Believer12
Chief Minister (5k+ posts)

مصر کے فراعین نے اپنی آخری آرامگاہ کیلئے ایسے عظیم الشان اہرام تعمیر کرواۓ کہ جنکی سیاحت سے آج بھی انسان پر ہیبت طاری ہوجاتی ہے انکی تعمیر کے دوران لاکھوں غلام مزدور اپنی جان سے گئے مرنے والوں کو اسی اہرام کی کسی دیوار میں دبا دیا جاتا تھا
ان عظیم الشان بلڈنگوں کی تعمیر ایک بات کی گواہی دیتی ہے کہ حکمرانوں کے پاس غلاموں کی فرا وانی تھی تبھی تو اسطرح کے عجوبے وجود میں آسکے
وہ جفاکش اور محنتی غلام کون تھے؟
ہمارے پاس قرآن مجید کی صورت میں پوری ایک تاریخ موجود ہے جسکے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ فراعین مصر کے پاس انتہائی سخت جان اور محنتی غلام بنی اسرائیل کی شکل میں موجود تھے جنکے بغیر ایسے عظیم الشان منصوبے پایہ تکمیل تک پنہچ نہیں سکتے تھے
تقدیر نے پلٹا کھایا اور بنی اسرائیل کے غلام فراعین مصر کی قید سے آزاد ہوکر اپنا ایک علیحدہ تشخص بنانے میں کامیاب ہوگئے
پاکستان کے فرعون بھی کئی دہائیوں سے ہماری قوم کو غلام بناۓ بیٹھے ہیں ہماری قوم انکے لئے اہرام بنا بنا کر تھک چکی ہے
آخر کب تک یہ غلامی کا دور چلتا رہیگا ؟
ویسے بھی دور جدید کے فراعین نے ان اہراموں میں پاکستانی عوام کا داخلہ ممنوع کر رکھا ہے
ضروت سے زیادہ اہرام تعمیر ہوچکے کیوں نہ ان میں حکمرانوں کو دفنا کر ایک نئی تاریخ رقم کی جاۓ؟؟؟