریعے مل رہی ہے۔
پاکستان کی خواہش پر معاہدہ یہ ہوا تھا کہ گیس کی قیمت براہ راست تیل کی قیمت سے منسلک رہے گی۔ یعنی آج جب تیل کی قیمت کم ہو کر آدھی رہ گئی ہے، تو گیس کی قیمت بھی آدھی ہو جائے گی۔
آج سے چند سال پہلے تک کا تخمینہ یہ تھا کہ:۔
۔ ایرانی گیس پائپ لائن سے آنے والی گیس کی قیمت 11 ڈالر فی یونٹ تھی۔
۔ اسکے بعد دوسری سستی ترین گیس تاجکستان سے آ سکتی تھی جسکا تخمینہ 16 ڈالر فی یونٹ تھا۔
۔ تیسری سستی ترین گیس قطر سے بطور مائع گیس امپورٹ ہونی تھی جسکا تخمینہ 18 ڈالر فی یونٹ تھا۔
ان تینوں کیسز میں گیس کی قیمت براہ راست آئل کی عالمی قیمت سے منسلک تھی۔ چنانچہ آج تیل کی قیمت کی کمی کے ساتھ یہ مزید کم ہو چکی ہے۔
گوادر میگا آئل ریفلنگ پراجیکٹ
پتا نہیں کہ یہ پراجیکٹ آگے بڑھ پاتا ہے کہ نہیں۔
یہ پراجیکٹ یہ تھا کہ ایران گوادر میں 4 ارب ڈالر کی ایک بہت ہی بڑی ریفائنری لگا رہا تھا جسکے بعد گوادر کی حیثیت "ریفلنگ سٹیشن" کی ہو جانی تھی۔ یعنی جو بحری جہاز اس راستے سے گذرتے ہیں، انہیں آئل ریفلنگ کے لیے گلف کے عرب ممالک جانا پڑتا ہے۔ لیکن گوادر کے ریفلنگ سٹیشن بن جانے کے بعد یہ تمام بحری جہاز کم از کم "ڈیڑھ دن" کا سفر بچا سکتے تھے۔ چنانچہ عرب ممالک کی بجائے انکی پہلی فوقیت گوادر ریفلنگ سٹیشن ہونی تھی۔
اس وجہ سے چند عرب ممالک گوادر پراجیکٹ کے بہت شدت سے خلاف تھے۔
آئی ایس آئی کے سربراہ شجاع پاشا نے پاکستانی پارلیمنٹ کو ایک بریفنگ دی تھی جس میں انہوں نے بتلایا تھا کہ عرب ممالک کیوں بلوچستان میں دہشتگردی کروا کر گوادر پورٹ کو بند کروانا چاہتے ہیں (لنک)۔
گوادر اور بلوچستان کو ایرانی سے بجلی کی سپلائی
اس کی تازہ ترین صورتحال اس رپورٹ میں پڑھی جا سکتی ہے۔
http://tribune.com.pk/story/913950/iran-offers-3000mw-of-electricity-at-low-rate/
Iran offers 3,000MW of electricity at low rate
QUETTA: Iranian top official at the Quetta consulate has announced that his government would supply 3,000 megawatts of electricity at a low price to end power crisis in Balochistan.
“We can increase the power supply anytime if requested by the Pakistan government,” Consul General Islamic Republic of Iran at Quetta Consulate Seyed Hassan Yahyavi told reporters on Thursday.
He said Iran is willing to help Pakistan to end persisting power crisis in the country by supplying sufficient electricity at a cheaper price.
“Iran has already increased the power supply to Gwadar from 70MW to 200MW and this process is nearly completed which will put an end to the power problem in the port city,” pointed out the Iranian diplomat.
Iranian and Pakistan electricity companies, he said, are working together. “The country is providing electricity to districts which share the border with Iran.”