[PLAYWIRE=1002956]3752933[/PLAYWIRE]
فرق ہے۔
ایک عام مجرم کوئی جرم کرے اور وہی جرم اگر ریاستی ادارے کریں تو ان دونوں میں فرق ہے۔
ریادتی اداروں ۔۔۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کا وہی جرم 100 گنا زیادہ برا ئی رکھتا ہے اور ریاست کے لیے خطرناک ہے۔
جب قانون کے رکھوالے خود جرم کرنے لگیں تو پھر پوری سسٹم، پوری ریاست سے اعتبار ختم ہو جاتا ہے، اور یہاں سے بغاوت شروع ہوتی ہے۔
میں عرضہ درار سے اپنے پاکستانی ہموطنو کو سمجھا رہی ہوں کہ آپ لوگ فقط اور فقط اپنے بغض اور تعسب کی خاطر ایجنسیوں کو قانون سے بالاتر نہ کریں، انہیں لائسنس ٹو کِل نہ دیں، انہیں ہزاروں جھوٹے مقدمات بنانے کی اجازت نہ دیں۔
کراچی کے مسائل کا بہترین حل صرف اور صرف ایک منصفانہ آپریشن میں ہے جہاں ایجنسیاں قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے کاروائی کریں۔
لیکن آپ لوگ فقط اپنے تعصب کی آگ مٹانے کے لیے کراچی میں ایک بار پھر مہاجروں کے خون کی ہولی کھیلنا چاہتے ہیں۔
آپکے ان کرتوتوں سے نہ تو کراچی میں کبھی دائمی امن آئے گا اور نہ ہی متحدہ ختم ہو گی، البتہ الٹا ایسے ماورائے عدالت ریاستی جبر و تشدد اور ریاستی دہشتگردی سے فقط اور فقط یہ ہو گا کہ کراچی کی لاکھوں کی عوام آپ کو مزید گالیاں دیتے ہوئے آپ سے مزید نفرت کرنے لگے گی۔
آج بھی آپ لوگوں کو گلہ ہوتا ہے اور حیرت سے آپ پوچھ رہے ہوتے ہیں کہ کراچی کی عوام کیوں متحدہ کو ووٹ دیتی ہے۔ اگر آپ نے 90 کی دھائی والا آپریشن دیکھا ہوتا تو آپ یہ سوال نہ کرتے جہاں آپ کی یہی ایجنسیاں مہاجر نوجوانوں اور بزرگوں کو ہزاروں کی تعداد میں ماورائے عدالت قتل کر رہی تھیں، اور اسے سے کہی زیادہ بڑی تعداد میں انہوں نے مہاجروں کو تھانوں (عقوبت خانوں) میں وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔
آپ لوگ کہتے ہیں کہ کینیڈا کی ایک عدالت نے متحدہ کو دہشتگرد کہہ دیا۔
مگر آپ لوگ اندھے ہیں کہ آپ کو نظر نہیں آتا کہ یورپ و امریکہ و کینیڈا اور پوری دنیا کی سیکنڑوں عدالتوں نے یہ کہتے ہوئے متحدہ کے ہزاروں کارکنوں کو سیاسی پناہ دی کہ پاکستانی ریاست انکے خلاف ریاستی دہشتگرد آپریشن کر رہی ہے۔
آپ ان 150 پولیس والوں کے متعلق تو صبح و شام چیختے چلاتے ہیں، حالانکہ یہ پولیس والے 90 کی دہائی میں ہزاروں معصوموں کے ماورائے عدالت قتل کرنے اور تشدد کرنے میں ملوث تھے۔ یہ پولیس والے قاتل تھے اور خونی تھے۔
یہ چیز آپ لوگوں کی منافقت نہیں تو اور کیا ہے کہ ان 150 پولیس والوں کے خون کا تو آپ حساب مانگتے ہیں، مگر ان پولیس والوں نے جو ہزاروں معصوم مہاجروں کو ماورائے عدالت قتل کر ڈالا اور تشدد کا نشانہ بنایا، تو انکے معصوم خون کے متعلق آپکے منہ سے ایک لفظ نہیں نکلتا۔
مشرف دور میں جب اہل کراچی کو انکے حقوق مل رہے تھے تو میں نے انکے دلوں میں میں نے پاکستان کے لیے محبت میں اضافہ ہوتے دیکھا تھا۔
لیکن آج جو آپ ریاستی دہشتگردی کر رہے ہیں، تو میں اہل کراچی میں پاکستانی ریاست کے خلاف نفرت کے لاوے ابلتا دیکھ رہی ہوں۔
میری پاکستانی قوم تاریخ سے سبق نہیں سیکھتی، اپنی اصلاح نہیں کرتی، خامخواہ میں تعصب و بغض کی آگ کو ہوا دیتی ہے۔ اس میں سوچنے اور انصاف کرنے والے کم ہی ہیں۔ زیادہ تر وہ ہیں جو برین واشڈ ہیں، جنکے پاس عقل نہیں، اور عقل ہے تو وہ تعصب کی وجہ سے استعمال کرنے سے قاصر ہیں۔
ایک عام مجرم کوئی جرم کرے اور وہی جرم اگر ریاستی ادارے کریں تو ان دونوں میں فرق ہے۔
ریادتی اداروں ۔۔۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کا وہی جرم 100 گنا زیادہ برا ئی رکھتا ہے اور ریاست کے لیے خطرناک ہے۔
جب قانون کے رکھوالے خود جرم کرنے لگیں تو پھر پوری سسٹم، پوری ریاست سے اعتبار ختم ہو جاتا ہے، اور یہاں سے بغاوت شروع ہوتی ہے۔
میں عرضہ درار سے اپنے پاکستانی ہموطنو کو سمجھا رہی ہوں کہ آپ لوگ فقط اور فقط اپنے بغض اور تعسب کی خاطر ایجنسیوں کو قانون سے بالاتر نہ کریں، انہیں لائسنس ٹو کِل نہ دیں، انہیں ہزاروں جھوٹے مقدمات بنانے کی اجازت نہ دیں۔
کراچی کے مسائل کا بہترین حل صرف اور صرف ایک منصفانہ آپریشن میں ہے جہاں ایجنسیاں قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے کاروائی کریں۔
لیکن آپ لوگ فقط اپنے تعصب کی آگ مٹانے کے لیے کراچی میں ایک بار پھر مہاجروں کے خون کی ہولی کھیلنا چاہتے ہیں۔
آپکے ان کرتوتوں سے نہ تو کراچی میں کبھی دائمی امن آئے گا اور نہ ہی متحدہ ختم ہو گی، البتہ الٹا ایسے ماورائے عدالت ریاستی جبر و تشدد اور ریاستی دہشتگردی سے فقط اور فقط یہ ہو گا کہ کراچی کی لاکھوں کی عوام آپ کو مزید گالیاں دیتے ہوئے آپ سے مزید نفرت کرنے لگے گی۔
آج بھی آپ لوگوں کو گلہ ہوتا ہے اور حیرت سے آپ پوچھ رہے ہوتے ہیں کہ کراچی کی عوام کیوں متحدہ کو ووٹ دیتی ہے۔ اگر آپ نے 90 کی دھائی والا آپریشن دیکھا ہوتا تو آپ یہ سوال نہ کرتے جہاں آپ کی یہی ایجنسیاں مہاجر نوجوانوں اور بزرگوں کو ہزاروں کی تعداد میں ماورائے عدالت قتل کر رہی تھیں، اور اسے سے کہی زیادہ بڑی تعداد میں انہوں نے مہاجروں کو تھانوں (عقوبت خانوں) میں وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔
آپ لوگ کہتے ہیں کہ کینیڈا کی ایک عدالت نے متحدہ کو دہشتگرد کہہ دیا۔
مگر آپ لوگ اندھے ہیں کہ آپ کو نظر نہیں آتا کہ یورپ و امریکہ و کینیڈا اور پوری دنیا کی سیکنڑوں عدالتوں نے یہ کہتے ہوئے متحدہ کے ہزاروں کارکنوں کو سیاسی پناہ دی کہ پاکستانی ریاست انکے خلاف ریاستی دہشتگرد آپریشن کر رہی ہے۔
آپ ان 150 پولیس والوں کے متعلق تو صبح و شام چیختے چلاتے ہیں، حالانکہ یہ پولیس والے 90 کی دہائی میں ہزاروں معصوموں کے ماورائے عدالت قتل کرنے اور تشدد کرنے میں ملوث تھے۔ یہ پولیس والے قاتل تھے اور خونی تھے۔
یہ چیز آپ لوگوں کی منافقت نہیں تو اور کیا ہے کہ ان 150 پولیس والوں کے خون کا تو آپ حساب مانگتے ہیں، مگر ان پولیس والوں نے جو ہزاروں معصوم مہاجروں کو ماورائے عدالت قتل کر ڈالا اور تشدد کا نشانہ بنایا، تو انکے معصوم خون کے متعلق آپکے منہ سے ایک لفظ نہیں نکلتا۔
مشرف دور میں جب اہل کراچی کو انکے حقوق مل رہے تھے تو میں نے انکے دلوں میں میں نے پاکستان کے لیے محبت میں اضافہ ہوتے دیکھا تھا۔
لیکن آج جو آپ ریاستی دہشتگردی کر رہے ہیں، تو میں اہل کراچی میں پاکستانی ریاست کے خلاف نفرت کے لاوے ابلتا دیکھ رہی ہوں۔
میری پاکستانی قوم تاریخ سے سبق نہیں سیکھتی، اپنی اصلاح نہیں کرتی، خامخواہ میں تعصب و بغض کی آگ کو ہوا دیتی ہے۔ اس میں سوچنے اور انصاف کرنے والے کم ہی ہیں۔ زیادہ تر وہ ہیں جو برین واشڈ ہیں، جنکے پاس عقل نہیں، اور عقل ہے تو وہ تعصب کی وجہ سے استعمال کرنے سے قاصر ہیں۔
مزید دیکھے کہ آپکی "مقدس گائے رینجرز" کیسے کراچی کی عوام پر تشدد کے ساتھ ساتھ انکی تضحیک کر رہی ہے۔