اگلےجنم موہےپنجابی ہی کیجو - ابوعلیحہ

mhafeez

Chief Minister (5k+ posts)
بقول عاطف انہوں ںے ابوعلیحہ سے زیادہ کاٹ کسی کے قلم میں نہیں دیکھی ، ملاحظہ کیجئے انکی ایک تحریر کراچی آپریشن کے تناظر میں

فی زمانہ ہمارے میڈیا پر لمحہ بہ لمحہ جاری بریکنگ نیوز اور ان کے جلو سے حقائق کو تلاش کرنا اب محترمہ میرا جی کی گلابی انگریزی میں سے دانشمندی کا کوئی مطلب نکالنے جتنا مشکل ہوچلا ہے۔ ریاست کے ایک بااثر ادارے کی خواہش کے زیر نگین میڈیا ایک کٹھ پتلی کا روپ دھار چکی ہے۔ بھلا ہو سوشل میڈیا کا اور کچھ مٹھی بھر دبنگ صحافیوں کا جن کی بدولت کہیں کہیں سچ لکھا اور پڑھا جارہا ہے۔

یاد رکھیں پاکستان جیسے ملک میں جب ریاست کسی فرد واحد یا ادارے کو بچانے یا اسے تباہ کرنے پر کمر بستہ ہوجائے تو اسے لگام دینے والا کوئی نہیں ہوتا، مورخ
بھی فقط وہی تاریخ لکھ پاتا ہے جیسے عرب ممالک میں مولانا حضرات موصول شدہ خطبہ جمعہ کی نماز میں دہراتے ہیں اور خود سے ایک فل اسٹاپ اور کامہ کا بھی اضافہ کرنے کے مجاز نہیں ہوتے۔ ریاست کی طاقت کو سمجھنے کے لئے آپکو علی ذوالقرنین کیانی اور فرید الدین کی کہانی جاننا ہوگی۔

علی ذوالقرنین کا تعلق خطہ پوٹھوہار سے ہے، فیملی بیک گراﺅنڈ عسکری ہونے کی بنا پر اسے ایسے ہی فوج میں کمیشن دیا گیا جیسے آجکل موبائیل کمپنیاں اپنی سم آپکو زبردستی تھما جاتی ہیں۔ ترقی کرتے کرتے لیفٹنٹ کرنل تک پہنچے اور پھر کارگل کی جنگ میں اتنے زخمی ہوئے کہ میڈیکل گراونڈز پر فوج سے ریٹائر ہوگئے لیکن انہوں نے ہمت نہ ہاری۔ اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کارپوریشن میں گریڈ اٹھارہ میں بھرتی ہوگئے اور اعلیٰ افسران کی آنکھوں کا تارہ بن کر پہلے ڈپٹی منیجر اور بعدازاں منیجر کے عہدے پر جا متمکن ہوئے۔ دن رات جانفشانی سے کام کیا جس کے نتیجے میں آڈیٹر جنرل کی رپورٹ کے مطابق موصوف نے چند برسوں میں پیٹرول کی خرید و فروخت ، گاڑیوں کی خرید و مرمت و دیگر مدوں میں دو ارب چالیس کروڑ روپے کی کرپشن کی۔ جمہوری حکومت میں وزارت پانی و بجلی کے ارباب و اختیار نے اس رپورٹ کے ساتھ وہی سلوک کیا جو آج کل رینجرز کراچی میں ایم کیو ایم کے کارکنوں کے ساتھ کر رہی ہے۔

جب پیپلز پارٹی کی آمریت کا چاند ڈوبا اور مسلم لیگ (ن)کی جمہوریت کا سورج طلوع ہوا تو معروف صحافی رووف کلاسرا صاحب نے اس رپورٹ کے مندرجات کی بنیاد پر اربوں روپے کی اس لوٹ کھسوٹ کو پھر سے اجاگر کیا۔ وفاقی وزیر برائے پانی و بجلی خواجہ آصف کو جب کرپشن کا پتا چلا تو انہیں اتنا غصہ آیا کہ انہوں نے انکوائری کا حکم دے دیا۔ علی کیانی صاحب چند مخصوص ذرائع کی معرفت سابق ایم این اے کشمالہ طارق صاحبہ کے پاس جاپہنچے، سارا دکھڑا سننے کے بعد علی کیانی کے سارے مسائل کو کشمالہ طارق صاحبہ نے چائے کی ایک پیالی اور بحریہ ٹاون فیز فور، راولپنڈی کے ایک کنال پر مشتمل گھر (جس کی مالیت 18 کروڑ تھی) میں سمودیا۔ جس دن گھرکی الاٹمنٹ محترمہ کے نام منتقل ہوئی اس سے اگلے دن وزارت پانی و بجلی میں علی کیانی کی انکوائری کے ساتھ وہی سلوک کیا گیا جو آج کل رینجرز کراچی میں ایم کیو ایم کے کارکنوں کے ساتھ کر رہی ہے۔

لیکن علی کیانی کی مشکلات ختم نہ ہوئی پے درپے دیگر اخبارات میں بھی ان کی کرپشن کی داستانیں شائع ہونے لگیں ، آئیسکو یونین ان کے خلاف ہائی کورٹ میں چلی گئی اور سپریم کورٹ نے بھی اس معاملے کا نوٹس لے کر ایف آئی اے کو انکوائری کا حکم دے دیا۔ علی کیانی بگٹٹ خواجہ آصف کے پاس پہنچے اور انہیں بحریہ ٹاﺅن کے گھر کا واسطہ دے کر مدد کی درخواست کی۔ وزارت پانی و بجلی کے حجاج بن یوسف نے ایف آئی اے میں بیٹھے محمد بن قاسم کو فون کیا کہ اپنی سپاہ کے ایک افسر سے مظلوم کیانی کی جان کی گلو خلاصی کرائی جائے۔ حکم کی تعمیل ہوئی اور ایف آئی اے کی انکوائری کا بھی وہی حال ہوا جو آج کل رینجرز کراچی میں ایم کیو ایم کے کارکنوں کے ساتھ کر رہی ہے۔

لیکن بات یہاں ختم نہ ہوئی ۔ ہائی کورٹ نے ایف آئی اے کی نان خطائی نما رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے علی کیانی کو معطل کرنے کا حکم دیا اور آڈیٹر جنرل سے دوبارہ انکوائری کا کہا۔ علی کیانی معطل رہے لیکن بحریہ ٹاﺅن کے گھر کی برکت سے نہ صرف تنخواہ اور مراعات وصول کرتے رہے بلکہ گھر بیٹھے تمام فائلوں پر احکامات بھی صادر کرتے رہے۔ معاملہ تاحال پے درپے انکوائریوں کی گرد تلے دبا ہوا ہے اور علی کیانی انیسواں گریڈ حاصل کرکے اسلام آباد سے لاہور پہلے سے زیادہ نفع بخش سیٹ پر تشریف لاچکے ہیں۔ سپریم کورٹ، ہائی کورٹ کے احکامات، آڈیٹرجنرل اور میڈیا کی رپورٹس ، ایک خاتون کے اشارہ ابرو کے آگے بے اثرہوگئیں۔ یہ ایک ادنیٰ مثال ہے کہ جب ریاست کا ایک طاقتور وزیر کسی کو بچانے پر آجائے تو قانون ظابطوں اور اصولوں کو کیسے جوتے کی نوک پر رکھا جاتا ہے اب میں آپ کو فرید الدین کی کہانی بتاتا ہوں جس سے آپ کو اندازہ ہوگا کہ جب ریاست کا کوئی طاقتور ادارہ کسی شخص کو عبرت کا نشان بنانے کا فیصلہ کرلے تو کیسے کائنات کی ساری قوتیں اس ادارے کی تابع ہوجاتی ہیں۔

فرید الدین کراچی کا ایک مڈل کلاس اردو بولنے والا ہے جس کی ساری زندگی اپنے ہم عصروں کی طرح گالیاں کھاتے گزری، جب خود کو اردو بولنے والا پاکستانی کہا تو لوگوں نے مہاجر کی گالی مادرزاد کے لہجے میں دے کر اوقات بتادی اور جب مہاجر نام کی گالی کو بطور شناخت سینے سے لگایا تو اس بات پر مذاق اڑایا گیا کہ چالیس پچاس سال بعد بھی خود کو مہاجر بولتے ہوئے شرم آنی چاہئے اسی شرم اور بے شرمی کے مابین فرید الدین پلا بڑھا ۔ دو تین پارٹ ٹائم نوکریاں کرتے ہوئے تعلیم جاری رکھی اور میڈیکل کی اعلیٰ تعلیم حاصل کرکے سرکاری ملازم بن گیا۔ میڈیا والے اگر کبھی اس کے علاقے میں جانے کی زحمت فرماسکیں تو پورا محلہ فریدالدین کی نیک نامی شرافت اور اس کے مرنجان مرنج ہونے کی گواہی دے گا کہ اس بندے نے آج تک مکھی بھی نہیں ماری۔

پھر ایک روز کراچی آپریشن کے لئے حاصل ہونے والی طاقت کے خمار میں مبتلا ادارے نے اسے عبرت کا نشان بنانے کی ٹھان لی، ہسپتال سے اٹھایا گیا، مہربانی یہ کی کہ مار کر پھینکنے کے بجائے نوے دن کا ریمانڈ لیا اور اسے ٹارچر سیل میں اپنے زیر تربیت رنگروٹوں کو تشدد کے طریقے سکھانے کے لئے بطور پنچنگ بیگ استعمال کرنے کے لئے ان کے حوالے کردیا۔ جب عقوبت خانے میں زنبور سے اسکے ناخن اکھاڑے جارہے تھے تب میڈیا بریکنگ نیوز دے رہا تھا کہ ملزم نے درجنوں قتل کا اعتراف کرلیا، اسلحہ کی سمگلنگ اور اغوا برائے تاوان میں ملوث ہونے کا انکشاف ہوگیا۔ ادارے کی پریس ریلیز کے مطابق تو ملزم اپنی پیدائش سے قبل ہونے والے جرائم کا بھی ماسٹر مائنڈ نکلا اوراسکے بعد ایک لطیفہ یہ ہوا کہ اسکے جسمانی ریمانڈ کے 83 ویں روز اسے قبرستان میں لے جاکر ایک تازہ کھدی ہوئی قبر سے چمکدار نیا نکور اسلحہ دکھا کر میڈیا کے سامنے لہرایا گیا لیکن صحافت کے علمبردار اہنکرز کی زبان کو لقوہ مار گیا اور وہ یہ سوال پوچھنے سے قاصر رہے کہ اگر یہ شخص ٹارگٹ کلنگز کے گینگ کا حصہ تھا تو اس کے گرفتار ہونے کے فوری بعد اس کی جماعت نے اسلحہ اس قبر سے نکال کر کوئی نئی قبر کھود کر دفن کیوں نہ کردیا۔ 83 دن آپ کے چھاپے کا انتظار کرتے رہے ۔ عجیب احمق قسم کے دہشت گرد نکلے یہ تو۔
المختصر 90 دن رینجرز کے تشدد کے تربیتی کورس میں ان کی مدد کرنے کے بعد فرید الدین اب گزری پولیس کے پاس پابند سلاسل ہے جہاں وہ سارا دن چھت اور دیواروں کو گھورتا رہتا ہے۔ ڈاکٹروں کے بقول اسکے جسم کے نازک حصوں کو اتنے الیکٹرک شاکس دیئے گئے ہیں کہ یہ کبھی بھی مکمل طور پر تندرست نہیں ہوپائے گا۔ ایس ایچ او گزری کے مطابق رینجرز نے 90 روزہ ریمانڈ کے بعد جو چند صفحوں کی چارج شیٹ سندھ پولیس کو سونپی ہے وہ میڈیا پر چلائے جانے والے ٹکرز اور بریکنگ نیوز کا ایک فیصد بھی نہیں جس کا مطلب یہ ہے کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت سے نہ ہوا تو ہائی کورٹ سے اس کی ضمانت ہوجائے گی اور پھر میڈیا کے حوالدار دانشور عدلیہ کو گالیاں نکالیں گے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے جان ہتھیلی پر رکھ کرجو مجرم پکڑتے ہیں، عدالتیں انہیں رہا کردیتی ہے۔

علی کیانی اور فرید الدین کی کہانی بیان کرنے کا مقصد ریاست کا جبر اور ایک سیاسی جماعت کی مظلومیت کا رونا رونا ہرگز نہیں ہے۔ علی کیانی کی کرپشن کا مطلب یہ نہیں کہ عسکری اداروں سے ریٹائرہونے والا ہر شخص بددیانت اور حکومت میں شامل ہر وزیر اس کا پشت پناہ ہوتا ہے۔ فرید الدین کا المیہ بیان کرنے کا مطلب یہ نہ سمجھا جائے کہ ایم کیو ایم کی صفوں میں جرائم پیشہ لوگ بالکل نہیں ہیں۔ میں ایک سطحی سا فیلڈ رپورٹر ہوں۔ اپنے اساتذہ سے یہی سیکھا کہ خبر وہی شائع ہوگی جس میں دوسرے فریق کا موقف شامل ہوگا۔ یہاں تو راہ چلتے کسی کو اٹھالیا جاتا ہے اور پھر دس پندرہ سال پرانے کسی جرم میں اسے ملوث کرکے میڈیا سے بریکنگ نیوز چلوادی جاتی ہے اور ستم ظریفی ملاحظہ کیجئے کہ میڈیا کے زیر نگیں اور مفتوحہ ہونے کا اتنا یقین ہے کہ اس بات کی زحمت بھی گوارا نہیں کی جاتی ان جرائم میں پہلے سے مجرم گرفتار کرکے ان کو ٹرائیل کروا کر سزا بھی دلوائی جاچکی ہے۔

میرا استدلال محض اتنا ہے کہ آپ جنگل کے بادشاہ ہیں اور مولانا مفتی شامزئی شہید ، ساجدقریشی، منظر امام اور رضا حیدر کے قاتل ایم کیو ایم کی صفوں سے گرفتار کرنے سے آپ کو کون روک سکتا ہے لیکن ازراہ کرم دو میں سے ایک کام ضرور کیجئے۔ یا تو ان سب کے قتل میں پہلے سے سالہا سال سے عدالتوں سے سزا یافتہ ہونے کے بعد جیلوں میں بند لشکرجھنگوی ، سپاہ صحابہ و سپاہ محمد کے قاتلوں کو رہا کیجئے تاکہ کہانی میں وزن پیدا ہو ورنہ آئندہ ٹارگٹ کلرز پکڑنے کے بعد جو پریس ریلیز میڈیا کو جاری کریں اسکے اوپر جلی حروف میں "ہنسنا منع ہے" ضرور لکھ دیا کریں۔
karachi-operation-cartoon.jpg


Source: http://www.haqnews.tv/1466
 
Last edited by a moderator:

aamir_uetn

Prime Minister (20k+ posts)
تعصب اور فوج دشمنی سے بھری تحریر ، نووروں کے حربے بھی نوروں کی طرح بونگے ہیں

ایم کیو ایم کے سبھی لوگ معصوم محب وطن اور اتنے شریف ہیں کبھی مکھی تک نہیں ماری ، لیکن یہ عجیب بات ہے جب سے ان پے ہاتھ ڈالا ہے کراچی میں کافی سکون ہو گیا ہے پھر بھی بہت سیدھے سادھے لوگ ہیں الطاف کی طرح ، پاکستان مردہ باد کے نعرے بھی لگاتے رہتے ہیں ، کراچی کو بنگلہ دیش بنانے کی دھمکی بھی دیتے رہتے ہیں لیکن پھر بھی مظلوم اور فوج ظالم ، کیا ہوا جو بھتہ لیتے ہیں قتل کرتے ہیں جاب تو جاب ہے اس میں ایسا کیا ہے


 

mhafeez

Chief Minister (5k+ posts)
تعصب اور فوج دشمنی سے بھری تحریر ، نووروں کے حربے بھی نوروں کی طرح بونگے ہیں

ایم کیو ایم کے سبھی لوگ معصوم محب وطن اور اتنے شریف ہیں کبھی مکھی تک نہیں ماری ، لیکن یہ عجیب بات ہے جب سے ان پے ہاتھ ڈالا ہے کراچی میں کافی سکون ہو گیا ہے پھر بھی بہت سیدھے سادھے لوگ ہیں الطاف کی طرح ، پاکستان مردہ باد کے نعرے بھی لگاتے رہتے ہیں ، کراچی کو بنگلہ دیش بنانے کی دھمکی بھی دیتے رہتے ہیں لیکن پھر بھی مظلوم اور فوج ظالم ، کیا ہوا جو بھتہ لیتے ہیں قتل کرتے ہیں جاب تو جاب ہے اس میں ایسا کیا ہے



لیکن عامر بھائ ، یہ جو قائم خانی جیسے پی ایس پی میں آ جاتے ہیں وہ پاک صاف کیسے ھو جاتے ہیں ؟؟
 

such bolo

Chief Minister (5k+ posts)
حیرت کی بات یہ ہے کہ کراچی کا تمام اردو سپیکنگ ایسی کوئ شکایت نہیں رکھتا۔۔۔۔میں خود کراچی سے تعلق رکھتا ہوں اور اس بات کا گقاہ یوں کہ اس آپریشن میں اردو اسپیکنگ کو بلکل ٹارگٹ نہیں کیا گیا نا ہی بلا ثبوت اندھا دھند گرفتاریاں کی گئی ہیں
امن کمیٹی کو کیاری سے جس طرح ختم۔کیا گیا تو وہ تو اردو اسپیکنگ نا تھے مگر امن کی بحالی کی خاطر کوئ رعایت انسے نا کی گئی نا ہی اندھا دند بلوچوں کو ٹارگٹ کیا گیا
 

aamir_uetn

Prime Minister (20k+ posts)
لیکن عامر بھائ ، یہ جو قائم خانی جیسے پی ایس پی میں آ جاتے ہیں وہ پاک صاف کیسے ھو جاتے ہیں ؟؟

اس کا مجھے علم نہیں کون ہے کیا ہے مجرم ہے نہیں ہے لیکن یہ اچھی طرح معلوم ہے ایم کیو ایم نے ستیاناس کیا کراچی کا ، ایم کیو ایم سے پہلے روشنیوں کا شہر تھا اب دہشت کا شہر ہے ، دوسروں کا بھی حصہ ہو گا لیکن ایم کیو ایم کا سب سے زیادہ ہے ، فوج بیوقوف نہیں آویں کسی کو بھی اٹھا کے ٹارچر کرنا شروع کر دے اور وہ بھی ایسا شریف انسان جس نے کبھی مکھی تک نہیں ماری
 

احمد

Senator (1k+ posts)
اگر امن ہوا ہے ،جو کہ یقینا'' ہوا ہے تو اس کا مطلب ہے کے اصل مجرموں کی دُم میں نمدہ فٹ کیا گیا ہے ۔ مجرم اُردو بولے یا انگریزی کسی کو کیا پرواہ ہے بھیا ۔۔۔
 

PappuChikna

Chief Minister (5k+ posts)
There is no doubt punjabi establishment treats Karachi like a maqbooza territory.

Let it ruin. Let it destroy and when the stench becomes too unbearable then go and kill and couple of thousand people to make it quiet for a few years.a
and then repeat the process.

altaf ne pehli dafa murdabad kaa naara nahi lagaya thaa.
 

dangerous tears

Senator (1k+ posts)
لیکن عامر بھائ ، یہ جو قائم خانی جیسے پی ایس پی میں آ جاتے ہیں وہ پاک صاف کیسے ھو جاتے ہیں ؟؟

کیونکہ
پی ایس پی فوجیوں کی اپنی زاتی پارٹی ہے اس میں آکر بھی صاف نا ہوئے تو پھر پی ٹی آئی میں جا کر صاف ہوجائے گے ۔
دونوں ہی پارٹیاں صفائی کا کام کرتی ہیں
 

mhafeez

Chief Minister (5k+ posts)
اس کا مجھے علم نہیں کون ہے کیا ہے مجرم ہے نہیں ہے لیکن یہ اچھی طرح معلوم ہے ایم کیو ایم نے ستیاناس کیا کراچی کا ، ایم کیو ایم سے پہلے روشنیوں کا شہر تھا اب دہشت کا شہر ہے ، دوسروں کا بھی حصہ ہو گا لیکن ایم کیو ایم کا سب سے زیادہ ہے ، فوج بیوقوف نہیں آویں کسی کو بھی اٹھا کے ٹارچر کرنا شروع کر دے اور وہ بھی ایسا شریف انسان جس نے کبھی مکھی تک نہیں ماری

اور جب کراچی کو مشرف کے زمانے میں جماعت اسلامی سے لیکر ایم قیو ایم کے حوالے کیا گیا تو اسوقت فوج کو معلوم نہیں تھا کہ کون کراچی کے معصوم لوگوں کو قتل کر رہا ہے اگر تب فوج غلطی کر سکتی تھی تو اب معصوم عن الخطا کیسے ہو گئ ؟؟
 

aamir_uetn

Prime Minister (20k+ posts)
اور جب کراچی کو مشرف کے زمانے میں جماعت اسلامی سے لیکر ایم قیو ایم کے حوالے کیا گیا تو اسوقت فوج کو معلوم نہیں تھا کہ کون کراچی کے معصوم لوگوں کو قتل کر رہا ہے اگر تب فوج غلطی کر سکتی تھی تو اب معصوم عن الخطا کیسے ہو گئ ؟؟

تب غلطی کی تھی لیکن ابدوہرائی نہیں ، رزلٹس نظر آ رہے ہیں لیکن تب کی دہشت گردی میں ایم کیو ایم انوالو تھی اور اب بھی ہے جہاں تک ان کا بس چلتا ہے ، مجھے نہیں سمجھ آتی اتنے معصوم لوگ ہیں ایم کیو ایم کے جو مکھی تک نہیں مارتے ، بوری بند لاشیں پتہ نہیں کون پھینک جاتا ہے
 

Back
Top