اہم فوجی تقرریاں مناسب وقت پر ہوں گی : وزیراعظم شہباز شریف

shehbaz-shaeif-gen-bajwa-army.jpg


وزیراعظم شہباز شریف نے واضح کردیا کہ فوج میں اعلیٰ ترین تقرریوں کے معاملے میں کسی جلد بازی میں نہیں اور کہتے ہیں کہ یہ فیصلہ مناسب وقت پر کیا جائے گا،دی نیوز سے گفتگو میں شہباز شریف نے کہا اس بات کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا کہ کون آرمی چیف بنے گا اور کون جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا چیئرمین۔

وزیراعظم نے کہا آرمی چیف اور جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے چیئرمین کے عہدے پر تقرریاں وزیراعظم کا استحقاق ہے،عموماً وزیراعظم کو سمری ارسال کرنے کا معاملہ نومبر کے وسط پر شروع ہوتا ہے تاوقتیکہ وزیراعظم خود ہی موزوں نام طلب کر لیں،حکمران نون لیگ اور اس کی اتحادی جماعتوں میں آرمی چیف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے عہدوں تقرری کے حوالے سے غیر رسمی بات چیت ہوئی ہے۔

شہباز شریف نے کہا، اگرچہ مجاز اتھارٹی وزیراعظم ہیں لیکن وہ ان تقرریوں کے معاملے میں کسی سے بھی مشاورت کر سکتے ہیں۔ موجودہ صورتحال میں کہا جاتا ہے کہ وزیراعظم کی میاں نواز شریف کے ساتھ مشاورت انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔

لیگی ذرائع کے مطابق وزیراعظم شاید اس مرتبہ ایسا نہیں لگتا کہ نون لیگ کی توجہ اس مرتبہ سینیارٹی پر ہو۔ اگرچہ یہ لازم نہیں لیکن ان تقرریوں کے حوالے سے وزیراعظم غیر رسمی طور پر سبکدوش ہونے والے آرمی چیف سے بھی مشورہ لے سکتے ہیں۔

سینئر صحافی نے اپنی تازہ ترین ٹوئیٹ میں اشارتاً کہا کہ ترقی اور تقرری کیلئے سینئر لیفٹیننٹ جنرل کے نام پر غور نہیں کیا جائے گا کیونکہ اُن کی ریٹائرمنٹ 29؍ نومبر سے چند روز پہلے آ رہی ہے۔

دفاعی ذرائع کے مطابق سینئر ترین عہدوں پر تقرری کیلئے سمری ارسال کیے جانے کے وقت پینل میں تمام سینئر ترین افسران کے نام شامل کیے جائیں گے جن میں سے وزیراعظم اپنی پسند سے عہدوں پر تقرری کریں گے۔ عموماً ایک عہدے کیلئے تین افسران کے ناموں پر غور کیا جاتا ہے۔

سینیارٹی کے لحاظ سے دیکھیں تو جن 6؍ افسران کے ناموں پر سینئر ترین عہدوں پر تقرری کیلئے غور کیا جا سکتا ہے اُن میں لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر، لیفٹیننٹ جنرل ساحر شمشاد مرزا، لیفٹیننٹ جنرل اظہر عباس، لیفٹیننٹ جنرل نعمان محمود، لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید اور لیفٹیننٹ جنرل محمد عامر شامل ہیں۔

ان تقرریوں پر میڈیا، سیاستدانوں حتیٰ کہ سول اور ملٹری بیوروکریسی کی توجہ مرکوز رہی ہے۔ تاہم، اس مرتبہ عمران خان کی جانب سے ان عہدوں پر تقرریوں کو آئندہ عام انتخابات تک موخر کرنے کے مطالبات کی وجہ سے تنازع پیدا ہوا ہے۔

عمران خان نے تجویز دی تھی کہ موجودہ آرمی چیف جنرل باجوہ کے عہدے میں آئندہ انتخابات تک توسیع کی جائے۔ عمران خان کی رائے تھی کہ یہ تقرریاں مستقبل کے وزیراعظم کو کرنا چاہئیں، موجودہ حکومت کے پاس اختیار نہیں کہ وہ یہ تقرریاں کرے۔

ڈی جی آئی ایس آئی نے اپنی پریس کانفرنس میں انکشاف کیا تھا کہ عمران خان نے مارچ میں اپنی وزارت عظمیٰ کے دوران جنرل باجوہ کو غیر معینہ مدت کیلئے توسیع دینے کی پیشکش کی تھی تاکہ اپوزیشن کی عدم اعتماد کی تحریک سے اپنی حکومت بچا سکیں۔ جنرل باجوہ نے پیشکش مسترد کر دی تھی۔
 
Last edited by a moderator:

انقلاب

Chief Minister (5k+ posts)
جرائم پیشہ جعلی وزیرِ اعظم یہ اہم تقریاں بھی ڈگی میں بیٹھ کر اور کوڈا ہو کے کرے گا
 

Dr Adam

Prime Minister (20k+ posts)
جرائم پیشہ جعلی وزیرِ اعظم یہ اہم تقریاں بھی ڈگی میں بیٹھ کر اور کوڈا ہو کے کرے گا
ایسے کہہ رہا ہے جیسے تقرریاں اس سے پوچھ کر ہوں گی۔


یار کیا ملک ہے یہ
ملک کی سب سے بڑی سیاسی پارٹی اور ملک کے سب سے بڑے لیڈر سے کسی قسم کی کوئی بات نہیں کی جا سکتی لیکن ایک ایسے سزا یافتہ مجرم سے جو عدالتی مفرور ہے کے ساتھ مشاورت انتہائی اہمیت کی حامل ہے
 

disgusted

Chief Minister (5k+ posts)
Whom is Showbaz sending to the new COAS? Bhagori or Tehmina Durrani? Both of them are now past their expired service. Must be a new recruit from the house of Kukri.
 

arifkarim

Prime Minister (20k+ posts)

یار کیا ملک ہے یہ
ملک کی سب سے بڑی سیاسی پارٹی اور ملک کے سب سے بڑے لیڈر سے کسی قسم کی کوئی بات نہیں کی جا سکتی لیکن ایک ایسے سزا یافتہ مجرم سے جو عدالتی مفرور ہے کے ساتھ مشاورت انتہائی اہمیت کی حامل ہے
یہ پاکستان نہیں پٹواری کنجر خانہ ہے