وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے خبردار کیا ہے کہ آئندہ 10 سال میں بجلی کی قیمتیں مزید ناقابل برداشت ہو سکتی ہیں۔
اسلام آباد: وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے خبردار کیا ہے کہ اگر موجودہ صورتحال برقرار رہی تو آئندہ 10 سال میں بجلی کی قیمتیں مزید ناقابل برداشت ہو جائیں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا سلسلہ جاری رہا تو عوام کے لیے مزید مشکلات پیدا ہوں گی۔
اوئیس لغاری نے اپنے بیان میں کہا کہ حکومت کے لیے یہ انتہائی ضروری ہے کہ افغانستان میں جاری کاسا-1000 منصوبے کا انفراسٹرکچر نہ لگ سکے، ورنہ اس منصوبے کی مہنگی بجلی کی قیمتوں کا بوجھ کون برداشت کرے گا؟ ان کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ اگر مکمل ہوا تو پاکستان کو اس کی مہنگی بجلی خریدنی پڑے گی، جو مزید قیمتوں میں اضافے کا سبب بنے گا۔
وزیر توانائی نے اس موقع پر کہا کہ آئی پی پیز (انڈیپینڈنٹ پاور پروڈیوسرز) کے ساتھ معاہدوں میں کچھ نہیں کیا جا سکتا تھا، تاہم آئی پی پیز مالکان کی جانب سے اپنے منافع کی قربانی دینے کی تعریف کی۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ مالکان اپنا منافع نہ قربان کرتے تو صورتحال مزید سنگین ہو جاتی۔
اوئیس لغاری نے یہ بھی بتایا کہ کیپٹو پاور پلانٹس کو مرحلہ وار گیس کی سپلائی میں کمی کی جائے گی، جس سے توانائی کے شعبے میں تبدیلی کی ضرورت پیدا ہوگی۔ اس کے علاوہ، سولر نیٹ میٹرنگ کے لیے نئے ریگولیشنز اور پرائسنگ میکانزم کی ضرورت ہے تاکہ سولر انرجی کی طرف عوام کا رجحان بڑھایا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ عوام سولر نیٹ میٹرنگ اور آف گرڈ سسٹمز کی طرف جا رہے ہیں اور اگر ریگولیشنز اور پرائسنگ میکانزم میں اصلاحات نہیں کی گئیں تو ان کو سولر انرجی کے استعمال سے نہیں روکا جا سکتا۔
وفاقی وزیر نے ڈسکوز (ڈسٹری بیوشن کمپنیز) کی نجکاری کے حوالے سے بھی اپنی تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ اس معاملے کو بہت باریک بینی سے دیکھا جا رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کے-الیکٹرک کی نجکاری کے باوجود حکومت کو 170 ارب روپے کی سبسڈی دینی پڑ رہی ہے، اور اگر اسی طرح ڈسکوز کی نجکاری کی گئی تو اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ڈسکوز کی نجکاری کے معاملے میں سنجیدگی سے کام لینے کی ضرورت ہے تاکہ عوام کو مزید مشکلات کا سامنا نہ ہو۔